اسلام آباد: وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کو یقین دہائی کرائی ہے کہ وہ ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹس انسٹی ٹیوشن (ای او بی آئی) کے فنڈز جلد از جلد واپس کردے گی۔

واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) نے ای او بی آئی کے 2 ارب 40 کروڑ کے فنڈز پاکستان بیت المال اور وزیر اعظم پاکستان کے زلزلہ و سیلاب فنڈز میں منتقل کردیئے تھے جبکہ مذکورہ رقم مزدورں کو ماہانہ 5 ہزار 250 روپے، پینشن کی مد میں ادا کی جانی تھی۔

یہ پڑھیں: ای او بی آئی میں اربوں کی چوری کی ذمے دار حکومت: سپریم کورٹ

جسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کیس سماعت کی جس میں فنانس سیکریٹری عارف احمد خان نے واضح کیا کہ حکومت ای او بی آئی کے فنڈز واپس کردے گی۔

فنانس سیکریٹری نے عدالت سے استدعا کی کہ ملک میں موجودہ مالی خسارے کے پیش نظر کچھ وقت فراہم کیا جائے۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ رقم وفاقی حکومت کی نہیں بلکہ عمر رسیدہ مزدوروں کی ہے جو دن اور رات محنت کرتے ہیں جس پر عارف احمد خان نے قدرے گھبراہٹ میں کہا کہ مذکورہ رقم ایک دو روز میں ای او بی آئی کے فنڈز میں منتقل کردی جائے گی۔

عدالت نے 6 مارچ کو سماعت میں وفاقی حکومت کی جانب سے ای او بی آئی کے اکاؤنٹ سے فنڈز نکال کر مختلف کھاتوں میں استعمال کرنے پر نوٹس لیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم نے ای او بی آئی کے چیئرمین کی برطرفی کی منظوری دے دی

تین رکنی بینچ نے حکومت کو حکم دیا کہ وہ ای او بی آئی کے فنڈز سے خریدی گئی پراپرٹیز فروخت کرکے ریٹائرڈ ملازمین کی پینش جاری کرے۔

جسٹس سعید نے خبردار کیا کہ ’ای او بی آئی محفوظ ہاتھوں میں نہیں ہے اس کے فنڈز میں خرد برد کی جارہی ہے، اس پر کیا کہیں گے کہ حکومت نے ای او بی آئی فنڈز سے اپنے خزانے میں ڈالنے کے لیے نکالے‘۔

عمر رسیدہ افراد کی ماہانہ 5 ہزار 250 روپے پینشن پر عدالت نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا آج کے دور میں اتنی رقم سے ضروریات زندگی کیسے پوری ہو سکتی ہے۔

[مزید پڑھیں: ای او بی آئی کرپشن اسکینڈل کا مرکزی ملزم گرفتار

انہوں نے خبردار کیا کہ انسانی المیہ ہر جگہ موجود ہے، اگر ای او بی آئی کے فنڈز اسی طرح استعمال ہونے لگے تو 2022 تک ریٹائرڈ ملازمین کو دینے کےلیے کچھ نہیں ہوگا۔

کورٹ نے فنانس سیکریٹری کو وارننگ دی کہ اگر وعدے کے مطابق رقم فنڈز میں منتقل نہیں کی گئی تو نتائج انتہائی غیر معمولی ہوں گے۔


یہ خبر 16 مارچ 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں