Dawnnews Television Logo

ترکی کی تاریخی آیا صوفیہ مسجد میں 88 سال بعد تراویح کا اہتمام

یورپ اور ایشیا کے سنگم پر واقع اسلامی ملک ترکی کے شہر استنبول میں موجود تاریخی آیا صوفیہ مسجد میں پہلی تراویح یکم اپریل کو ہوئی۔
اپ ڈیٹ 02 اپريل 2022 04:50pm

یورپ اور ایشیا کے سنگم پر واقع اسلامی ملک ترکی کے شہر استنبول میں موجود تاریخی آیا صوفیہ مسجد میں 88 سال بعد نماز تراویح کے اہتمام پر مسلمانوں نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔

ترک خبر رساں ادارے ’اناطولو ایجنسی‘ (اے اے) کے مطابق آیا صوفیہ مسجد میں 88 سال بعد پہلی نماز تراویح یکم رمضان کو ادا کی گئی۔

تاریخی مسجد میں تقریباً 9 دہائیوں بعد ہونے والی نماز تراویح میں نمازیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی، جس میں سے زیادہ تر افراد نے کورونا کی ویکسین بھی لگوا رکھی تھی۔

یکم اپریل کو وہاں 88 سال بعد پہلی تراویح ادا کی گئی—فوٹو: ڈیلی صباح/ ڈی ایچ اے
یکم اپریل کو وہاں 88 سال بعد پہلی تراویح ادا کی گئی—فوٹو: ڈیلی صباح/ ڈی ایچ اے

کورونا کے پیش نظر لوگوں نے احتیاطی تدابیر کے تحت فیس ماسک بھی پہن رکھا تھا۔

آیا صوفیہ مسجد کی بحالی 86 سال بعد 2020 میں ہوئی تھی، تاہم اس کے بعد کورونا کی وجہ سے وہاں پر پابندیاں نافذ کی گئی تھیں اور گزشتہ برس وہاں تراویح کا اہتمام بھی نہ ہوسکا تھا۔

اس بار ترکی میں کورونا کیسز میں نمایاں کمی کے بعد 88 سال بعد آیا صوفیہ مسجد میں نماز تراویح کا اہتمام کیا گیا، جس میں بزرگ، نوجوان اور کم عمر نمازیوں نے بھی شرکت کی۔

آیا صوفیہ مسجد میں جہاں رمضان المبارک میں نماز تراویح کا بندوبست کیا گیا ہے، وہیں ماہ مقدس میں وہاں متعدد دیگر مذہبی اجتماعات بھی منعقد کیے جائیں گے۔

وبا کے بعد آیا صوفیہ مسجد میں کورونا پابندیوں کے بغیر نماز ادا کی گئی—فوٹو: ڈیلی صباح/ ڈی ایچ اے
وبا کے بعد آیا صوفیہ مسجد میں کورونا پابندیوں کے بغیر نماز ادا کی گئی—فوٹو: ڈیلی صباح/ ڈی ایچ اے

آیا صوفیہ مسجد کی دو سال قبل بحالی سے قبل مذکورہ عمارت کئی سال تک بند پڑی تھی مگر جولائی 2020 میں ترک عدالت نے عمارت کو مذہبی عبادت گاہ کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت دی تھی۔

عدالتی اجازت کے بعد ترک حکومت نے وہاں مسجد بحال کی تھی اور 24 جولائی 2020 کو وہاں 86 سال بعد پہلی بار اذان کی صدا گونجی تھی اور نماز ادا کی گئی تھی۔

تراویح میں نوجوانوں سمیت زائد العمر نمازیوں نے بھی شرکت کی—فوٹو: ڈیلی صباح/ ڈی ایچ اے
تراویح میں نوجوانوں سمیت زائد العمر نمازیوں نے بھی شرکت کی—فوٹو: ڈیلی صباح/ ڈی ایچ اے

مذکورہ تاریخی عمارت 1453 سے قبل 900 سال تک بازنطینی چرچ کے طور پر استعمال ہوتی تھی جسے سلطنت عثمانیہ کے بادشاہوں نے مسجد میں تبدیل کیا تھا۔

بعدازاں آیا صوفیہ عمارت کو 1934 میں مصطفیٰ کمال اتاترک نے میوزیم میں تبدیل کردیا تھا اور بعد ازاں اسے کچھ عرصے کے لیے بند کردیا گیا تھا۔

رجب طیب اردوان کی حکومت آنے کے بعد مذکورہ تاریخی عمارت میں مسجد کی بحالی کے حوالے سے قانونی کام کا آغاز ہوا تھا اور یوں جولائی 2020 میں 86 سال بعد تاریخی عمارت میں مسجد کو بحال کردیا گیا تھا۔