برطانیہ، اس کے اتحادیوں کو غیر مستحکم کرنا بند کرو، تھریسامے کا پیوٹن سے مکالمہ

اپ ڈیٹ 28 جون 2019
جی 20 اجلاس کے سائیڈ لائن میں برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے ون آن ون ملاقات کی — فوٹو: رائٹرز
جی 20 اجلاس کے سائیڈ لائن میں برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے ون آن ون ملاقات کی — فوٹو: رائٹرز

برطانوی وزیر اعظم تھریسا مے نے روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے کہا ہے کہ باہمی تعلقات اس وقت تک بحال نہیں ہوسکتے جب تک ماسکو غیر ذمہ دارانہ اور غیر مستحکم کرنے کے اقدامات بند نہیں کرتا۔

یہ بات ایسے موقع پر سامنے آئی جب جاپان کے شہر اوساکا میں ہونے والے 'جی 20' اجلاس کے سائیڈ لائن میں تھریسامے کی ولادی میر پیوٹن سے ملاقات ہوئی، جو سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال کو گزشتہ سال برطانیہ میں زہر دے کر ہلاک کرنے کے واقعے کے بعد پہلی دونوں رہنماؤں کی پہلی ملاقات تھی۔

ڈاؤننگ اسٹریٹ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ 'تھریسا مے نے روسی صدر کو بتایا کہ ہمارے باہمی تعلقات اس وقت تک بحال نہیں ہوسکتے جب تک روس، برطانیہ اور اس کے اتحادیوں کے خلاف غیر ذمہ دارانہ اور غیر مستحکم کرنے کی کارروائیاں بند نہیں کرتا، جن میں دیگر ممالک میں مداخلت، غلط معلومات پھیلانا اور سائبر حملے شامل ہیں'۔

مزید پڑھیں: برطانیہ اور روس کے ایک سال بعد مذاکرات

تھریسا مے نے پیوٹن کو کہا کہ سابق جاسوس پر حملے میں روس کے ملوث ہونے کے حوالے سے برطانیہ کے پاس ناقابل تردید شواہد موجود ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ ہم تعلقات قائم کرنے کے لیے تیار ہیں تاہم اس کے لیے روسی حکومت کو اپنا راستہ تبدیل کرنا ہوگا۔

خیال رہے کہ روس کی جانب سے دونوں ممالک کے تعلقات میں تبدیلی کے مطالبے کے باوجود لندن نے واضح کردیا تھا کہ تھریسامے کی ولادی میر پیوٹن سے ملاقات روس سے تعلقات بحال ہونا ثابت نہیں کرتی۔

ون آن ون ملاقات

ولادی میر پیوٹن کے ترجمان دمیتری پیسکوف کا کہنا ہے کہ روسی صدر اور تھریسامے نے پہلی مرتبہ ون آن ون ملاقات کی جس میں صرف ان کے مترجم موجود تھے۔

انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 'ملاقات میں تھریسامے نے جاسوس کے معاملے کے بارے میں بات کی، انہوں نے اس معاملے کو اٹھایا اور روسی صدر سے ضروری جوابات حاصل کیے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'بعد ازاں دونوں میں تجارت اور معاشی روابط کے حوالے سے وفود کی سطح پر بھی ملاقات ہوئی'۔

دمیتری پیسکوف کا کہنا تھا کہ 'دونوں رہنماؤں نے کاروبار کے مفاد میں باہمی معاشی تعاون کی ضرورت پر رضامندی کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: سابق روسی جاسوس کی 33 سالہ بیٹی محفوظ مقام پر منتقل

خیال رہے کہ ماسکو اور لندن کے درمیان تعلقات مارچ 2018 میں سابق روسی جاسوس اور ڈبل ایجنٹ اسکریپال اور ان کی صاحبزادی کی برطانیہ کے شہر سالسبری میں زہر دینے کے واقعے کے بعد خراب ہوئے تھے۔

روس کی جانب سے زہر دینے کے واقعے میں ملوث ہونے کی مسلسل تردید کی گئی تھی۔

رواں ماہ کے آغاز میں ولادi میر پیوٹن کا کہنا تھا کہ 'واقعے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کا صفحہ پلٹنے کا وقت آگیا ہے'۔

واضح رہے کہ روسی جاسوس اسکریپال نے برطانیہ کو خفیہ معلومات فروخت کرکے 2010 میں وہیں قیام اختیار کرلیا تھا۔

گزشتہ سال انہیں اور ان کی صاحبزادی کو زہر دیا گیا تھا۔

لندن کی جانب سے واقعے میں روس کے ملوث ہونے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں