ارسا کی گریٹر تھل کینال کے تنازع پر پنجاب حکومت کے موقف کی حمایت
انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) نے گریٹر تھل کینال کے معاملے پر سندھ حکومت کی مشترکہ مفادات کی کونسل میں بھیجی گئی سمری کا جواب دیتے ہوئے پنجاب حکومت کے موقف کی حمایت کردی۔
ڈان نیوز کے مطابق سندھ کی جانب سے مشترکہ مفادات کی کونسل میں بھیجی گئی سمری پر ارسا نے ہر پیرا کا جواب دے دیا۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ پنجاب نے چشما جہلم لنک کینال سے گریٹر تھل کینال نکالی ہے جو 17 لاکھ 39 ہزار ایکڑ زمین کو سیراب کرے گی۔
جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ گریٹر تھل کینال فیز ایک پر 2001 میں کام شروع ہوا جس سے 8500 کیوسکس پانی کا اخراج ڈیزائن کیا گیا تھا۔
ارسا کے مطابق 1991 کے پانی کے معاہدے کے تحت 5900 کیوسکس پانی کی منظوری دی گئی تھی جبکہ گریٹر تھل کینال کی اصل ضرورت 2.497 ملین ایکڑ فٹ ہے، جس سے خوشاب ، بکھر ، لیہ اور جھنگ کی زمینیں آباد ہوں گی۔
سندھ بھر کے احتجاج کو پس پشت ڈال کر ارسا کے 3 ممبران نے اس منصوبے کی حمایت اور 2 ممبران نے مخالفت کی اور سندھ اسمبلی نے 28 فروری 2023 کو متفقہ طور پر گریٹر تھل کینال کے خلاف قرارداد منظور کی تھی۔
ارسا نے جواب میں لکھا کہ 1991 کے معاہدے میں سندھ نے گریٹر تھل کینال کو دیے گئے پانی پر اعتراض نہیں کیا تھا، سندھ اسمبلی کی قرارداد اور سندھ بھر میں احتجاج پر ارسا نے ’نو کمنٹس‘ لکھ دیا۔
واضح رہے کہ حکومت سندھ نے پنجاب میں 200 ارب روپے سے زائد کے نئے آبپاشی منصوبے کی منظوری پر شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
گرین پاکستان انیشی ایٹو پلان میں چولستان فلڈ فیڈر کینال،گریٹر تھل کینال (جی ٹی سی)، کچھی کینال کی تعمیر، رینی کینال کی تعمیر، تھر کینال کی تعمیر اور چشمہ رائٹ بینک کینال کی تعمیر بھی شامل ہے۔
سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی کو یہ بھی بتایا گیا کہ دفاعی تنصیبات کی منتقلی کی لاگت کے تخمینے میں 19.5 ارب روپے کی اضافی رقم 211 ارب روپے کے اعداد و شمار میں شامل نہیں کیا، حکومت پنجاب نے تجویز دی کہ یہ اضافی لاگت وفاقی حکومت کی ذمے ہوگی۔
مزید بتایا گیا کہ حکومت سندھ نے ارسا کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کو پانی کی دستیابی کا سرٹیفکیٹ روکنے کے لیے باضابطہ سمری بھی جمع کرا دی تھی، مزید کہا کہ سی سی آئی کے فیصلے کا ابھی انتظار ہے، لہٰذا یہ منصوبہ سی سی آئی کی منظوری سے مشروط ہونا چاہیے۔
محکمہ آبپاشی پنجاب کا مؤقف ہے کہ دیامر بھاشا ڈیم کی تکمیل سے پانی ذخیرہ کرنے کی موجودہ صلاحیت سے زیادہ اضافی پانی دستیاب ہوگا۔
اس منصوبے کے لیے پنجاب کے سالانہ ترقیاتی منصوبے میں سے رواں مالی سال کے دوران 42.3 ارب روپے درکار ہوں گے، اس کے بعد مالی سال 26-2025 میں 51 ارب روپے، 27-2026 میں 49 ارب روپے، 28-2027 میں 38 ارب روپے اور 29-2028 میں تقریباً 32 ارب روپے کی ضرورت ہوگی، لیکن اس میں دفاعی حکام کی طرف سے اٹھائے گئے 19.5 ارب روپے کا مطالبہ شامل نہیں تھا۔












لائیو ٹی وی