• KHI: Partly Cloudy 20.1°C
  • LHR: Cloudy 9.4°C
  • ISB: Cloudy 12.8°C
  • KHI: Partly Cloudy 20.1°C
  • LHR: Cloudy 9.4°C
  • ISB: Cloudy 12.8°C

کشمیری نوجوان ہندوستانی پرچم لہرانے کیلیے تیار

شائع July 5, 2013

کشمیری نوجوان پرویز رسول۔ فوٹو بشکریہ کرک میٹز

کشمیر کی جنت نظیر وادی اور گولیوں کی گھن گرج میں پیدا ہونے والے اس نوجوان نے سوچا بھی نہ ہو گا کہ ایک دن وہ نیلی جرسی پہنے ہندوستانی کرکٹ ٹیم میں شمولیت کا حقدار ٹھہرے گا۔

جی ہاں یہ اور کوئی نہیں ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع آننت ناگ کے علاقے بج بہارا سے تعلق رکھنے والا نوجوان پرویز رسول ہے، جس نے ناممکن کو ممکن کر دکھاتے ہوئے ایک ارب سے زائد آبادی کے حامل ملک ہندوستان میں کرکٹ ٹیم کے پندرہ خوش نصیبوں کھلاڑیوں میں شامل ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔

ہندوستانی کرکٹ بورڈ نے آج دورہ زمبابوے کے لیے اپنے پندرہ رکنی اسکواڈ کا اعلان کیا ہے جس میں کشمیر سے تعلق رکھنے والے روایتی آف اسپنر پرویز رسول کو بھی شامل کیا گیا ہے اور اس کے ساتھ ہی وہ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر سے انڈین ٹیم میں منتخب ہونے والے پہلے کھلاڑی کا اعزاز بھی حاصل کر لیا ہے۔

کرکٹ گھرانے سے تعلق رکھنے والے پرویز رسول نے کرکٹ کو بطور مستقبل اپنانے کا فیصلہ کیا تو انہیں گھر سے مکمل حمایت ملی جہاں ان کے والد بھی اس سے قبل کشمیر کی ٹیم سے ڈومیسٹک کرکٹ کھیل چکے تھے۔

کشمیری نوجوان نے عالمی منظر نامے پر اس وقت توجہ حاصل کی تھی جب اس نے فروری میں ہندوستانی دورے پر موجود آسٹریلین ٹیم کے چنئی میں کھیلے گئے وارم اپ میچ میں محض 45 رنز کے عوض سات مہمان بلے بازوں کو پویلین کی راہ دکھائی تھی۔

سابق ہندوستانی اسپنر اور کشمیری ٹیم کی کوچنگ کرنے والے بشن سنگھ بیدی نے پرویز کو بہترین اسپنر اور آل راؤنڈر قرار دیتے ہوئے ہندوستان کا مستقبل کہا تھا اور اگر پرویز کی کارکردگی پر نظر دوڑائی جائے تو بیدی کا یہ دعویٰ کسی حد تک درست بھی ثابت ہوتا ہے۔

نوجوان کرکٹر نے اپنے حالیہ فرسٹ کلاس سیزن کے سات میچز میں 18 کی شاندار اوسط سے 33 وکٹیں حاصل کیں جبکہ اس دوران انہوں نے بلے سے بھی اپنی قابلیت ثابت کرتے ہوئے 54 کی اوسط سے 594 رنز بھی اسکور کیے تھے جس میں گوا کے خلاف 171 رنز کی شاندار اننگ بھی شامل ہے۔

کشمیری کرکٹر اب تک اپنے کیریئر کے دوران 17 فرسٹ کلاس میچز میں تین سنچریوں کی مدد سے 1 ہزار تین رنز اسکور کرنے کے ساتھ ساتھ 46 وکٹیں بھی حاصل کر چکے ہیں۔

پرویز رسول کی مایہ ناز ہندوستانی اسپنر بشن سنگھ بیدی کے ساتھ یادگار تصویر۔ فوٹو بشکریہ کرک میٹز

پرویز رسول کی اس شاندار کارکردگی کو مدنظر رکھتے ہوئے انڈین پریمیئر لیگ(آئی پی ایل) کی فرنچائز پونے واریئرز نے لیگ کے چھٹے ایڈیشن کے لیے ان سے معاہدہ کر لیا تھا حالانکہ اس حوالے سے بعد میں کنگز الیون پنجاب اور ممبئی انڈینز نے بھی ان تک رسائی حاصل کی تھی لیکن نوجوان کرکٹر نے اپنے وعدے کو پورا کرتے ہوئے ان دونوں ٹیموں کے ساتھ معاہدے سے انکار کر دیا تھا۔

پرویز رسول کے لیے کشمیر سے ہندوستانی ٹیم کا سفر قطعاً پھولوں کی سیج ثابت نہیں ہوا اور انہیں قومی ٹیم تک رسائی کے لیے کئی کٹھن مرحلوں سے گزرنا پڑا۔

ایسا ہی ایک ناقابل فراموش واقعہ 2009 میں اس وقت پیش آیا تھا جب اکتوبر 2009 میں 24 سالہ کرکٹر انڈر 22 کا میچ کھیلنے کے لیے چناسوامی اسٹیڈیم کے گیسٹ ہاؤس میں ٹھہرے ہوئے تھے کہ ایک شام پولیس نے معمول کی سیکیورٹی تلاشی کے دوران پرویز کے کٹ بیگ پر شک کرتے ہوئے ان سے کئی گھنٹے تک تفتیش کی تھی۔

پولیس کا موقف تھا کہ پرویز رسول کے کٹ بیگ میں دھماکا خیز مواد موجود ہے تاہم بعد میں کوچ عبدالقیوم نے غلط فہمی کو دور کرتے ہوئے انہیں پولیس کی حراست سے چھڑوایا تھا۔

اس واقعے کے باوجود کشمیری کرکٹر نے ہار نہ مانی اور نئے عزم و حوصلے کے ساتھ کھیل کا سفر دوبارہ شروع کیا۔

بعد میں پولیس نے پرویز کو معصوم قرار دیتے ہوئے واقعے پر معافی بھی مانگی تھی تاہم رسول نے واقعے کو اپنی زندگی کا بدترین سانحہ قرار دیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اس حادثے کے بعد میں رات میں سو بھی نہیں پایا تھا اور میرے لیے ماننا ناممکن ہے کہ میرے ساتھ ایک ایسا واقعہ بھی رونما ہو سکتا ہے، اس کے بعد میں نے کرکٹ چھوڑنے پر بھی غور کیا لیکن پھر اپنے حواس ایک بار پھر یکجا کرتے ہوئے کرکٹ کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا'۔

اس دوران انہیں دہشت گرد تنظیموں نے ہندوستان کے لیے کرکٹ نہ کھیلنے اور ایسا کرنے کی صورت میں سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکیاں بھی دیں لیکن یہ سب چیزیں چٹان جیسے حوصلے کے حامل نوجوان کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہ ڈال سکیں۔

اس واقعے کے باوجود کشمیری نوجوان نے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے یہ ثابت کرنا ہے کہ میں ایک دہشت گرد نہیں بلکہ کھیل سے محبت کرنے والا ایک کرکٹر ہوں اور مجھے بلے اور گیند یہ بات ثابت کرنی ہے۔

کشمیری کرکٹر کی ہندوستانی ٹیم میں شمولیت یقیناً جہاں پرویز رسول کے لیے باعث فخر ہے وہیں یہ کشمیری نوجوانوں کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے لیے باعث تقویت ثابت ہو سکتی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 20 دسمبر 2025
کارٹون : 18 دسمبر 2025