ان گنت الیکٹیبلز بیماری کی وجہ یا بیماری سے شفاء؟
الیکٹیبلز کی شمولیت کو سیاسی کامیابی گردانتے ہوئے جتنے شادیانے بجائے گئے، ٹکٹوں کی تقسیم سے ناراض کارکنوں کی چیخ و پکار کی وجہ سے وہ خوشیاں اب کافور ہوچکی ہیں۔ لگتا ہے کہ تحریکِ انصاف اور پاکستان پیپلزپارٹی کی قیادت کو اندازہ نہیں تھا کہ سیکڑوں حلقوں کے لیے ہزاروں خواہشمند جمع کرنے کا خمیازہ بھی بھگتنا پڑے گا۔
عمران خان نے پنجاب اور آصف علی زرداری نے سندھ میں خاص طور پر دیگر جماعتوں کے الیکٹیبلز کو دھڑا دھڑ اپنی اپنی جماعت میں شامل کیا تاہم دونوں رہنماؤں کو شاید اس امر کا احساس ہی نہیں تھا کہ ان کی اپنی جماعت میں ٹکٹ حاصل کرنے کی غرض سے پہلے ہی ان گنت خیمہ زن موجود ہیں۔ مزید براں یہ کہ اگرچہ وطنِ عزیز میں امیر خاندانوں کی طرح سیاسی خاندان بھی گنے چنے ہیں، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ ان خاندانوں کی جانب سے انتخابات میں حصہ لینے والوں کی تعداد پہلے کے مقابلے میں بڑھ چکی ہے۔
سندھ میں سوشل میڈیا پر ایک دلچسپ تبصرہ بہت مقبول ہوا ہے کہ ’پہلی مرتبہ کوئی بھی بھٹو پاکستان پیپلزپارٹی کی ٹکٹ پر انتخابات میں حصہ نہیں لے گا کیونکہ سارے کا سارا زرداری خاندان بشمول آصف زرداری، ان کے بیٹے بلاول زرداری، آصفہ زرداری، فریال تالپور، ان کے شوہر میر منور تالپور، آصف زرداری کی دوسری بہن ڈاکٹر عذرا فضل بلا شرکت غیرے ٹکٹوں کے دھنی بن چکے ہیں۔
الیکٹیبلز کو ٹکٹ دینے سے سیاسی جماعتوں کے لیے اور کیا مسائل پیدا ہوئے؟ آئیے یہاں جانتے ہیں۔