کوئٹہ کی انسداد دہشت گردی (اے ٹی سی) عدالت نے دہشت گردوں کے ساتھ مبینہ تعلقات کے سلسلے میں گرفتار سابق وزیر داخلہ بلوچستان نواب زادہ گزین مری کی ضمانت منظور کرلی جس کے بعد انہیں کوئٹہ کی ڈسٹرکٹ جیل سے رہا کردیا گیا۔

سابق وزیر داخلہ نے اپنے وکیل ارباب طاہر کے توسط سے انسدادِ دہشت گردی عدالت میں ضمانت کی درخواست جمع کرائی جہاں جج داؤد نثر نے اسے منظور کرتے ہوئے انہیں 3 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت جاری کردی۔

گزین مری کو پہلے ہی سیشن کورٹ کی جانب سے بلوچستان ہائی کورٹ کے سینئر جج نواز مری کے قتل الزام میں ضمانت منظور کی جا چکی ہے۔

خیال رہے کہ جسٹس نواز مری کو بلوچستان ہائی کورٹ کے قریب 7 جنوری 2000 کو قتل کر دیا گیا تھا جس میں نواب زادہ گزین مری اور دیگر افراد کو نامزد کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: بلوچستان کے سلگتے مسائل اور عسکریت پسندی

رواں برس 22 ستمبر کو نوابزادہ گزین مری 17 برس بعد دبئی سے کوئٹہ پہنچے تھے جہاں کوئٹہ ایئرپورٹ پر پولیس حکام نے انہیں گرفتار کر لیا تھا۔

گرفتاری کے ایک روز بعد (23 ستمبر کو) انہیں 5 روزہ ریمانڈ پر لیویز کے حوالے کر دیا گیا تھا جبکہ 25 ستمبر کو کوئٹہ کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے گزین مری کی عبوری ضمانت منظور کرلی تھی۔

کوئٹہ کی مقامی انتظامیہ نے (29 نومبر کو) نواب زادہ گزین مری کو تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کرکے جیل بھیج دیا تھا۔

گزین مری کو 10 اکتوبر کو بلوچستان ہائی کورٹ کی جانب سے رہائی کے حکم کے بعد پولیس نے مزید تفتیش کے لیے دوبارہ تحویل میں لے لی تھا۔

یاد رہے کہ بلوچستان ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس نواز مری کو 7 جنوری 2000 کو کوئٹہ کے زرغون روڈ کے علاقے میں قتل کردیا گیا تھا، جس کے الزام میں گزین مری، حربیار مری اور دیگر کو نامزد کیا گیا تھا، جبکہ گزین مری کے والد نواب خیر بخش مری کو بھی گرفتار کیا گیا تھا، لیکن بعد میں انہیں رہا کر دیا گیا تھا۔

گزین مری 90 کی دہائی میں بلوچستان کے وزیرداخلہ کے عہدے پر بھی فائز رہ چکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں