عالمی تنظیم پر سائبر حملہ کرنے والے جاسوس گرفتار نہیں کیے، ڈچ وزیراعظم

اپ ڈیٹ 06 اکتوبر 2018
ہیگ میں برطانوی سفیربھی نیدرلینڈز کی خفیہ ایجنسی کے سربراہ اور وزیردفاع کے ہمرا پریس کانفرنس میں موجود تھے—فوٹو:اے ایف پی
ہیگ میں برطانوی سفیربھی نیدرلینڈز کی خفیہ ایجنسی کے سربراہ اور وزیردفاع کے ہمرا پریس کانفرنس میں موجود تھے—فوٹو:اے ایف پی

نیدرلینڈز کے وزیراعظم مارک روئٹ نے کہا ہے کہ ان کے ایجنٹوں نے جوہری ہتھیاروں پر نظر رکھنے والی عالمی تنظیم پر سائبر حملے کرنے والے 4 روسی افراد کو ایک تفتیش کے دوران صرف اس لیے گرفتار نہیں کیا کہ کیونکہ یہ کوئی ‘کرمنل انکوائری نہیں تھی’۔

مارک روئٹ نے کہا کہ اپریل میں ہی ان ایجنٹوں کو فوجی خفیہ ایجنسی جی آر یو سے برطرف کردیا گیا تھا جو ہیگ میں قائم جوہری ہتھیاروں کے معاملات کو دیکھنے والی تنظیم او پی سی ڈبلیو کو ہیک کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

خیال رہے کہ یہ فیصلہ امریکا کی جانب سے اسی دن 4 روسیوں سمیت 7 افراد پر عالمی طور پر ہیکنگ کی سازش کرنے کے الزام پر فرد جرم عائد کیے جانے کے بعد چھان بین کرکے کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:پیوٹن سے ملاقات، ٹرمپ کے رویے کو اراکین کانگریس نے ‘شرم ناک ’قرار دے دیا

نیدرلینڈز کے وزیراعظم مارک روئٹ نے ہفتہ وار نیوز کانفرنس کے دوران ان کی عدم گرفتاری کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ‘یہ تفتیش خفیہ ایجنسی اور سیکیورٹی سروسز کے قانون کے دائرے میں کی گئی تھی’۔

انہوں نے کہا کہ ‘پہلی ترجیح یہ تھی کہ اس آپریشن کو نہ روکا جائے اور ساتھ ساتھ ان روسی جاسوسوں کی سرگرمی کے حوالے سے جتنا ممکن ہو زیادہ معلومات حاصل کی جائیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی اور ملک نے اس معاملے کو نہیں اٹھایا۔

یاد رہے کہ یہ افراد روس کے پاسپورٹ پر ملک میں 10 اپریل کو داخل ہوئے تھے اور 13 اپریل کو او پی سی ڈبلیو کےبرابر میں قائم میریٹ ہوٹل میں الیکٹرانک کے آلات سے بھری ہوئی کار کے ساتھ رنگے ہاتھوں پکڑے گئے تھے۔


یہ خبر 6 اکتوبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں