فرانس میں شمالی افریقی نژاد نوجوان کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد ملک بھر میں مسلسل چار روز سے ہنگاموں کا سلسلہ جاری ہے جن پر قابو پانے کے لیے ہفتے کو 45 ہزار پولیس افسران تعینات کردیے گئے اور متعدد بکتر بند گاڑیاں سڑکوں پر گشت کر رہی ہیں۔
28 جون کو پیرس میں ٹریفک اسٹاپ کے دوران پولیس کی جانب سے 17 سالہ نوجوان ناہیل ایم کو پولیس کی جانب سے گولی مارنے کے واقعےکے بعد ملک بھر میں مظاہرے پھوٹ پڑے اور مشہور شخصیات نے بھی اس قتل پر غم و غصے کا اظہار کیا۔
وزیر داخلہ جیرالڈ ڈارمینن نے ہفتے کی صبح بتایا کہ جمعہ کی رات 270 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا، جس سے بدامنی شروع ہونے کے بعد گرفتاریوں کی مجموعی تعداد 1100 سے تجاوز کر چکی ہے۔
پُرتشدد مظاہروں کے بعد ایک راہگیر لوٹی گئی دکان کے سامنے —فوٹو: اے ایف پی
فائر فائٹرز ملبے کے قریب کھڑے ہیں جہاں سے دھواں اٹھ رہا ہے— فوٹو: اے ایف پی
نوجوان کی ہلاکت کے خلاف پُرتشدد مظاہرے، ایک گاڑی کو نذر آتش کر دیا گیا — فوٹو: اے ایف پی
ایک خاتون اپنے موبائل فون سے لوٹی گئی دکان کی تصاویر بنا رہی ہے— فوٹو: اے ایف پی
ایمرجنسی حکام پیرس سے تقریباً 100 کلومیٹر جنوب میں مونٹارگس میں جلی ہوئی عمارت کا سروے کررہے ہیں — فوٹو: اے ایف پی
یکم جولائی کو لوٹے گئے سپراسٹور کی ایک تصویر—فوٹو: اے ایف پی
صفائی اور حفاظتی ٹھیکیدار مارسیلے کے وسط میں بینک کی تباہ شدہ کھڑکی کا معائنہ کر رہے ہیں — فوٹو: اے ایف پی
نذر آتش کی گئی گاڑی کا ایک منظر — فوٹو: اے ایف پی
جرمن سیاح اپنی کار کے قریب بیٹھے ہیں، جسے مسلسل چوتھی رات فسادات کے دوران جلا دیا گیا—فوٹو: اے ایف پی
تبصرے (0) بند ہیں