مغربی افریقہ کے ملک برکینا فاسو کے دارالحکومت میں فرانس کے سفارت خانے اور کلچرل سینٹر سمیت ملک کے فوجی مرکز میں حملے کئے گئے جہاں درجنوں ہلاکتوں اور کئی افراد کے زخمی ہونے کا خدشہ ہے۔

مقامی سیکیورٹی ذرائع نے ہلاکتوں کی حتمی تعداد بتانے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ پہلے واقعے میں 15 کے قریب ہلاکتیں ہوئی اور دوسرا واقعہ مزید خونی تھا جہاں کم ازکم 28 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ شہر کے وسط میں 5 مسلح افراد ایک کار سے نکلے اور سفارت خانے پر حملے سے پہلے پیدل جانے والے افراد پر فائرنگ کی۔

خبرایجنسی کے رپورٹر کا کہنا تھا کہ انھوں نے شدید فائرنگ کی آوازیں سنیں اور ایک گاڑی سے آگ کے شعلے بھی بھڑکتے دیکھے تاہم عینی شاہد کے مطابق وہ کار حملہ آوروں کے استعمال میں تھی۔

حملے کے بعد جائے وقوعہ پر پولیس اور فوج کی ایک بڑی تعداد کو تعینات کردیا گیا۔

ایک اور عینی شاہد کا کہنا تھا کہ برکینافاسو کے فوجی ہیڈ کوارٹرز اور فرانس کے کلچرل سینٹر کے قریب ایک دھماکا ہوا تھا جو پہلے حملے سے ایک کلومیٹر کے قریب واقع ہے۔

فرانس کے سفارت خانے نے سوشل میڈیا میں جاری بیان میں حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے اپنے عملے کو ہدایت کی تھی کہ 'فرنچ سفارت خانے اور فرنچ انسٹیٹیوٹ حملے کی ذد میں ہیں اس لیے اندر ہی رہیں'۔

خیال رہے کہ برکینا فاسو افریقہ کے ان ممالک میں سے ایک ہے جہاں امن و امان کی صورت حال کشیدہ ہے اور کئی عالمی دہشت گرد تنطمیں سرگرم عمل ہیں۔

مزید پڑھیں:اقوام متحدہ کے 4 'پیس کیپرز' کا مالی میں قتل

برکینا فاسو میں جاری کشیدگی کے باعث ہزاروں افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ آبادی کی ایک بڑی تعداد نقل مکانی کرچکی ہے اور ملک میں معاشی معاملات بھی انتہائی سنگین صورت حال اختیار کرگئے ہیں۔

برکینا فاسو کو دنیا کے غریب ترین ممالک کی فہرست میں شمار کیا جاتا ہے۔

گزشتہ برس 13 اگست کو حملہ آوروں نے ایک ہوٹل کو نشانہ بنایا تھا جہاں 19 افراد ہلاک اور 21 زخمی ہوگئے تھے اور اس حملے کی ذمہ داری کسی گروپ کی جانب سے قبول نہیں کی گئی تھی۔

قبل ازیں 15 جنوری 2016 کو سٹی سینٹر میں ایک گروپ نے حملہ کرکے کینیڈا کے شہری اور 5 یورپی باشندوں سمیت 30 افراد کو ہلاک کیا تھا۔

برکینا فاسو کے دارلحکومت میں ہونے والے اس حملے کی ذمہ داری القاعدہ کے ایک ذیلی گروپ اسلامک مغرب نے قبول کی تھی۔

واضح رہے کہ برکینا فاسو بھی فرانس کی سابق کالونی ہے جہاں اب بھی فرانس کے 4 ہزار کے قریب فوجی موجود ہیں اور برکینا فاسو کے علاوہ چاڈ، مالی، موریطانیہ اور نائیجیریا پر مشتمل پانچ ملکی مشترکہ فورس کو تعاون بھی کررہا ہے۔

اقوام متحدہ کی جانب سے مالی میں 12 ہزار افراد پر مشتمل ایک مضبوط امن رضا فورس تعینات کی گئی ہے جس نے اہم کام کیا ہے۔

یاد رہے کہ مالی میں دوروز قبل اقوام متحدہ کے دو امن رضا کار بم دھماکے میں ہلاک ہوئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں