شائع August 10, 2019 اپ ڈیٹ August 22, 2019
تہکہ مچانے والے سیکس اسکینڈل کے مرکزی ملزم ارب پتی جیفری اسٹپن ہیں—فوٹو: اے ایف پی
تہکہ مچانے والے سیکس اسکینڈل کے مرکزی ملزم ارب پتی جیفری اسٹپن ہیں—فوٹو: اے ایف پی

ملکہ برطانیہ کے دوسرے بڑے بیٹے شہزادے اینڈریو، سابق امریکی سینیٹر جارج مشیل، امریکی ریاست نیو میکسیکو کے سابق گورنر بل رچرڈسن اور متعدد امریکی و برطانوی ارب پتی افراد کے سامنے آنے والے سیکس اسکینڈل نے تہلکہ مچادیا۔

اگرچہ یہ سیکس اسکینڈل تین سال قبل منظر عام پر آیا تھا، تاہم دنیا بھر میں اس اسکینڈل نے 10 اگست کو اس وقت تہلکہ مچادیا جب اسکینڈل میں ملوث امریکا کے ارب پتی مرکزی ملزم نے جیل میں خود کشی کرلی۔

کسی ہولی وڈ ہارر فلم جیسے اسکینڈل کے مرکزی کردار امریکی ارب پتی جیفری ایڈورڈ اپسٹن نے نیویارک کے علاقے منہٹن میں موجود جیل میں خودکشی کرلی۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ نے امریکی میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 66 سالہ ارب پتی سرمایہ کار جیفری اپسٹن نے جمعہ کی شب جیل میں خودکشی کرلی۔

جیفری اپسٹن نے ایک ایسے وقت میں خودکشی کی جب کہ ایک دن قبل ہی ان کے خلاف جاری سیکس اسکینڈل کیس کے حوالے سے نیویارک کی عدالت میں 2 ہزار صفحات پر مشتمل دستاویزات پیش کی گئی تھیں۔

جیفری اپسٹن کو گزشتہ ماہ 6 جولائی کو امریکی ریاست نیو جرسی سے گرفتار کرکے نیویارک کی جیل منتقل کیا گیا تھا، جس کے بعد ان کے خلاف سیکس ٹریفکنگ اور جنسی جرائم کے تحت کیسز کی شروعات کی گئی تھی۔

جیفری اپسٹن کے خلاف تاحال فرد جرم عائد نہیں کی گئی تھی اور ان کے خلاف جنسی جرائم کے تحت باضابطہ ٹرائل کا آغاز شروع ہونے والا تھا۔

جیفری اسٹپن نے 10 اگست کو جیل میں خودکشی کرلی—فوٹو: رائٹرز
جیفری اسٹپن نے 10 اگست کو جیل میں خودکشی کرلی—فوٹو: رائٹرز

جیفری اپسٹن پر 2002 سے 2005 تک درجنوں کم عمر لڑکیوں کا جنسی استحصال کرنے، انہیں جنسی غلام بنائے رکھنے، انہیں مہمانوں اوراپنے دوستوں کو جنسی لذت فراہم کرنے کے لیے مجبور کرنے جیسے الزامات ہیں۔

ان پر یہ الزامات بھی ہیں کہ انہوں نے جن کم عمر لڑکیوں کو کئی سال تک جنسی غلام بنائے رکھا بعد ازاں انہوں نے ان لڑکیوں کو عمر رسیدہ ہونے پر نئی لڑکیوں کو ان کی جنسی خواہشات کو پورا کرنے کے لیے بھرتی کرنے کے لیے مجبور کیا۔

ان کے خلاف سب سے پہلے برطانیہ کی خاتون ورجینیا رابرٹ گفی سامنے آئی تھیں، جنہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ جیفری اپسٹن نے انہیں 14 سال کی عمر میں جنسی غلام بنایا اور کئی سال تک انہیں جنسی مقاصد کے لیے استعمال کرتے رہے۔

ورجینیا رابرٹ گفی کے مطابق انہیں ارب پتی شخص کے لیے ان کی محبوبا گیسلین میکسویل نے بھرتی کیا تھا۔

بیک وقت کئی افراد کو جنسی لذت فراہم کرنے کا حکم دیا جاتا تھا، ورجینیا رابرٹ گفی—فوٹو: میامی ہیرالڈ
بیک وقت کئی افراد کو جنسی لذت فراہم کرنے کا حکم دیا جاتا تھا، ورجینیا رابرٹ گفی—فوٹو: میامی ہیرالڈ

ورجینیا رابرٹ گفی کے مطابق جس طرح انہیں ارب پتی شخص کی محبوبا نے ان کی جنسی خواہشات پوری کرنے کے لیے بھرتی کیا تھا، اسی طرح دیگر کئی خواتین بھی ان کے لیے کم عمر لڑکیوں کو بھرتی کرتی تھیں۔

رائٹرز کے مطابق متاثرہ خاتون نے 2016 میں دعویٰ کیا تھا کہ ارب پتی شخص کی محبوبا نے انہیں حکم دیا تھا کہ وہ بیک وقت کئی مرد حضرات کے ساتھ جسمانی تعلقات استوار کرے۔

ورجینیا رابرٹ گفی کا کہنا تھا کہ انہیں جن مردوں کو جنسی لذت فراہم کرنے کا حکم دیا گیا ان میں ریاست نیو میکسیکو کے سابق گورنربل رچرڈسن، سابق امریکی سینیٹر جارج مشیل، ماڈلنگ ایجنٹ جین لک برونل اور ارب پتی شخص گرین ڈبن بھی شامل تھے۔

ورجینیا رابرٹ گفی کے الزامات سمیت دیگر خواتین کے الزامات اور جیفری اپسٹن کے خلاف تحقیقاتی اداروں کی جانب سے کی جانے والی تفتیشی رپورٹس پر مشتمل 2 ہزار صفحات کے دستاویزات 9 اگست کو نیویارک کی عدالت میں پیش کیے گئے تھے۔

ان ہی دستاویزات سے یہ باتیں سامنے آئیں کہ جیفری اپسٹن نے کم عمر لڑکیوں کو نہ صرف جنسی غلام بنائے رکھا، بلکہ انہیں اپنے دیگر مہمانوں کو بھی جنسی لذت فراہم کرنے کے لیے مجبور کیا۔

ان پر الزام بھی ہے کہ انہوں نے بعض لڑکیوں کو بیک وقت 8 سے 12 افراد کو جنسی لذت فراہم کرنے پر مجبور کیا۔

مجھے 14 برس کی عمر میں جنسی غلام بنایا گیا، کرٹنی وائلڈ—فوٹو: میامی ہیرالڈ
مجھے 14 برس کی عمر میں جنسی غلام بنایا گیا، کرٹنی وائلڈ—فوٹو: میامی ہیرالڈ

ان پر یہ الزام بھی ہے کہ انہوں نے ورجینیا رابرٹ گفی کو ملکہ برطانیہ کے بیٹے شہزادے اینڈریو سمیت متعدد معزز مہمانوں کے سامنے جنسی طور پر لبھانے والی پرفارمنس کرنے کا حکم دیا۔

سی این این کی رپورٹ کے مطابق خودکشی کرنے والے ارب پتی جیفری اپسٹن کے خلاف ایک اور خاتون نے الزام لگایا تھا کہ ان پرملکہ برطانیہ کے بیٹے شہزادے اینڈریو کو جنسی لذت پہنچانے کا حکم دیا گیا۔

اس کیس سے ملکہ برطانیہ کے بیٹے اور دیگر شخصیات کا کیا تعلق

الزام لگانے والی خاتون شہزادہ اینڈریو اور جیفری اسٹپن کی محبوبا کے ہمراہ—فوٹو: این بی سی نیوز
الزام لگانے والی خاتون شہزادہ اینڈریو اور جیفری اسٹپن کی محبوبا کے ہمراہ—فوٹو: این بی سی نیوز

دنیا میں تہلکہ مچانے والے اس سیکس اسکینڈل کیس سے ملکہ برطانیہ کے بیٹے شہزادہ 59 سالہ اینڈریو (ڈیوک آف یارک) سابق امریکی سینیٹر جارج مشیل، امریکی ریاست نیو میکسیکو کے سابق گورنر بل رچرڈسن، ماڈلنگ ایجنٹ جین لک برونل اور ارب پتی شخص گرین ڈبن کا براہ راست تعلق نہیں ہے۔

تاہم یہ اسکینڈل کیس سامنے لانے والی متاثرہ خواتین کا دعویٰ ہے کہ انہیں ان افراد کو جنسی لذت پہنچانے کا حکم دیا گیا۔

الزامات سے یہ واضح نہیں ہو رہا کہ متاثرہ خواتین نے ان شخصیات کو جنسی خدمات فراہم کیں یا نہیں، تاہم سامنے آنے والی رپورٹس کے مطابق متاثرہ خواتین نے ان افراد سمیت دیگر کئی معزز شخصیات کے سامنے جنسی طور پر لذت پہنچانے والی پرفارمنس کی۔

اسکینڈل سامنے آنے کے بعد ان شخصیات نے براہ راست اس پر کوئی رد عمل نہیں دیا، تاہم ان شخصیات کے ترجمان نے تمام الزامات کو مسترد کیا ہے۔

سی این این کے مطابق الزامات سامنے آنے کے بعد ملکہ برطانیہ کے بیٹے کے ترجمان نے الزامات کو جھوٹا قرار دیا۔

ریاست نیو میکسیکو کے سابق گورنر بل رچرڈسن—فائل فوٹو: ڈیلی کالر
ریاست نیو میکسیکو کے سابق گورنر بل رچرڈسن—فائل فوٹو: ڈیلی کالر

شہزادہ اینڈریو کے ترجمان کا کہنا تھا کہ شہزادے نے آخری اور پہلی بار اسکینڈل کے مرکزی ملزم اور خودکشی کرنے والے جیفری اسٹپن سے 2010 میں ملاقات کی تھی۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ 2010 کے بعد شہزادے نے جیفری اسٹپن سے کوئی ملاقات نہیں اور ان کی دوبارہ ملاقات یا شہزادے کو جنسی لذت فراہم کرنے والے الزامات بے بنیاد ہیں۔

سابق امریکی سینیٹر جارج مشیل—فائل فوٹو: دی انڈیپینڈنٹ
سابق امریکی سینیٹر جارج مشیل—فائل فوٹو: دی انڈیپینڈنٹ

جیفری اسٹپن کون ہیں؟

اس اسکینڈل کے مرکزی ملزم اور جیل میں خودکشی کرنے والے شخص 66 سالہ جیفری اسٹپن نے ابتدائی طور پر بطور استاد کیریئر کا آغاز کیا تھا۔

بی بی سی کے مطابق انہوں نے فزکس اور میتھامیٹکس کے مضامین پڑھانے کے بعد 1976 کے بعد بینکنگ سیکٹر میں ملازمت اختیار کی اور اگلے 10 سال میں وہ ترتیب وار بینکنگ سیکٹر میں عہدوں پر ترقی پاکر ایک دہائی بعد اپنی چھوٹی کنسلٹنسی فرم کے مالک بن گئے۔

جیفری اسٹپن نے اپنی ذہانت سے اگلی ایک دہائی میں اپنی کنسلٹنسی مینجمنٹ کی کمپنی کھولی اور پھر آہستہ آہستہ انہوں نے میڈیا اور سرمایہ کاری جیسے شعبوں سمیت دیگر کاروباری سرگرمیوں میں خود کو منوایا اور ایک کامیاب سرمایہ کار اور ارب پتی بن گئے۔

جیفری اسٹپن عام آدمی سے ارب پتی بنے—فوٹو: میامی ہیرالڈ
جیفری اسٹپن عام آدمی سے ارب پتی بنے—فوٹو: میامی ہیرالڈ

ابتدائی طور پر ان کے خلاف جنسی جرائم کا کیس 2002 میں سامنے آیا، تاہم 2005 میں ان کے خلاف پہلی بار ایک کم عمر لڑکی کی شکایت پر تفتیش ہوئی۔

اگلے سال ان پر جنسی جرائم کے تحت فرد جرم عائد کی گئی اور 2008 میں انہوں نے جنسی جرائم کے الزامات کے تحت 13 ماہ جیل میں گزارے۔

بعد ازاں وہ جیل سے آزاد ہوگئے اور گزشتہ چند چند ماہ سے خبریں تھیں کہ جیفری اسٹپن ان تمام لڑکیوں اور خواتین سے ڈیل کرنے میں مصروف ہیں، جنہیں انہوں نے جنسی غلام بنائے رکھا تھا۔

گزشتہ برس نومبر میں امریکی اخبار ’میامی ہیرالڈ‘ نے ان کے جنسی جرائم پر ایک مفصل تحقیقی رپورٹ شائع کی، جس کے بعد ان کے خلاف کئی خواتین سامنے آئیں اور ان کے خلاف سنگین الزامات سامنے آئے۔

سنگین الزامات سامنے آنے کے بعد گزشتہ ماہ 6 جولائی کو انہیں گرفتار کرکے نیویارک کے علاقے منہٹن کی جیل میں رکھا گیا تھا، جہاں انہوں نے 10 اگست کو خودکشی کرلی۔

جیفری اسٹپن کی محبوبہ گیسلین میکسویل کون ہیں؟

گیسلین میکسویل کے تعلقات ہائی پروفائل شخصیات سے رہے ہیں—فوٹو: ڈیلی میل
گیسلین میکسویل کے تعلقات ہائی پروفائل شخصیات سے رہے ہیں—فوٹو: ڈیلی میل

سماجی رہنما، میڈیا سلیبرٹی 57 سالہ گیسلین میکسویل برطانوی شہری ہیں اور وہ معروف برطانوی پبشلر رابرٹ میکسویل کی بیٹی ہیں۔

گیلسین میکسویل اپنے والد کی وفات کے بعد امریکا منتقل ہوگئیں، جہاں 1992 میں ان کے تعلقات جیفری اسٹپن سے ہوئے۔

گیلسین میکسویل نے ہی جیفری اسٹپن کے لیے جنسی غلام کے طور پر کم عمر لڑکیوں کو بھرتی کیا اور انہوں نے ہی ملکہ برطانیہ کے بیٹے شہزادے اینڈریو کو امریکی ارب پتی سے ملوایا۔

گیلسین میکسویل چوں کہ ایک پبلشر اور معروف برطانوی میڈیا گروپ (مرر) کے مالک کی بیٹی تھیں، اس لیے وہ امریکی رہنماؤں، بااثر شخصیات اور ارب پتی افراد میں بھی مقبول تھیں۔

گیلسین میکسویل کو ماضی میں سابق امریکی صدر بل کلنٹن اور حالیہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت کئی دیگر امریکی سیاستدانوں سے ملتے دیکھا گیا۔

گیسلین میکسویل ارب پتی جیفری اسٹپن کے لیے جنسی غلام لڑکیاں بھرتی بھی کرتی تھیں—فوٹو: ڈیلی میل
گیسلین میکسویل ارب پتی جیفری اسٹپن کے لیے جنسی غلام لڑکیاں بھرتی بھی کرتی تھیں—فوٹو: ڈیلی میل

تبصرے (1) بند ہیں

Talha Aug 11, 2019 06:40pm
corporate world ki haqqeeqat........