امریکا افغانستان میں ناکام ہوچکا، روسی سفیر

12 نومبر 2018
افغان امن عمل کانفرنس میں شریک اراکین — فوٹو: اے ایف پی
افغان امن عمل کانفرنس میں شریک اراکین — فوٹو: اے ایف پی

افغانستان میں روسی صدر کے سفیر ضمیر کابلوو کا کہنا ہے کہ ماسکو افغان امن مذاکرات کے آغاز میں کردار ادا کررہا ہے کیونکہ امریکا، افغانستان میں ناکام ہوگیا ہے۔

خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق ضمیر کابلوو نے کہا کہ ماسکو میں منعقد کردہ افغان عمل کانفرنس میں افغان حکام اور طالبان ایک ساتھ موجود تھے، جو مکمل امن مذاکرات کی کوشش کی طرف پہلا قدم تھا۔

ضمیر کابلوو کا کہنا تھا کہ روس نے قیام امن کی کوشش میں کردار ادا کرنے کی کوشش کررہا ہے کیونکہ افغانستان میں طویل عرصے سے جاری جنگ کی وجہ سے روس اور اس کے وسطی ایشیا کے اتحادیوں کو سیکیورٹی خطرات درپیش ہیں۔

مزید پڑھیں : روس میں امن کانفرنس 'مذاکرات' کے لیے نہیں ہے، طالبان

انہوں نے کہا کہ امریکا اور اس کے اتحادی طالبان کو شکست دینے میں ناکام ہوگئے ہیں ’مغرب، افغانستان میں جنگ ہار چکا ہے‘۔

ضمیر کابلوو نے مزید کہا کہ ’ افغانستان میں موجود امریکا اور نیٹو نے نہ صرف اس مسئلے کے خاتمے میں ناکامی کا سامنا کیا بلکہ اس میں اضافہ بھی کیا‘۔

خیال رہے کہ روس کے دارالحکومت ماسکو میں 9 نومبر کو افغان امن کانفرنس کا آغاز کیا گیا تھا جس کا مقصد افغان اور طالبان قیادت کے درمیان براہ راست مذاکرات کی بنیاد رکھنا تھا۔

کانفرنس کے آغاز میں روس کے وزیرخارجہ سرگئی لاروف نے کہا تھا کہ افغان امن سے متعلق کانفرنس میں افغان اور طالبان رہنماؤں ’دونوں ہی کی شمولیت بہت اہمیت کی حامل تھی جس کا مقصد براہ راست مذاکرات کے آغاز کے لیے مناسب حالات پیدا کرنا ہے‘۔

دوسری جانب افغان امن کانفرنس میں شرکت سے متعلق افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا تھا کہ کانفرنس میں بھیجے گئے طالبان نمائندگان کابل انتظامیہ کے وفد سے ’کسی قسم کے مذاکرات’ نہیں کریں گے۔

طالبان ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ کانفرنس کسی فریق سے مذاکرات کرنے کے لیے نہیں بلکہ افغانستان کے مسئلے کے پُرامن حل کے لیے ہے‘۔

واضح رہے کہ 2014 میں افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا ہوا تھا اور اسی سال صدر اشرف غنی اقتدار میں آئے تھے ۔

صدر اشرف غنی نے نے ملک میں ہونے والے حالیہ عام انتخابات پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے 2019 میں دوبارہ الیکشن کے انعقاد کا عندیہ دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : افغان امن عمل پر عالمی کانفرنس، طالبان اور افغان حکومت شرکت پر رضامند

دوسری جانب امریکی تحقیقاتی اداروں کے مطابق افغانستان بتدریج حکومت کے کنٹرول سے نکلتا جا رہا ہے اور سیکیورٹی فورسز کو طالبان کے خلاف بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے جبکہ طالبان کے خلاف حکومتی کارروائیوں کی پیشرفت نہ ہونے کے برابر ہے۔

افغانستان میں تیزی سے بگڑتی صورتحال اور پرتشدد واقعات پر امریکا نے طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کی کوششیں ایک مرتبہ پھر شروع کی تھیں۔

جس کے بعد امریکی حکام اور طالبان کے نمائندوں کے درمیان قطر میں 2 ملاقاتیں ہو چکی ہیں اور دونوں فریقین آخری مرتبہ 12 اکتوبر کو ملے تھے جس میں امریکا کی نمائندگی سفیر برائے امن زلمے خلیل زاد نے کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں