• KHI: Asr 4:08pm Maghrib 5:44pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:22pm Maghrib 5:00pm
  • KHI: Asr 4:08pm Maghrib 5:44pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:22pm Maghrib 5:00pm

دہشت گردی کے خلاف اقدامات کرنا وفاق کی ذمہ داری ہے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا

شائع December 22, 2022
—فائل فوٹو: محمود خان/فیس بُک
—فائل فوٹو: محمود خان/فیس بُک

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے انتہا پسندی اور دہشت گردی کی حالیہ لہر کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف اقدامات کرنا وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی سے لڑنا وفاقی حکومت کا مینڈیٹ ہے۔۔

اسی دوران صدر مملکت عارف علوی، وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے علیحدہ علیحدہ بنوں کے سی ٹی ڈی سینٹر میں دہشت گردوں سے مقابلے میں حصہ لینے والے افسران و اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کیا۔

وزیراعلیٰ محمود خان نے کہا کہ دہشت گردی کےخلاف اقدامات کرنے کی ذمہ داری وفاقی حکومت کی ہے کیونکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کرنے والے ادارے وفاقی حکومت کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جرائم اور امن و امان کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کی ذمہ داری صوبائی حکومت کی ہے لیکن دہشت گردی کو کنٹرول کرنے کا دائرہ اختیار وفاق کے تحت ہے اور یہ ان کی ذمہ داری ہے۔

اس کے علاوہ وزیراعلیٰ نے دعویٰ کیا کہ وفاقی حکومت نے موجودہ اور ترقیاتی اخراجات کے لیے فنڈز جاری نہیں کیے۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کو موجودہ اور نہ ہی ترقیاتی اخراجات کے فنڈز جاری نہیں کیے گئے، انہوں نے الزام لگایا کہ یہ فنڈز ایوان میں وفاقی حکومت کے اراکین کو دے دیے گئے ہیں۔

وزیراعلیٰ کے بیان کی تصدیق کرتے ہوئے خیربختونخوا حکومت کے ترجمان نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ روزمرہ جرائم کو کنٹرول کرنے کی ذمہ داری پولیس کی ہے لیکن قومی سلامتی کا معاملہ ان کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔

انہوں نے کہا کہ بنوں سی ٹی ڈی سینٹر میں جو واقعہ پیش آیا وہ قومی سلامتی کے زمرے میں آتا ہے جو وفاقی حکومت کا دائرہ اختیار ہے۔

وزیراعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ بنوں کا واقعہ عام امن و امان کے حوالے سے نہیں ہے بلکہ قومی سلامتی کے دائرہ اختیار میں آتا ہے جو وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے۔

افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کےساتھ مذکرات کے بارے میں وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی نے کہا کہ سال 2001 سے یہ جنگ ختم ہی نہیں ہوئی اور یہ مذاکرات صورتحال کو بہتر کرنے کے لیے کیے جارہے ہیں لیکن دہشت گردی کا مستقل حل ابھی تک نہیں ملا۔

انہوں نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات صورتحال کو بہترکرنے کے لیے ہیں، جنگ تو کبھی ختم ہی نہیں ہوئی تھی، ہم اس کا مستقل حل چاہتے ہیں لیکن یہ کبھی ممکن نہیں ہوا۔

سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کے مطابق اس حوالے سے وزیراعلیٰ کا نظریہ مختلف ہے۔

کامران بنگش نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے دہشت گردی اور انتہا پسندی کو ختم کرنے کے لیے صوبائی حکومت کی جانب سے عزم کا اعادہ کیا، انہوں نے مزید کہا کہ حکومت پولیس اور محکمہ انسداد دہشت گردی کی وسعت کو بڑھانے کے لیے عملی اقدامات اٹھا رہی ہے۔

سی ٹی ڈی کمپاؤنڈ میں دہشت گردوں کے حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کامران بنگش نے کہا کہ پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے ممکنہ دہشت گرد حملے کے بارے میں پہلے ہی آگاہ کردیا تھا۔

اسی دوران آرمی چیف جنرل عاصم منیر بنوں میں دہشت گردوں سے مقابلے کے دوران زخمی ہونے والے افسران و اہلکاروں کی عیادت کے لیے سی ایم ایچ راولپنڈی پہنچ گئے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق چیف آف آرمی اسٹاف نے کچھ وقت زخمی جوانوں کے ساتھ گزارا۔

پاک فوج کے سپہ سالار نے ملاقات کے دوران زخمی اہلکاروں و افسران کے بلند جذبے و حوصلے اور دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے دوران ان کی پیشہ ورانہ مہارت کو خوب سراہا۔

’دہشت گردی سے آئین اور قانون کے مطابق نمٹا جائے گا‘

دوسری جانب صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بنوں میں دہشت گردوں کی کارروائی ناکام بنانے اور ان کے خلاف کامیاب آپریشن پر سیکیورٹی فورسز کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ کامیاب آپریشن سیکیورٹی فورسز کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور دہشت گردی کے خلاف غیر متزلزل عزم کا اظہار ہے۔

صدر مملکت نے بیان میں کہا کہ کامیاب آپریشن پر سیکیورٹی فورسز کی قیادت اور آپریشن میں حصہ لینے والے اہلکاروں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

اس کے علاوہ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ریاست دہشت گرد گروپ اور تنظیموں کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے گی اور انہوں نے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عسکریت پسندوں سے آئین اور قانون کے مطابق نمٹا جائے گا۔

دہشت گردوں کی کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ ان کی کوششوں کوناکام بنایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم شہداء کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔

وزیراعطم نے ردالفساد اور ضرب عضب کے فوجی آپریشن کو دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اہم اقدامات قرار دیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ امن و امان کی بنیادی ذمہ داری صوبوں پر عائد ہوتی ہے لیکن وفاق اس طرح کے مسائل کو نظر انداز نہیں کرسکتی۔

انہوں نے صوبوں کو یقین دلایا کہ وفاقی حکومت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ان کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔

شہباز شریف نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد کے عزم کا اظہار کیا۔

کارٹون

کارٹون : 12 دسمبر 2024
کارٹون : 11 دسمبر 2024