متنازع کینال منصوبے کی معطلی کے بعد احتجاج ختم کردینا چاہیے، مراد علی شاہ
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہاہے کہ متنازع کینال منصوبے کی معطلی کے بعد احتجاج کرنے والوں کو اپنی تحریک ختم کر دینی چاہیے، جبکہ اپوزیشن پارٹیوں اور وکلا نے کینال منصوبے کی باضابطہ منسوخی کے نوٹیفکیشن کے اجرا کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ شب وفاقی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ متنازعہ کینالز منصوبے کو اس وقت تک روک رہی ہے جب تک کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) میں اس مسئلے پر اتفاق رائے نہیں ہو جاتا۔
وزیر اعلیٰ ہاؤس سے آج جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ کینالز کے منصوبے کی منسوخی کے بعد احتجاج کرنے والوں کو اپنی تحریک ختم کر دینی چاہیے اور جو سڑکیں انہوں نے بند کررکھی ہیں انہیں کھول دینا چاہیے، کیونکہ اس رکاوٹ سے روزمرہ کی زندگی متاثر ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ پرامن احتجاج قابل قبول ہے مگر اس سے عوام کے لیے مشکلات نہیں کھڑی ہونی چاہیئں، انہوں نے مزید کہا کہ احتجاج سے سڑکیں بند نہیں ہونی چاہئیں اور نہ ہی روزمرہ کی زندگی میں رکاوٹ آنی چاہیے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ وزیر اعلیٰ نے احتجاج کرنے والوں سے سڑکیں خالی کرنے اور معمول کی زندگی بحال کرنے کا مطالبہ کیا، اور جاری مظاہروں کے پیچھے سیاسی محرکات پر سوال اٹھایا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے جارحانہ اقدامات کے پیش نظر، ہمیں تقسیم کرنے والی سیاست میں پڑنے کے بجائے متحد ہونا چاہیے۔
تاہم، وزیراعلیٰ کا بیان سندھ کی وکلا برادری اور اپوزیشن جماعتوں کو قائل نہیں کرسکا، انہوں نے اپنی احتجاجی مہم اور خیرپور میں بابرلوئی بائی پاس پر دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے متنازعہ کینال منصوبے کی باضابطہ طور پر منسوخی کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کراچی میں ایک پریس کانفرنس بھی کی، جس میں انہوں نے دوبارہ اس مسئلے پر روشنی ڈالی اور کہا کہ کیا ہر منصوبے کی منظوری کے لیے نوٹیفکیشن کی ضرورت ہوتی ہے؟ مناسب فورمز موجود ہیں جہاں منصوبوں کی منظوری یا مستردی ہوتی ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ لوگوں کو یہ یقین دلایا گیا ہے کہ سندھ کے حقوق پر قبضہ ہونے والا ہے۔
مراد علی شاہ نے پانی کے مسئلے کی حساسیت کو تسلیم کرتے ہوئے احتجاجی جماعتوں اور وکلا برادری کو یقین دلایا کہ اس معاملے کو جلد حل کر لیا جائے گا اور اس بات کی ضمانت دی کہ جب تک اتفاق رائے نہیں ہو جاتا، کوئی نہر تعمیر نہیں کی جاسکتی۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کو اپنے رہنماؤں پر اعتماد کرنا چاہیے، پیپلزپارٹی نے اپنا موقف واضح کیا ہے اور کرتی رہے گی، وزیراعلیٰ نے لوگوں کو کسی بھی ’ مہم جوئی’ میں ملوث ہونے سے گریز کرنے کی تاکید کی۔
وزیراعلیٰ سندھ نےکہا کہ پیپلزپارٹی ہمیشہ (سندھ کے ) لوگوں کے ساتھ کھڑی رہے گی، لیکن ملک کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے، ہمیں ایک توازن تلاش کرنا ہوگا۔
وزیر اعلیٰ شاہ نے چوبارہ نہر کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی نے اس کی تعمیر کی مخالفت کی اور اس بات کو یقینی بنایا کہ یہ منصوبہ آگے نہ بڑھ سکے۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح، 2008 میں گریٹر تھل کے پہلے مرحلے کی تکمیل کے بعد اس کا دوسرا مرحلہ پیپلزپارٹی کی مخالفت کی وجہ سے کبھی پایہ تکمیل تک نہیں پہنچا۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ میں کسی کو بھی نئی اسکیمیں لانے سے نہیں روک سکتا، لیکن میں اپنے عزم پر قائم ہوں، انہوں نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی ہمیشہ سندھ کا دفاع کرنے کی کوشش کرے گی۔
دریں اثنا، سی سی آئی سیکرٹریٹ کی جانب سے جاری کردہ ایک نوٹیفکیشن کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے 2 مئی کو وزیر اعظم ہاؤس اسلام آباد میں سی سی آئی کا 52 واں اجلاس طلب کیاہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق، اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ،نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وفاقی وزیر برائے ریاستی و سرحدی امور و امور کشمیر اور گلگت بلتستان امیر مقام اور کئی دیگر معززین شرکت کریں گے۔
واضح رہے کہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر اور پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز نے 15 فروری کو جنوبی پنجاب کی زمینوں پر کاشتکاری کے لیے ایک اہم منصوبے کا افتتاح کیا تھا، جس پر سندھ میں شدید تحفظات کا اظہار اور اس منصوبے کے خلاف احتجاج شروع ہوا جو تاحال جاری ہے، سندھ اسمبلی نے مارچ میں اس منصوبے کے خلاف متفقہ قرارداد بھی منظور کی تھی۔











لائیو ٹی وی