سعودی عرب اپنی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے دنیا کا سب سے بڑا شمسی توانائی سے چلنے والے فارم کو تعمیر کرنے والا ہے۔

بلومبرگ کی ایک رپورٹ سعودی عرب اس منصوبے کے لیے سافٹ بینک کے ساتھ اشتراک کرے گا اور تعمیر مکمل ہونے کے بعد اس فارم سے 2 لاکھ میگا واٹ بجلی حاصل کی جاسکے گی۔

اگر اس کا موازنہ پاکستان میں بجلی کی طلب سے کیا جائے تو یہاں شدید ترین گرمی میں زیادہ سے زیادہ طلب 22 ہزار میگاواٹ تک پہنچتی ہے، اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ سعودی منصوبہ کتنا بڑا ہے۔

اس فارم سے جتنی بجلی حاصل ہوگی وہ گزشتہ سال دنیا بھر میں توانائی کے متبادل ذرائع سے حاصل ہونے والی کل مقدار کے ایک تہائی کے برابر ہوگی۔

یہی وجہ ہے کہ شمسی توانائی کے اس فارم کی تعمیر 200 ارب ڈالرز (200 کھرب پاکستانی روپے سے زائد) میں ہوگی۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان کا 2017-18 کا کل بجٹ 47 کھرب 50 ارب روپے تھا، یعنی صرف ایک منصوبے پر سعودی عرب پاکستانی بجٹ سے 4 گنا سے زائد سرمایہ لگانے کے لیے تیار ہے۔

یہ سعودی عرب کی جانب سے خام تیل پر انحصار کو کم کرکے توانائی کے متبادل ذرائع تک رسائی کو بڑھانے کے منصوبے کا حصہ ہے۔

سعودی حکومت کی جانب ماحول دوست توانائی کے ذرائع کے حوالے سے کچھ عرصے سے زور دیا جارہا ہے اور اس حوالے سے گزشتہ سال منصوبوں پر کام شروع کیا گیا تھا۔

دنیا کے سب سے بڑے سولر فارم کی تعمیر مکمل ہونے پر سعودی عرب کی بجلی کی پیداوار میں تین گنا اضافہ ہوجائے گا جو کہ 2016 میں 77 ہزار میگاواٹ تھی، جو کہ قدرتی گیس اور خام تیل سے تیار کی جاتی ہے۔

سافٹ بینک کے بانی Masayoshi Son نے اس منصوبے کا اعلان منگل کو نیویارک میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ ملاقات کے دوران کیا۔

سعودی ولی عہد سافٹ بینک کے بانی سے ملاقات کرتے ہوئے — فوٹو بشکریہ بلومبرگ
سعودی ولی عہد سافٹ بینک کے بانی سے ملاقات کرتے ہوئے — فوٹو بشکریہ بلومبرگ

اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں سورج کی روشنی سے بجلی بنانے کے مواقع کافی وسیع ہیں جبکہ وہاں بے آباد زمین بھی کافی زیادہ ہے۔

سعودی عرب اس منصوبے کو 2030 تک مکمل کرنے کا خواہشمند ہے۔

اس بینک نے گزشتہ سال سعودی حکومت کے ساتھ مل کر ایک وژن فنڈ نامی ٹیکنالوجی فنڈ کو تشکیل دینے کا اعلان بھی کیا تھا اور یہ سولر فارم کے لیے 93 ارب ڈالرز فراہم کرے گا جبکہ باقی سرمایہ سعودی حکومت کی جانب سے لگایا جائے گا۔

تبصرے (3) بند ہیں

Arfan Anjum Mar 29, 2018 03:43pm
Great
KHAN Mar 29, 2018 06:01pm
جہاں کرپشن بڑھ جاتی ہے وہاں ہمیشہ بڑے سے بڑے منصوبے زیر غور آتے ہیں، چھوٹے چھوٹے منصوبوں جن سے عوام کو فائدہ ملے، ان کو نظر انداز کردیا جاتا ہے۔ اور پاکستان میں اربوں روپے جبکہ سعودی عرب میں اربوں ڈالر کے منصوبے بنائیں جائینگے۔ ویسے سعودی عرب کے اس منصوبے سے ان کو شاید فائدہ ہی ہوں مگر اگر یہ منصوبے میں سولر پینل اپنے ملک یعنی سعودی عرب میں ہی بنانے کا فیصلہ کریں تو یقیناً اس کو سراہا جاسکتا ہے۔ پاکستان میں پنجاب میں بنایا گیا قائد اعظم سولر پارک کا منصوبہ اس کا منہ بولتا ثبوت ہے، جس پر اربوں خرچ کردیے گئے مگر ملا کچھ خاص نہیں، عوام کے ٹیکسوں سے حاصل کردہ اسی حکومتی خزانے کی 15 ارب کی رقم سے اگر ایک سولر پینل بنانے کا پلانٹ لگا دیا جاتا تو 5 ہزار سے 10 ہزار تک کا سولر پینل عوام کو 1 ہزار میں ملتا۔ کم از کم گرمی میں سولر پینل کے 1.5 کروڑ پنکھے چلا کر گزارہ کرلیتے، کسی بڑے گھر کو مکمل طور پر سولر پینل سے چلانے کا خرچہ 10 لاکھ سے کم ہوکر 1 لاکھ ہوجاتا۔ بڑے بڑے اشتہار دے کر نام بنایا گیا، جس کو اب فروخت کیا جارہا ہے۔ حالانکہ نیپرا نے کہا تھا کہ اس سے بجلی سستی نہیں ہوگی۔ خیرخواہ
Syed M Nazim Mar 29, 2018 09:57pm
Western countries are fooling Saudi Arabia . Saudi Arabia should invest in human resources, allow immigration of educated persons.