گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے نجی شعبوں کے ملازمین کی تنخواہ کم از کم 50 ہزار مقرر کرنے اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 40 فیصد اضافے کے لیے وزیراعلیٰ سندھ کو خط لکھ دیا۔

گورنر سندھ کی طرف سے لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ یہ ناقابل تردید حقیقت ہے کہ موجودہ حالات میں مہنگائی کی وجہ سے عام آدمی شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔

خط میں لکھا گیا ہے کہ قیمتوں میں اضافے کی کئی وجوہات ہیں جن میں ناجائز منافع خوری، طلب اور رسد میں عدم توازن اور ملک میں آنے والا تباہ کن سیلاب ہے جس کے نتیجے میں لاکھوں ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔

گورنر نے خط میں لکھا کہ مہنگائی میں اضافے سے لوگوں کی پریشانیوں میں اضافہ ہوا ہے جس سے زیادہ تر تنخواہ دار طبقہ متاثر ہوا ہے پھر چاہے وہ سرکاری ملازم ہو یا نجی اداروں سے وابستہ افراد ہوں، ان کی زندگی کی ہر خوشی ان کے لیے چیلنج بن گئی ہے جبکہ ان کے پاس آمدنی میں اضافے کا کوئی راستہ بھی نہیں ہے جس کی وجہ سے ان کے لیے ضروریاتِ زندگی کو پورا کرنا ناممکن ہوتا جارہا ہے۔

انہوں نے خط میں لکھا کہ یہ بات بھی قابل ستائش ہے کہ حکومتِ سندھ عوامی فلاح و بہبود کے مسائل کے لیے سب سے آگے ہوتی ہے بالخصوص وہ بجٹ میں بھی وفاق اور دیگر صوبوں کی نسبت تنخواہوں اور پینشنز میں اضافہ کرتی ہے۔

گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے خط میں تجویز دی کہ آنے والی بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشنز میں 40 فیصد اضافہ کیا جائے تاکہ وہ اپنی زندگی میں سکھ کا سانس لے سکیں۔

انہوں نے حکومتِ سندھ کو یہ تجویز بھی دی کہ بجٹ میں نجی شعبوں کے ملازمین کی تنخواہیں کم از کم 50 ہزار مقرر کی جائیں۔

خط میں وزیراعلیٰ سندھ سے مخاطب ہوکر کہا گیا ہے کہ ’ آپ بھی شاید اس بات سے اتفاق کریں کہ اس اضافے سے مہنگائی سے نہیں نمٹ سکتے لیکن اس سے وہ لوگ ماہانہ اخراجات کو ترتیب دے سکیں گے، لہٰذا امید ہے کہ آپ آئندہ آنے والے بجٹ سے قبل اس مقصد کے لیے تمام ضروری اقدامات کرنے کے لیے متعلقہ حکام کو ہدایات دیں گے’۔

تبصرے (0) بند ہیں