سونگھنے کی کمزور صلاحیت والے افراد کم زندگی پاتے ہیں، ماہرین—فائل فوٹو: ایوری ڈے ہیلتھ
سونگھنے کی کمزور صلاحیت والے افراد کم زندگی پاتے ہیں، ماہرین—فائل فوٹو: ایوری ڈے ہیلتھ

ویسے تو کائنات میں سونگھنے کی سب سے اچھی صلاحیت انسان کے پاس ہی اور انسانی ناک ایک لاکھ کروڑ خوشبوؤں میں فرق کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

چند سال قبل ہونے والی سائنسی تحقیق کے مطابق انسان 10 ہزار نہیں بلکہ ایک لاکھ کروڑ کی خوشبوؤں یا بدبوؤں میں فرق کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

تاہم ایک اور تحقیق کے مطابق اگرچہ انسان کے پاس خوشبوؤں اور بدبوؤں میں فرق کرنے کی صلاحیت سب سے زیادہ ہے، تاہم وہ انہیں محض چند فٹ کی دوری پر سونگھ کر محسوس کرسکتا ہے، لیکن جانور یعنی’کتا‘ بدبو کو کئی فٹ کی دوری سے محسوس کر سکتا ہے۔

لیکن ایک حالیہ تحقیق کے مطابق اگر کسی بھی انسان کی سونگھنے کی حس کمزور ہے تو وہ ان انسانوں کے مقابلے کم زندگی پاتا ہے جس کی سونگھنے کی حس طاقتور ہوتی ہے۔

جی ہاں، امریکا میں طویل عرصے تک کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق جن افراد میں سونگھنے کی صلاحیت کم ہوتی ہے وہ ممکنہ طور پر کم زندگی پاتے ہیں۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق امریکی ماہرین کی جانب سے ایک عشرے سے زیادہ عرصے تک کی جانے والی تحقیق کے نتائج نے سب کو حیران کردیا۔

انسان سب سے زیادہ سونگھنے کی صلاحیت رکھتا ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
انسان سب سے زیادہ سونگھنے کی صلاحیت رکھتا ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

رپورٹ کے مطابق ماہرین نے 10 سال تک 2 ہزار 289 رضاکاروں پر تحقیق کی اور تحقیق کے دوران 1211 افراد وفات پاگئے۔

تحقیق میں شامل رضاکاروں کی عمریں 71 برس سے 82 برس کے درمیان تھیں اور ان میں مرد و خواتین شامل تھیں جنہیں ایک عشرے تک مختلف ایکسرسائیز کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔

ان رضاکاروں کو یومیہ 12 مختلف اقسام کی خوشبوئیں یا بدبوئیں سونگھنے کا کہا جاتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: انسان خوشبو کی ایک لاکھ کروڑ اقسام میں فرق کرسکتا ہے

تحقیق میں شامل رضا کاروں کے سونگھنے کی صلاحیت مختلف تھی اور بعض رضاکاروں کی حس انتہائی کمزور پائی گئی۔

ماہرین کی جانب سے جب 13 سال بعد نتائج کا جائزہ لیا گیا تو تحقیق میں شامل 1211 رضاکار وفات پا چکے تھے اور وفات پانے والے تمام افراد سونگھنے کی کمزور حس رکھتے تھے۔

سونگھنے کی صلاحیت کا تعلق صحت سے ہے، ماہرین—فائل فوٹو: اے بی سی نیوز
سونگھنے کی صلاحیت کا تعلق صحت سے ہے، ماہرین—فائل فوٹو: اے بی سی نیوز

ماہرین کے مطابق نتائج سے پتہ چلا کہ جو افراد سونگھنے کی انتہائی کمزور حس رکھتے ہیں وہ سونگھنے کی اچھی حس رکھنے والے افراد سے 13 سال کم زندگی پاتے ہیں۔

اسی طرح جن افراد کی سونگھنے کی صلاحیت کمزور سے کچھ بہتر ہوتی ہے وہ بھی سونگھنے کی اچھی صلاحیت رکھنے والے افراد جتنی زندگی نہیں پاتے۔

مزید پڑھیں: ناک ہی نہیں آنکھیں بھی سونگھنے میں مددگار، تحقیق

ماہرین کا کہنا تھا کہ مجموعی طور پر سونگھنے کی کمزور حس رکھنے والے افراد سونگھنے کی اچھی صلاحیت رکھنے والے لوگوں سے 10 سے 13 سال کم زندگی پاتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ سونگھنے کی کمزور صلاحیت رکھنے والے افراد بظاہر اس لیے کم زندگی پاتے ہیں کیوں کہ وہ تازہ اور پرانی غذا میں فرق نہیں کرپاتے اور نہ ہی انہیں کسی بھی غذا یا مشروب میں خوشبو یا بدبو کا فرق معلوم ہوتا ہے۔

ماہرین نے بتایا کہ سونگھنے کی صلاحیت کا تعلق براہ راست انسانی غذا سے ہے، کیوں کہ سونگھنے کی اچھی صلاحیت والا شخص پرانی اور باسی غذا میں فرق محسوس کرنے کے بعد انہیں کھانے سے گریز کرتا ہے اور یوں وہ صحت مند اور اچھی زندگی پاتا ہے۔

سونگھنے کی اچھی صلاحیت والے افراد اچھی غذا کی پہنچان کرتے ہیں، ماہرین—فائل فوٹو: میڈیکل نیوز
سونگھنے کی اچھی صلاحیت والے افراد اچھی غذا کی پہنچان کرتے ہیں، ماہرین—فائل فوٹو: میڈیکل نیوز

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں