پاکستان بھر میں کروڑوں شہری تین ماہ کے دوران دوسری مرتبہ بجلی کے بدترین تعطل سے متاثر ہوئے جہاں ملک کے تقریباً تمام علاقوں میں بجلی کا نظام درہم برہم ہوگیا۔
راولپنڈی میں مقامی تاجر 71 سالہ محمد افتخار شیخ نے بتایا کہ انہیں الیکٹرک اشیا کی فروخت میں مشکل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صارفین الیکٹرک چیزیں آزمائش کے بغیر نہیں خریدتے اور ہم سب بغیر کام کے بیٹھے ہوئے ہیں۔
اسی طرح اسکولوں میں بھی اندھیروں کا راج رہا یا پھر بیٹری کے ذریعے روشنی کا انتظام کیا گیا۔
خبرایجنسی اے ایف پی کو کراچی میں ایک دکان دار نے بتایا کہ انہیں خدشہ ہے ان کا تمام ڈیری اسٹاک ضائع ہوجائے گا کیونکہ ریفریجریٹر بند پڑے ہیں۔
پرنٹنگ کے کام سے منسلک 39 سالہ خرم کا کہنا تھا کہ بجلی کے تعطل کی وجہ سے آرڈرز میں تاخیر ہو رہی ہے، بجلی کی بے یقینی صورت حال بدستور ایک مسئلہ ہے اور ہماری حکومت اس پر قابو پانے میں ناکام ہوگئی ہے۔
راولپنڈی میں بجلی کے تعطل سے بازاروں میں سناٹا چھایا رہا—فوٹو:اے ایف پی
راولپنڈی میں کاروباری سرگرمیاں بری طرح متاثر ہوئیں—فوٹو: اے ایف پی
ملک کے دیگر علاقوں کی طرح حیدر آباد میں بھی بجلی کا بریک ڈاؤن ہوا—فوٹو: عمیر علی
ملک کے دیگر علاقوں کی طرح حیدر آباد میں بھی بجلی کا بریک ڈاؤن ہوا—فوٹو: عمیر علی
راولپنڈی میں سخت سردی کے باعث پہلے کاروبار میں مندی کا ماحول تھا اور بجلی کے باعث مسئلہ مزید خراب ہوگیا—فوٹو: اے ایف پی
بجلی کے تعطل کے باعث کام سے فرصت ملتے ہیں ایک دکان دار تلاوت قرآن میں مصروف ہے—فوٹو: اے ایف پی
راولپنڈی کے اسکولوں میں بھی دن بھر اندھیرا چھایا رہا—فوٹو: اے ایف پی
کراچی میں بھی کاروباری سرگرمیاں بجلی کی وجہ سے متاثر ہوئیں—فوٹو:رائٹرز
حیدرآباد میں بھی بجلی کا بدترین بریک ڈاؤن رہا—فوٹو: عمیر علی
حیدرآباد میں دکان داروں کو بجلی کے باعث پریشانی کا سامنا کرنا پڑا—فوٹو: عمیر علی
کراچی میں بجلی کے تعطل کے باعث دکان داروں نے جنریٹر چلا کر کام جاری رکھا—فوٹو:رائٹرز
تبصرے (0) بند ہیں