احتساب عدالت کی جانب سے 2011 میں کراچی کے علاقے کلفٹن میں ایک طالب علم سرفراز شاہ کو قتل کرنے کے جرم پر سزا پانے والے رینجرز اہلکاروں کی معافی کے لیے درخواست صوبائی حکام نے صدر مملکت کو بھجوادی ہے۔

رینجرز اہلکار نے 2011 میں کلفٹن میں بوٹ بیسن میں واقع شہید بینظیر بھٹو پارک کے دروازے پر فائرنگ کرکے ایک نوجوان کو مار دیا تھا۔

ڈان کو سندھ کے وزارت داخلہ کے عہدیداروں اور انسپکٹر جنرل جیل کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ 'پاکستان کے آئین کی شق 45 کے تحت رینجرز اہلکاروں کی سزا کو معاف کرنے کے لیے درخواست' تین ماہ قبل صدر کو بھیج دی گئی تھی۔

یاد رہے کہ رینجرز اہلکاروں کی جانب سے نوجوان پر فائرنگ کی ویڈیو بھی بنائی گئی تھی جو مختلف ٹی وی چینلز میں نشر بھی کی گئی تھی جس کے بعد پیراملٹری فورسز کی تربیت پر عوام نے سوالات اٹھائے تھے۔

آئی جی پی جیل نے محکمہ داخلہ کو ایک درخواست بھیجی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ سزایافتہ رینجرز اہلکاروں نے متاثرہ خاندان سے رابطہ کیا ہے۔

بعدازاں سیکریٹری داخلہ سندھ نے وزیراعلیٰ سندھ کو سمری جمع کرادی تھی جبکہ گورنر ہاؤس کو بھی بھجوادی گئی تھی۔

قواعد کے مطابق گورنر ہاؤس کی جانب سے متعلقہ سمری پر رائے کے لیے وزیرااعظم ہاؤس بھیجوا دی گئی اور وہی سمری صدر مملکت کو اہلکاروں کی سزا معاف کرنے کے لیے بھیج دی گئی۔

خیال رہے کہ میڈیا کے ایک حلقے میں صدر کی جانب سے مجرم قرار دیے گئے اہلکاروں شاہد ظفر، محمد افضل خان، بہاالرحمٰن، محمد طارق اور منٹھار علی کی سزا کو معاف کرنے کی خبریں چلائی گئی تھیں۔

ڈان نے جب محمکہ داخلہ اور کراچی سینٹرل جیل کے حکام سے رابطہ کیا تو انھوں نے معافی کی درخواست جمع کروائے جانے کی تصدیق کی لیکن صوبائی حکام کو تاحال سزا کی معافی کے حوالے سے کوئی مصدقہ اطلاع نہیں ملی ہے۔

یاد رہے کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے سیکشن 7 اور تعزیرات پاکستان کے سیکشن 302 کے تحت رینجرز اہلکار شاہد ظفر کو سزائے موت سنائی گئی تھی جبکہ ان کے دیگر ساتھیوں کو عمر قید سنائی گئی تھی۔

سرفراز شاہ کی رینجرز اہلکاروں کے ہاتھوں قتل کے بعد عوام میں شدید غم و غصہ پیدا ہوا جس کے بعد اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے معاملے پر سوموٹو نوٹس لیا تھا۔

سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں اس وقت کے رینجرز کے سربراہ اور سندھ کے آئی جی کو معطل کردیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ 2013 میں کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں رینجرز اہلکار کی جانب سے ایک ٹیکسی ڈرائیور کو رکنے کا اشارہ کرنے کے باوجود آگے نکلنے پر فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔

تبصرے (1) بند ہیں

NavedYasir Jan 08, 2018 01:35am
بھائ یہ پاکستان ہے‍! یہاں قانون کی سزا پر عمل صرف غریب، مجبور، کمزور اور بے بس عوام پر کیا جاتا ہے۔ جو بااثراور طاقتور ہیں، ان میں سے کوئ "دیت" کا سہارہ لیتا ہے، کوئ اپنی طاقت کے بل پر معافی کاحقدار بنتا ہے اور کوئ جج کرلےتا ہے۔ إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ‎