سورج کی بیرونی سطح میں ہونے والے دھماکوں کو دیکھنا ممکن؟
ہمارے نظام شمسی میں صرف زمین ہی وہ واحد سیارہ ہے جہاں زندگی کا واضح وجود ممکن ہے، اس کی وجہ زمین کا نظامِ شمسی کے مرکز "سورج" سے مناسب ترین فاصلہ ہے جس کی بدولت انسان سمیت تمام جانداروں کو وہ حرارت دستیاب ہے جو زندگی بخش ہے۔
زندگی کو زمین پر پھلنے پھولنے کے لیے ایک مخصوص درجہ حرارت کی ضرورت تھی تاکہ منجمد پانی مائع حالت میں حاصل ہوسکے۔
ہم سب جانتے ہیں کہ سورج اتنی حرارت اپنے مرکز میں ہونے والے فیوژن ری ایکشنز سے پیدا کرتا ہے اور یہ کیمیائی عمل اربوں سالوں سے جاری ہیں، مزید براں، اس (G2V) ستارے کی سطح پر مقناطیسی قوتوں کی حرکات سے دھماکے بھی ہورہے ہیں اور ان دھماکوں کی آواز لاکھوں ڈیسی بیل ہے۔
لیکن سوال یہ ہے کہ ہم ان دھماکوں کو کیوں نہیں سن سکتے؟ ان دھماکوں کی آواز ہم تک نہ پہنچنے کی وجہ یہ ہے کہ کائنات میں تمام فلکیاتی اجسام کے درمیان جو خالی جگہیں ہیں، ان میں ہوا تک موجود نہیں، جس کی وجہ سے آواز کو ہمارے کانوں تک پہنچنے کی رسائی حاصل نہیں ہے، لیکن ذرا ٹھہریئے!! کیا ہم ان دھماکوں کو دیکھ سکتے ہیں؟
جی ہاں، ہم اپنی آنکھوں سے ان دھماکوں کو دیکھ سکتے ہیں لیکن صرف ایک مسئلہ درپیش ہے اور اگر وہ حل ہو جائے تو ہم بلاجھجک ان دھماکوں کا نظارہ کرسکتے ہیں۔ وہ مسئلہ سورج کے کرّہِ روشن (روشن کرّہ) کی تیز روشنی کا ہے۔ سورج کے روشن کرّہ کی چکا چوند اس قدر شدید ہے کہ اگر ہم سورج کو برہنہ آنکھ سے دیکھیں گے تو اس کی وجہ سے ہماری آنکھ میں موجود روشنی کا قدرتی سنسر یعنی "ریٹینا" تباہ ہوجاۓ گا اور ہم ہمیشہ کے لیے اندھے پن کا شکار ہوجائیں گے۔
کیا ہی اچھا ہو کہ ہمارے پاس کوئی رکاوٹ ہو جس سے ہم سورج کے اس روشن کرّہ کو چھپا کر صرف اس کے "کرونا" کو دیکھ سکیں؟
مزید پڑھیں: دنیا کا سب سے بڑا 'مصنوعی سورج' روشن
"کرونا" سورج کی بیرونی سطح ہے، اگر ہم اس کو دیکھنے کے قابل ہوجائیں تو میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم سورج کی سطح پر اِن بِنا آواز والے دھماکوں کو دیکھنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔
خوش قسمتی سے قدرت نے ہمارے لیے "قدرتی رکاوٹ" بنائی ہے جس کی بدولت ہم "کرونا" کو دیکھ سکتے ہیں۔ یہ قدرتی رکاوٹ ہماری زمین کا "چاند" ہے، جب چاند سورج کے سامنے سے گزرتا ہے تو وہ وقت "اَن دیکھے کو دیکھنے" کا بہترین وقت ہوتا ہے۔
جب چاند زمین کے گرد اپنے مدار میں چکر لگاتے ہوئے سورج کے سامنے آتا ہے تو سورج کی روشنی زمین تک نہیں پہنچتی لہذا چاند کا سایہ زمین پر بنتا ہے، اس عمل کو گرہن لگنا کہا جاتا ہے، چونکہ سورج ڈھانپا گیا ہے اس لیے اسے "سورج گرہن" کہا جاتا ہے جو عموماً گرہن کے موسم میں لگتا ہے اور یہ موسم سال میں دو یا تین مرتبہ آتا ہے، اس کا آغاز اُس وقت ہوتا ہے جب چاند، زمین اور سورج ایک سیدھ میں آجائیں، اُس وقت جو بھی نیا چاند ہوگا وہ سورج گرہن کا سبب بنے گا اور اسی طرح پورا چاند، چاند گرہن کا سبب بن جائے گا۔
لیکن ایک بات جو قابلِ غور ہے وہ یہ ہے کہ ہر سورج گرہن "پورا سورج گرہن" نہیں ہوتا بلکہ جزوی سورج گرہن اور چھلا نما سورج گرہن بھی ہوتے ہیں۔ جزوی سورج گرہن میں چاند، سورج کی سطح کو نامکمل/جزوی طور پر ڈھانپتا ہے اور چھلا نما سورج گرہن میں چاند کا کونی قطر سورج کے کونی قطر سے چھوٹا ہونے کی وجہ سے چاند، سورج کی ڈسک کو بیچ سے ڈھانپتا ہے تو سورج ایک گرم آگ کے دائرے کی طرح نظر آتا ہے۔
مکمل سورج گرہن بہت نایاب ہے کیونکہ شاذ و نادر ہی ایسا ہوتا کہ سورج اور چاند آپس میں بالکل مطابقت میں ہوں۔
وہ لوگ بہت خوش قسمت ہیں جو آج کل امریکا میں رہائش پذیر ہیں کیونکہ وہ 38 سال بعد مکمل سورج گرہن کا نظارہ دیکھ سکیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: وہ قصبہ جہاں ناممکن کو ممکن کر دکھایا گیا
1979 میں جو مکمل سورج گرہن ہوا تھا وہ تمام امریکا میں نظر نہیں آیا تھا بلکہ امریکا کی کچھ ریاستوں میں نظر آیا تھا، ایسا مکمل سورج گرہن جو امریکا کی تمام ریاستوں میں دکھائی دیا تھا وہ آج سے تقریباً ایک صدی پہلے 1918 میں دیکھا گیا تھا۔
اس سال 21 اگست کو یہ مکمل سورج گرہن ہوگا لہذا امریکا کی مختلف ریاستوں میں رہائشی افراد کے پاس ایک خوبصورت موقع ہے کہ وہ "کرونا" کو دیکھیں اور سورج کے شعلوں کی تصاویر لیں۔ لیکن جیسا کہ ہر چیز میں احتیاط ضروری ہے اسی طرح سورج گرہن کے وقت سورج کو دیکھنے میں بھی احتیاط ضروری ہے۔
جب چاند سورج کی سامنے سے ہٹنے لگتا ہے تو سورج کی سطح کا کچھ حصّہ سامنے آجاتا ہے اور اس تھوڑی سی جگہ سے سورج کی تیز روشنی نکلتی ہے اور وہ روشنی اس قدر تیز ہوتی ہے کہ کسی کو اندھا کرنے میں زیادہ وقت نہیں لگاتی، اس عمل کو "ڈائمنڈ افیکٹ" یعنی ہیرے کی طرح چمکنے والا افیکٹ کہا جاتا ہے جو کہ صرف مکمل سورج گرہن کے وقت ہی ہوتا ہے۔
وہ لوگ جو اس بلاگ کو پڑھ رہے ہیں اور اس "نایاب گرہن" کے مشاہدے کے لیے تجسس محسوس کر رہے ہیں، وہ تصدیق شدہ عینک استعمال کریں جو سورج کو دیکھنے کے لیے خاص طور پر بنائی گئی ہو تاکہ ان کی آنکھیں متاثر نہ ہوں اور مستقبل میں مزید گرہن دیکھنے کے قابل رہیں۔
تبصرے (1) بند ہیں