'وہاب نے 2سال میں قومی ٹیم کو ایک بھی میچ نہیں جتوایا'

اپ ڈیٹ 13 اپريل 2018
وہاب ریاض پاکستان سپر لیگ میں فہیم اشرف کے ہمراہ 18وکٹوں کے ساتھ سب سے کامیاب باؤلر رہے تھے— فائل فوٹو: اے ایف پی
وہاب ریاض پاکستان سپر لیگ میں فہیم اشرف کے ہمراہ 18وکٹوں کے ساتھ سب سے کامیاب باؤلر رہے تھے— فائل فوٹو: اے ایف پی

قومی ٹیم کے مایہ ناز فاسٹ باؤلر وہاب ریاض پاکستان سپر لیگ(پی ایس ایل) میں فہیم اشرف کے ہمراہ 18وکٹیں لے کر سب سے کامیاب باؤلر رہے لیکن عمدہ فارم اور شاندار کارکردگی کے باوجود انہیں دورہ آئرلینڈ اور انگلینڈ کے لیے اعلان کردہ 25 کھلاڑیوں کی فہرست کا حصہ نہیں بنایا گیا۔

پی ایس ایل کے تیسرے ایڈیشن میں وہاب ریاض شاندار فارم میں نظر آئے اور شاندار لائن و لینتھ کے ساتھ تسلسل کے ساتھ 90میل فی گھنٹہ سے باؤلنگ کر کے تمام ہی بلے بازوں کو پریشان کیا۔

تاہم ان کی یہ شاندار کارکردگی بھی قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر کو متاثر نہ کر سکی جس کی وجہ سے انہیں دورہ آئرلینڈ اور انگلینڈ کے ممکنہ کھلاڑیوں کی فہرست کا حصہ نہیں بنایا گیا۔

وہاب ریاض کی مشکل دورے کے لیے اعلان کردہ کھلاڑیوں میں عدم شمولیت کا دفاع کرتے ہوئے آرتھر نے کہا کہ وہاب ریاض نے گزشتہ 2 سال میں قومی ٹیم کو ایک بھی میچ نہیں جتوایا۔

مزید پڑھیں: دورہ آئرلینڈ و انگلینڈ: فواد سمیت 25 کھلاڑی کیمپ میں طلب

معروف کرکٹ ویب سائٹ کرکٹ انفو سے گفتگو میں کہا کہ جو کھلاڑی ایک عرصے سے قومی ٹیم کا حصہ ہیں میں ان سے توقع رکھتا ہوں کہ وہ ہمیں میچز جتوائیں گے اور دوسرے کے لیے مثال قائم کریں بصورت دیگر ہم نوجوان کھلاڑیوں پر سرمایہ کاری کریں گے کیونکہ ہمارے پاس باصلاحیت نوجوان ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہاب ریاض کو ڈراپ کرنے کا فیصلہ مشکل تھا لیکن ہم نے ملک، وقت اور کنڈیشنز کی مناسبت سے اسکواڈ کا انتخاب کیا ہے۔

کھلاڑیوں کے اعلان سے قبل فٹنس ٹیسٹ میں وہاب ریاض 17.4 اسکور کرنے میں کامیاب رہے لیکن مکی آرتھر نے فاسٹ باؤلرز کے لیے 19اسکور کا معیار متعین کیا ہے اور وہاب اس کے حصول میں ناکام رہے اور ان کی جگہ نوجوان شاہین شاہ آفریدی نے لی جن کا اسکور 18 رہا۔

مکی آرتھر نے کہا کہ وہاب ریاض برے باؤلر نہیں اور نہ ہی ان کی باؤلنگ میں کوئی مسئلہ ہے لیکن ان کی ٹریننگ کے طریقہ کار پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ میں اس قومی ٹیم کے کلچر کو تبدیل کر رہا ہوں اور میں کسی ایسے کھلاڑی میں دلچسپی نہیں رکھتا جو محض کم تر کارکردگی دکھائیں۔ اس ماحول میں درمیانے درجے کی کارکردگی قابل قبول نہیں۔

'جب تک آپ تسلسل سے میچ نہیں جیتیں گے، اس وقت تک آپ ٹیم میں اپنی پوزیشن کے لیے دباؤ میں رہیں گے'۔

قومی ٹیم سے اخراج اور مکی آرتھر کے اس بیان کے بعد 32 سالہ وہاب ریاض کا کیریئر خطرات سے دوچار ہو گیا ہے اور اگر وہ ڈومیسٹک سطح پر عمدہ کارکردگی اور اعلیٰ فٹنس کا مظاہرہ کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو ان کی قومی ٹیم میں واپسی کے رہے سہے امکانات بھی ختم ہو جائیں گے۔

تبصرے (1) بند ہیں

naeem zaidi Apr 13, 2018 02:54pm
please tell sir Wahab Riaz ever made contribution with ball to make Pakistan win.