محسنِ پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان 85 برس کی عمر میں انتقال کرگئے

اپ ڈیٹ 10 اکتوبر 2021
نامور سائنسدان کی تدفین پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ کی جائے گی—فائل فوٹو: اے پی پی
نامور سائنسدان کی تدفین پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ کی جائے گی—فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: پاکستان کے نامور سائنسدان اور ایٹمی پروگرام کے بانی ڈاکٹر عبدالقدیر خان طویل علالت کے باعث 85 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق آج صبح طبیعت بگڑنے پر انہیں مقامی ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

خاندانی ذرائع نے بتایا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے انتقال کی وجہ ان کے پھیپھڑوں کا عارضہ بنا، کورونا وائرس سے متاثر ہونے کی وجہ سے ان کے پھیپھڑے کافی حد تک ختم ہوچکے تھے۔

ایک ٹوئٹر پیغام میں وزیراعظم عمران خان نے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اعلان کیا کہ نیوکلیئر سائنسدان کی خواہش کے مطابق ان کی تدفین فیصل مسجد کے احاطے میں کی جائے گی۔

قبل ازیں وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ان کی وصیت تھی کہ ان کی نماز جنازہ فیصل مسجد میں ادا کی جائے۔

مزید پڑھیں: وطن کا دفاع مضبوط بنانے والے نامور سائنسدان

ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ نامور سائنسدان کی تدفین پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ کی جائے گی۔

ان کی تدفین فیصل مسجد کے احاطے میں کی جائے گی—فائل فوٹو:رائٹرز
ان کی تدفین فیصل مسجد کے احاطے میں کی جائے گی—فائل فوٹو:رائٹرز

ڈاکٹر عبدالقدیر خان میں 26 اگست کو کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی جس کے بعد تشویشناک حالت کے باعث انہیں کہوٹہ ریسرچ لیبارٹری ہسپتال میں داخل کیا گیا لیکن طبیعت بہتر ہوجانے پر وہ واپس گھر منتقل ہوگئے تھے اور 11 ستمبر کو میڈیا کو جاری کردہ ویڈیو میں بتایا تھا کہ وہ روبہ صحت ہیں۔

چند ہفتے قبل اپنے ایک بیان میں انہوں نے وزیر اعظم عمران خان اور ان کی کابینہ کے کسی رکن کی جانب سے ان کی صحت سے متعلق خیریت دریافت نہ کرنے پر افسوس کا اظہار بھی کیا تھا۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کہا تھا کہ ’مجھے بہت مایوسی ہے کہ وزیراعظم اور نہ ہی ان کی کابینہ کے کسی رکن نے میری صحت کے بارے میں دریافت کیا‘۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا مختصر تعارف

وہ 27 اپریل 1936 کو متحدہ ہندوستان کے شہر بھوپال میں پیدا ہوئے اور برصغیر کی تقسیم کے بعد 1947 میں اپنے خاندان کے ساتھ ہجرت کر کے پاکستان آگئے تھے۔

انہوں نے اپنی ان تھک محنت اور بے لوث جذبے سے قلیل مدت میں یورینیم افزودگی کا وہ کارنامہ سرانجام دیا جو بظاہر ناممکن نظر آتا تھا۔

نیوکلیئر فزکسٹ اور میٹلرجیکل انجینئر ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے ملکی دفاع کو نا قابل تسخیر بنانے میں نمایاں کردار ادا کیا۔

حکومت پاکستان نے 14 اگست 1996 کو انہیں نشانِ امتیاز سے نوازا تھا—فائل فوٹو: اے پی
حکومت پاکستان نے 14 اگست 1996 کو انہیں نشانِ امتیاز سے نوازا تھا—فائل فوٹو: اے پی

انہوں نے یورپی ملک ہالینڈ سے ماسٹرز آف سائنس جب کہ بیلجیئم سے ڈاکٹریٹ آف انجینئرنگ کی ڈگریز حاصل کیں۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے کے بعد وطن واپسی پر 1976 میں انجینئرنگ ریسرچ لیبارٹریز میں شمولیت اختیار کی، جس کا 1981 میں جنرل ضیاءالحق نے نام تبدیل کرکے ’ڈاکٹر اے کیو خان ریسرچ لیبارٹریز‘ رکھا۔

یہ بھی پڑھیں: روبہ صحت ہوں، عوام افواہوں سے پریشان نہ ہو، ڈاکٹر عبدالقدیر

انہوں نے متعدد مرتبہ اعتراف کیا کہ پاکستان میں ایٹمی پروگرام سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے شروع کیا، جنہیں مختلف حکمرانوں نے آگے بڑھایا۔

ڈاکٹر عبدالقدیر کی سربراہی میں ہی پاکستان نے بھارتی ایٹم بم کے تجربے کے جواب میں مئی 1998 میں نواز شریف کی وزارت عظمیٰ کے دوران کامیاب ایٹمی تجربہ کرکے دنیا میں نیا اعزاز حاصل کیا۔

انہوں نے اپنے کیریئر کے دوران ایک درجن سے زائد طلائی تمغے بھی حاصل کیے—فائل فوٹو: اے پی
انہوں نے اپنے کیریئر کے دوران ایک درجن سے زائد طلائی تمغے بھی حاصل کیے—فائل فوٹو: اے پی

ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو ان کی خدمات کے عوض حکومت پاکستان نے 14 اگست 1996 کو پاکستان کا سب سے بڑا سِول اعزاز نشانِ امتیاز جبکہ 1989 میں ہلال امتیاز کا تمغہ بھی عطا کیا تھا۔

انہوں نے اپنے کیریئر کے دوران ایک درجن سے زائد طلائی تمغے بھی حاصل کیے جب کہ انہیں متعدد ملکی و عالمی خصوصی ایوارڈز سے بھی نوازا جا چکا ہے۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم اور کابینہ کے کسی رکن نے خیریت دریافت نہیں کی، ڈاکٹر عبدالقدیر کا اظہارِ افسوس

ان کی خدمات کے عوض 1993 میں انہیں کراچی یونیورسٹی نے ڈاکٹر آف سائنس کی اعزازی سند بھی دی تھی جب کہ ڈاؤ یونیورسٹی ہسپتال میں ان کے نام سے سینٹر کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے۔

انہیں  ہلال امتیاز کا تمغہ بھی عطا کیا گیا—فائل فوٹو: رائٹرز
انہیں ہلال امتیاز کا تمغہ بھی عطا کیا گیا—فائل فوٹو: رائٹرز

ڈاکٹر عبدالقدیر خان کئی تنازعات کا شکار ہوئے، پہلے ان پر ہالینڈ سے ایٹمی معلومات چوری کرنے کا الزام عائد کیا گیا، جس سے وہ باعزت بری ہوئے تو 2004 میں سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے دور میں ایک دفعہ پھر حساس معلومات دوسرے ممالک کو فراہم کرنے کی چارج شیٹ لگادی گئی، جس پر انہیں اپنے گھر میں نظر بندی کا سامنا کرنا پڑا۔

اگرچہ عدالت اور عوامی رد عمل پر ان کی نظربندی کچھ عرصے بعد ختم کردی گئی تھی، مگر اس کے باوجود ملک کے یہ نامور سپوت گوشہ نشینی کی زندگی گزارتے رہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

shakeel ur rahman Oct 10, 2021 10:21am
پاکستان کا سب سے بڑا سول اعزاز نشان پاکستان ہے۔ فزکسسٹ نہیں فزسسٹ ہوتا ہے اور قدیر خان فزسسٹ نہیں انجینئر تھے۔۔۔۔