’قراقرم ہائی وے‘ پر بنی دستاویزی فلم پی ٹی وی پر نشر ہوگی

30 دسمبر 2021
دستاویزی فلم کو یکم جنوری کو نشر کیا جائے گا—اسکرین شاٹ
دستاویزی فلم کو یکم جنوری کو نشر کیا جائے گا—اسکرین شاٹ

دنیا کے آٹھویں عجوبے کہلائے جانے والے ’قراقرم ہائی وے‘ پر بنائی گئی دستاویزی فلم کا ٹریلر جاری کرتے ہوئے اسے سال نو کے موقع پر پاکستان ٹیلی وژن ّ(پی ٹی وی) پر نشر کرنے کا اعلان کردیا گیا۔

’قراقرم ہائی وے: ویئر مین اینڈ ماؤنٹین میٹ‘ کے نام سے بنائی گئی دستاویزی فلم کا ٹریلر پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کیا گیا۔

دستاویزی فلم کی ہدایات زوہیب پرویز نے دی ہیں اور اسے دلیریم پروڈکشن نے پاک فوج کے تعمیراتی ادارے ’فرنٹیئر ورکس آرگنائیزیشن‘ (ڈبلیو ایف او) کے تعاون بنایا ہے۔

دستاویزی فلم کے جاری کیے گئے ٹریلر میں ’قراقرم ہائی وے‘ کے اطراف کے مناظر دکھائے گئے ہیں جو کہ سطح سمندر سے 4 ہزار فٹ کی بلندی پر پہاڑوں کی بھول بھلیاں پر بنایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شاہراھ قراقرم دنیا کی خطرناک سڑکوں میں شامل

ٹریلر میں لکھاری و میزبان مستنصر حسین تارڑ سمیت ہائی وے کی تعمیر میں کردار ادا کرنے والے عہدیداروں اور افراد کو بھی یادداشتیں شیئر کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

ابتدائی طور پر مذکورہ دستاویزی فلم کا ٹریلر آئی ایس پی آر نے 12 دسمبر کو جاری کرتے ہوئے اسے 18 دسمبر کو ریلیز کرنے کا اعلان کیا تھا۔

اسلام آباد میں دستاویزی فلم کا پریمیئر بھی کیا گیا، جس میں اعلیٰ حکومتی و عسکری قیادت سمیت شوبز شخصیات نے بھی شرکت کی۔

اب پی ٹی وی ورلڈ اور وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے دستاویزی فلم کا پوسٹر شیئر کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اسے سرکاری ٹی وی پر نشر بھی کیا جائے گا۔

دستاویزی فلم کو پی ٹی وی ورلڈ پر یکم جنوری 2022 کو نشر کیا جائے گا اور سرکاری ٹی وی نے ڈاکیومینٹری کا ٹریلر بھی جاری کیا۔

’قراقرم ہائی وے‘ کو جہاں دنیا کا آٹھواں عجوبہ قرار دیا جاتا ہے، وہیں اس کا شمار دنیا کی خطرناک ترین سڑکوں میں بھی ہوتا ہے۔

مذکورہ سڑک پاکستان کے شمالی علاقہ جات یعنی گلگت بلتستان کو چین کے صوبے سنکیانگ سے زمینی طور پر ملاتی ہے، اسے شاہراہ ریشم بھی کہا جاتا ہے۔

’قراقرم ہائی وے‘ پنجاب کے شہر حسن ابدال تک آکر جی ٹی روڈ سے ملتی ہے جو کہ چینی شہر کاشغر سے شروع ہوتی ہے۔

’قراقرم ہائی وے‘ 1300 کلو میٹر طویل ہے اور اسے بنانے کا آغاز 1966 میں کیا گیا اور اس کی تکمیل 20 سال بعد 1986 میں مکمل ہوئی، اس کی تیاری میں 813 پاکستانی افراد نے جانوں کا نظرانہ دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں