Dawnnews Television Logo

ڈان نیوز الیکشن سروے: تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) میں کانٹے کا مقابلہ

نتائج کے مطابق اس مرتبہ پاکستان تحریک انصاف کے ووٹ بینک میں اضافہ اورمسلم لیگ (ن) کے ووٹ بینک میں معمولی کمی آسکتی ہے۔
اپ ڈیٹ 20 جولائ 2018 04:19pm

25 جولائی کو ملک میں ہونے والے انتخابات کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کو اُمید ہے کہ اس مرتبہ وہ حریف جماعتوں کو شکست دے کر واضح اکثریت کے ساتھ حکومت بنانے میں کامیابی حاصل کرلیں گے۔

پاکستان تحریک انصاف اور ملک کی دیگر سیاسی جماعتوں کے کامیابی حاصل کرنے کے دعوؤں کی تصدیق کے لیے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی نے ایک انتخابی سروے منعقد کیا جس میں عوام نے بھرپور حصہ لیا تاہم اس کے نتائج سیاسی جماعتوں کے دعوؤں کے بلکل برعکس ہیں۔

آئیے سروے کے نتائج دیکھیں:

ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کی جانب سے ایک آن لائن سروے پیش کیا گیا تھا جس میں قارئین کو مدعو کیا تھا کہ وہ انتخابات کے حوالے سے اپنے خیالات سے آگاہ کریں اور پیشن گوئی کریں۔

تصویروں پر مشتمل یہ سروے 4 جولائی سے 9 جولائی تک جاری رہا، جس میں 13 ہزار 9 سو 26 افراد نے حصہ لیا، جس کے نتائج کچھ یوں ہیں۔

سروے میں حصہ لینے والوں کی تفصیلات

  • زیادہ تر افراد کی عمر 25 سال سے 40 سال کے درمیان تھی۔
  • آدھے سے زیادہ افراد کا تعلق پنجاب سے ہے۔
  • سروے میں رائے دینے والے افراد میں تقریباً 90 فیصد مرد تھے۔
  • سروے میں شامل ہونے والے تقریب 14 فیصد افراد بیرونِ ملک مقیم ہیں۔

پہلا سوال: آپ کے خیال میں آئندہ انتخابات آزادانہ اور شفاف ہوں گے؟

  • صرف 49 فیصد افراد کو یقین ہے کہ آئندہ انتخابات صاف و شفاف ہوں گے۔

دوسرا سوال: کیا انتخابات 2018 میں آپ ووٹ ڈالنے کی منصوبہ بندی کرچکے ہیں؟

  • اکثریت نے اس سوال کا جواب ’ہاں‘ میں دیا۔

تیسرا سوال: کیا آپ گزشتہ انتخابات 2013 میں ووٹ دے چکے ہیں؟

  • تقریباً 61 فیصد افراد نے ووٹ نہیں دیا تھا۔

چوتھا سوال (اختیاری): اگر آپ نے 2013 کے انتخابات میں ووٹ دیا تھا، تو کس جماعت کو ووٹ ڈالا تھا؟

چونکہ یہ ویب سائٹ سروے ہے تو یہاں تحریک انصاف کو ووٹ دینے والوں کی تعداد زیادہ تھی تاہم دوسرے نمبر پر مسلم لیگ (ن) رہی۔

پانچواں سوال: اگر 2018 میں آپ کو کسی ایک سیاسی جماعت کو ووٹ دینا ہو تو آپ کا انتخاب کونسی پارٹی ہوگی؟

چھٹا سوال: آپ کے خیال میں کونسی سیاسی جماعت حکومت سازی کے لیے ’حقیقت میں‘ اکثریت حاصل کرے گی؟

ساتواں سوال: وہ کونسے عوامل ہوں گے جو انتخابات پر اثر انداز ہو سکتے ہیں؟

فوج

سروے میں رائے دینے والے افرا نے ملک کے کسی بھی ریاستی ادارے میں فوج کو سب سے زیادہ انتخابات پر اثر انداز ہونے والا ادارہ تصور کیا۔

عدلیہ

سروے میں شامل آدھے سے زیادہ افراد یہ سمجھتے ہیں کہ عدلیہ انتخابات پر اثر انداز نہیں ہوگی۔

روایتی میڈیا

عوام کی اکثریت سمجھتی ہے کہ روایتی میڈیا، جیسے ٹی وی، اخبار اور ریڈیو، انتخابات کو اپنی مرضی کی شکل دے رہا ہے۔

سوشل میڈیا

سوشل میڈیا (فیس بک اور ٹوئٹر) کے حوالے سے اکثریت کا خیال ہے کہ یہ انتخابات کے نتائج پر اثر انداز ہوسکتا ہے۔

انتخابی مبصرین (مقامی اور غیر ملکی)

اکثریت کی رائے میں انتخابی مبصرین کا کردار الیکشن کے حوالے سے مشکوک ہے۔

مذہبی تنظیمیں

مذہبی تنظیموں کے حوالے سے بھی اکثریت نے رائے دی ہے کہ ان کا کردار مشکوک ہے۔

بین الاقوامی طاقتیں

انتخابات میں عالمی طاقتوں کے اثر انداز ہونے کے حوالے سے اکثریت نے ملے جلے رجحان کا اظہار کیا۔

مسلح گروہ

حیرت انگیز طور پر اکثریت نے رائے دی ہے کہ مسلح گروہ انتخابات پر اثر انداز نہیں ہوں گے۔