نیویارک ہیلی کاپٹر حادثے کے بعد ٹوور کمپنی فوری آپریشن بند کر رہی ہے، امریکی ایوی ایشن اتھارٹی
فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (ایف اے اے) نے کہا ہے کہ ہیلی کاپٹر ٹوور کمپنی جس کا سیاحتی ٹوور کروانے والا ہیلی کاپٹر گزشتہ جمعرات کو دریائے ہڈسن میں گر کر تباہ ہو گیا تھا، فوری طور پر آپریشن بند کر رہی ہے۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق ’ایف اے اے‘ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ایف اے اے نیو یارک ہیلی کاپٹر ٹوورز کے لائسنس اور سیفٹی ریکارڈ کا فوری جائزہ لے گی اور نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ کی تحقیقات کی حمایت جاری رکھے گی۔
نیو یارک سے تعلق رکھنے والے امریکی سینیٹر چک شومر نے اتوار کے روز وفاقی حکام پر زور دیا تھا کہ وہ حادثے کے بعد کمپنی کا آپریٹنگ سرٹیفکیٹ منسوخ کر دیں، اس حادثے میں 3 بچوں سمیت تمام 6 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ نیویارک شہر کی ہیلی کاپٹر ٹوور کمپنیوں کے بارے میں ایک بات یقینی ہے، ان کا ایک مہلک ٹریک ریکارڈ ہے، عام طور پر یہ کمپنیاں ہوتی ہیں نہ کہ پائلٹ، جو کھلے عام (ایف اے اے) قوانین میں ہیرا پھیری کر رہی ہیں، منافع کمارہی ہیں۔
چک شومر کا کہنا تھا کہ ’ایک چیز، جو ہم ان کی زندگیوں کا احترام کرنے اور دوسروں کو بچانے کی کوشش کر سکتے ہیں، وہ یہ ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ایسا دوبارہ نہ ہو۔‘
نیو یارک ہیلی کاپٹر ٹوورز اس سے قبل وفاقی ایوی ایشن حکام کی جانب سے تحقیقات کیے جانے والے 2 حفاظتی واقعات میں ملوث تھی۔
کمپنی کے سی ای او مائیکل روتھ نے چک شومر کی جانب سے اپنی پروازیں معطل کرنے کے مطالبے کے بارے میں ’سی این این‘ کی جانب سے تبصرہ کرنے کی درخواست کا اب تک کوئی جواب نہیں دیا۔
ہیلی کاپٹر میں 6 افراد سوار تھے، جن میں پائلٹ کے علاوہ 49 سالہ آگسٹن ایسکوبار، ان کی اہلیہ، مرسی کیمپروبی مونٹل، اور ان کے 3 بچے (دو بیٹے، جن کی عمر 4 اور 11 سال تھی) اور ایک بیٹی جو جمعہ کو 9 سال کی ہونے والی تھی بھی شامل تھے۔

نیو یارک کے میئر ایرک ایڈمز نے کہا کہ بدقسمت خاندان اسپین سے آیا تھا۔
نیو جرسی سٹی کے میئر اسٹیون فلاپ نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ خاندان مرسی کیمپروبی کی 40 ویں سالگرہ منانے نیویارک پہنچا تھا، ہیلی کاپٹر نیو جرسی کے ساحل ہڈسن کے قریب گر کر تباہ ہو گیا۔
شہری حکام کے مطابق پائلٹ کی شناخت 36 سالہ سینیکس جانسن کے نام سے ہوئی ہے۔
ایف اے اے ریکارڈ کے مطابق انہیں اگست 2023 سے کمرشل ہیلی کاپٹر اڑانے کا سرٹیفکیٹ دیا گیا تھا، اور این ٹی ایس بی نے نوٹ کیا کہ انہوں نے فضا میں 788 گھنٹے مکمل کر رکھے تھے۔
امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق 1977 سے 2019 کے درمیان نیویارک شہر میں ہیلی کاپٹر حادثات میں کم از کم 32 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ 2018 میں ہیلی کاپٹر کے پانی میں گرنے کے بعد مسافر ڈوب کر ہلاک ہو گئے تھے جس کے نتیجے میں 5 افراد ہلاک ہوئے تھے، جس کے بعد ایف اے اے کی جانب سے اس طرح کی پروازوں پر سخت ضابطے نافذ کیے گئے تھے۔
ہیلی کاپٹر کی پروازوں کو روکنے کے ساتھ ساتھ شومر نے ’ایف اے اے‘ پر زور دیا کہ وہ شہر کی دیگر ہیلی کاپٹر ٹوور کمپنیوں میں ریمپ انسپکشن میں اضافہ کرے، اچانک معائنہ کیا جائے، جو اس بات کو یقینی بنائے کہ کمپنیاں اور ہیلی کاپٹر حفاظتی ضوابط کی تعمیل کر رہے ہیں۔
نیو یارک سٹی کونسل کی رکن اور اقتصادی ترقی سے متعلق کمیٹی کی سربراہ امانڈا فاریاس نے جمعے کے روز ’موجودہ پالیسیوں کا سنجیدگی سے جائزہ لینے‘ کا مطالبہ کیا اور شہر کی انتظامیہ پر زور دیا کہ شہر کی ملکیت والے ہیلی پورٹس سے غیر ضروری ہیلی کاپٹر پروازوں پر فوری پابندی پر غور کیا جائے، جب کہ معاملے کی تحقیقات جاری ہیں۔
ہیلی کاپٹر آپریٹرز کی نمائندگی کرنے والے تجارتی گروپ ایسٹرن ریجن ہیلی کاپٹر کونسل کا کہنا ہے کہ پابندی درست حل نہیں ہوگا۔
اس سے قبل ایک بیان میں ہیلی کاپٹر کے چیئرمین جیف اسمتھ نے کہا تھا کہ ہیلی کاپٹر کمیونٹی اس المناک اور ہولناک واقعے کے بعد صدمے اور سوگ میں ہے، بدقسمتی سے کچھ اچھے مگر گمراہ رہنما اس سانحے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے دہائیوں پرانے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے تمام ہیلی کاپٹروں پر پابندی عائد کرنے کی بات کر رہے ہیں، قانون سازی کرنے سے پہلے، ہمیں تحقیقات سے مزید سیکھنے کی ضرورت ہے۔
نیو یارک ہیلی کاپٹر حادثے کی تحقیقات جاری
سنہ 2013 میں 4 مسافروں کو لے جانے والے ہیلی کاپٹر میں سوار کمپنی کے ایک پائلٹ نے ’دھماکے‘ کی آواز سنی تھی، جس کے بعد ’انجن آؤٹ وارننگ ہارن‘ بجایا گیا تھا، مین ہٹن کے قریب پانی پر اترنے پر مجبور پائلٹ نے ہیلی کاپٹر کے فلوٹس کو بڑھایا اور مسافروں کو ایک کشتی پر سوار کرایا۔
2015 میں نیویارک ہیلی کاپٹر چارٹر کمپنی کے ایک پائلٹ تھوڑی دیر کے لیے ہوا میں 20 فٹ تک گھومنے کے بعد نیو جرسی میں اترنے پر مجبور ہوئے، اس وقت ایف اے اے کے ایک انسپکٹر کے مطابق ابتدائی معائنے سے پتا چلا تھا کہ ہیلی کاپٹر کے کچھ حصوں سے ’زنگ ہٹا دیا گیا تھا‘ اور ہوسکتا ہے کہ ہیلی کاپٹر کے کچھ حصوں کو اس حد تک خراب کر دیا گیا ہو کہ اسے ناقابل پرواز سمجھا جائے، اسی ہیلی کاپٹر کو اس سے قبل 2010 میں چلی میں ایک حادثے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
روتھ نے جمعرات کو پیش آنے والے مہلک حادثے کے بارے میں ’سی این این‘ سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’میں آپ کو صرف یہ بتا سکتا ہوں کہ ہم تباہ ہو چکے ہیں، میں خو د ایک باپ ہوں، دادا ہوں۔‘
جمعرات کو حادثے کا شکار ہونے والے ہیلی کاپٹر کی دیکھ بھال کے بارے میں پوچھے جانے پر روتھ نے اس وقت کہا تھا کہ ’یہ وہ چیز ہے جسے میرے ڈائریکٹر آف مینٹیننس ہینڈل کرتے ہیں، تاہم دیکھ بھال کے ڈائریکٹر نے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔
دیکھ بھال کے ریکارڈ عوامی طور پر قابل رسائی نہیں، اور این ٹی ایس بی اس بات کو محدود کرتا ہے کہ کمپنیاں جاری تحقیقات کے دوران کیا انکشاف کرسکتی ہیں۔
ایف اے اے اور این ٹی ایس بی دونوں حادثے کی تحقیقات کر رہے ہیں، این ٹی ایس بی نے ملبے کا جائزہ لینے اور دیکھ بھال کے ریکارڈ کا جائزہ لینے کے لیے جائے حادثہ پر ایک ’گو ٹیم‘ روانہ کی، اور عوام سے کہا کہ وہ اپنے پاس موجود کوئی بھی اضافی ویڈیو یا تصاویر پیش کریں۔
این ٹی ایس بی نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ ہیلی کاپٹر میں ویڈیو یا کیمرہ ریکارڈر سمیت کوئی فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر موجود نہیں تھا، اور نہ ہی اس میں موجود کسی بھی ایویونکس نے ایسی معلومات ریکارڈ کیں جنہیں تحقیقات کے لیے استعمال کیا جاسکے۔
این ٹی ایس بی کے مطابق ہیلی کاپٹر کا آخری بڑا معائنہ یکم مارچ کو کیا گیا تھا اور اس نے حادثے سے قبل 7 ٹوور پروازیں مکمل کی تھیں۔
چک شومر نے کہا کہ غوطہ خور اتوار کو ہیلی کاپٹر کے مرکزی روٹر اور اسمبلی گیئر باکس کی تلاش جاری رکھنے کے لیے پانی میں واپس جائیں گے جو ایک اہم ٹکڑا ہے، جو اس واقعے کی وجوہات کے بارے میں اہم معلومات فراہم کرسکتا ہے۔












لائیو ٹی وی