اسلام آباد: وفاقی کابینہ 6 ہزار میگا واٹ کے بجلی کے منصوبوں کی تکمیل میں تاخیر پر فکر مند ہوگئی۔

یہ پلانٹس بغیر رکاوٹ کے بجلی کی فراہمی کے لیے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق پاور ڈویژن نے رواں ماہ کے آغاز میں کابینہ کو بتایا تھا کہ موجودہ حکومت کے تقریباً 1200 میگا واٹ کے 3 ایل این جی منصوبے، 969 میگا واٹ کا نیلم جہلم منصوبہ اور 1410 میگا واٹ کا تربیلا 4 منصوبہ اپنے مقررہ وقت تکمیل سے پیچھے ہیں جبکہ ان پانچوں منصوبوں کی صلاحیت 6 ہزار میگا واٹ ہے۔

مزید پڑھیں: نیپرا نے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں کمی کا اعلان کردیا

ان تاخیروں کی وجہ سے قومی الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے مقررہ وقت سے سے قبل ایل این جی منصوبوں کی قیمت میں مزید کمی سے انکار کردیا ہے۔

ریگولیٹرز نے تحریری طور پر لکھا ہے کہ وہ اوپن سائیکل ٹیرف کو 3 منصوبوں کی دی گئی ڈیڈلائن کے آگے نہیں لاگو کرسکتے اور انہیں صارف ٹیرف پر ادائیگی کرنی ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ صارفین پر اس کنٹریکٹ کی ناکامی اور ٖناکارہ ہونے کا جرمانہ عائد نہیں کیا جاسکتا۔

توانائی کے حکام نے ریگولیٹرز سے گزارش کی کہ 9 ماہ تک اوپن سائیکل کو کام کرنے کے اوقات کے حوالے سے گنے جائیں اور جن اوقات میں کام نہ ہو یا کسی تکنیکی بنیاد پر پلانٹس بند ہوں اس وقت کو نہ گنا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کے ناقص ترسیلی نظام سے قومی خزانے کو 213 ارب کا نقصان

یہ انوکھے مطالبہقانون کے منافی تھا جسے ریگولیٹرز کی جانب سے مسترد کردیا گیا۔

واضح رہے کہ ایل این جی منصوبوں کے لیے دیا گیا کمبائنڈ سائیکل ٹیرف 7 روپے فی یونٹ بجلی فراہم کرتا ہے جبکہ اوپن سائیکل میں 11 روپے فی یونٹ بجلی فراہم کی جاتی ہے۔

بار بار تکنیکی خرابیاں اور اور ان پلانٹس کے ٹیرف میں فرق سے اس کی لاگت میں اضافہ ہو رہا ہے جو نندی پاور پروجیکٹ کے مترادف ہے۔

یہ خبر 26 مارچ 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں