پاکستان بدستور منی لانڈرنگ، دہشتگردوں کی مالی معاونت کرنے والے ممالک میں شامل

اپ ڈیٹ 14 فروری 2019
یہ فہرست اب یورپی پارلیمنٹ میں پیش کی جائے گی —فوٹو: اے ایف پی
یہ فہرست اب یورپی پارلیمنٹ میں پیش کی جائے گی —فوٹو: اے ایف پی

کراچی: یورپی کمیشن (ای سی) نے پاکستان سمیت ان 23 ممالک کی فہرست جاری کردی، جہاں انسدادِ منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے قوانین بہت کمزور ہیں اور ساتھ ہی ہدایت کی گئی ہے کہ ان کمزوریوں پر تیزی سے قابو پایا جائے۔

یورپی کمیشن کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا کہ اس فہرست کے اجرا کا مقصد یونین کے مالیاتی نظام کی حفاظت کرنا اور اسے دہشت گردی کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ کے خطرات سے محفوظ رکھنا ہے۔

فہرست میں شامل دیگر ممالک میں افغانستان، امریکن ساموا، ،بہماس، بوٹسوانا، شمالی کوریا، ایتھوپیا، گھانا، گوام، ایران، عراق، لیبیا، نائجیریا، پاکستان، پاناما، یورٹو ریکو، ساموا، سعودی عرب، سری لنکا، شام، ترینیدا، ٹوباگو، امریکی ورجن آئی لینڈ اور یمن شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا پاکستانی کوششوں پر اظہارِ اطمینان

فہرست کے اجرا کے بعد یورپی یونین کے انسدادِ منی لانڈرنگ کے قوانین کے ماتحت بینک اور دیگر ادارے، مالی معاملات میں صارفین اور دیگر مالیاتی اداروں کو منسلک کر کے نگرانی کو موثر بنانے کے پابند ہوں گے تا کہ رقم کی کسی مشتبہ منتقلی کی نشاندہی ہوسکے۔

مذکورہ فہرست جولائی 2018 میں جاری کی گئی انسدادِ منی لانڈرنگ کی 5ویں ہدایات اور 54 ترجیحی اختیارات، جو یورپی کمیشن نے رکن ممالک کی مشاورت سے قائم کیے تھے، کے تناظر میں نئے اور سخت طریقہ کار کے تحت مرتب کی گئی۔

اس کے تحت ہر ملک کے لیے خطرے کی شدت، منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے کے لیے قانونی ڈھانچے اور اس کے موثر نفاذ کا بھی جائزہ لیا گیا۔

علاوہ ازیں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے کام اور اس حوالے سے قائم بین الاقوامی معیارات کو بھی مدِ نظر رکھا گیا فہرست میں شامل ان 23 ممالک میں انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کی روک تھام کے حوالے سے اسٹریٹجک خامیاں پائی گئیں۔

مزید پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کے تحفظات دور کرنے کیلئے ایکشن پلان تیار

فہرست میں شامل 12 ممالک پہلے سے ہی ایف اے ٹی ایف کی فہرست کا بھی حصہ ہیں اور 16 ممالک یورپیئن یونین کی موجودہ فہرست میں شامل تھے۔

مذکورہ فہرست اب یورپی پارلیمنٹ میں پیش کی جائے گی اور اس کی منظوری لی جائے گی جس کے بعد اسے آفیشل جریدے میں شائع کردیا جائے گا اور پھر اس کا نفاذ عمل میں آئے گا۔

بعدازاں فہرست میں شامل ممالک کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا اور اس نگرانی کے عمل کو جاری رکھا جائے گا۔


یہ خبر 14 فروری 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں