تجارت اور معاشی استحکام پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، آسیان کا ٹرمپ ٹیرف پر مشترکہ مؤقف
جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (آسیان) نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ٹیرف عائد کرنے کے خلاف مشترکہ مؤقف میں کہا ہے کہ اس کے تجارت اور معاشی استحکام پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
میلان میں 28ویں آسیان پلس 3 وزرائے خزانہ اور مرکزی بینک گورنرز کے اجلاس کے بعد جاری کردہ مشترکہ بیان میں آسیان نے خبردار کیا کہ محصولات جنوب مشرقی ایشیا میں تجارت اور معاشی استحکام پر گہرے اثرات ڈال سکتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ محصولات عائد کرنے کے نتیجے میں معاشی تقسیم، تجارتی، سرمایہ کاری اور مالیاتی بہاؤ متاثر ہو رہا ہے۔
اس میں مزید کہا گیا کہ قلیل مدتی امکانات دیگر بیرونی خطرات سے بھی متاثر ہو سکتے ہیں، جن میں سخت عالمی مالیاتی حالات، بڑے تجارتی شراکت داروں کی شرح نمو میں سست روی اور سرمایہ کاری میں کمی شامل ہے۔
اعلامیے کے مطابق تنظیم نے بڑھتی ہوئی معاشی غیر یقینی صورتحال کے پیش نظر ’علاقائی اتحاد اور تعاون میں اضافے‘ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ لچک دار اور پائیدار اقتصادی ڈھانچے کو برقرار رکھنے کو ترجیح دیں گے تاکہ قلیل مدتی چیلنجز کا مؤثر طور پر مقابلہ کیا جا سکے۔
آسیان نے کثیرالجہتی نظام اور غیر امتیازی، آزاد، منصفانہ، جامع، مساوی اور شفاف عالمی تجارتی نظام سے اپنی وابستگی کا اعادہ کیا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ ہم عالمی تنظیموں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ کثیرالجہتی نظام کا دفاع کریں اور آزاد تجارت کو فروغ دیں۔
آسیان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کی محصولات عالمی معیشت کی رفتار کو روک رہی ہیں، جس کا انحصار دہائیوں سے آزاد اور متوقع تجارتی ماحول پر ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے بڑی ملٹی نیشنل کمپنیاں اور چھوٹے ای کامرس ادارے، سبھی نے فروخت کے اہداف میں کمی، ممکنہ ملازمتوں میں کٹوتی اور کاروباری منصوبوں پر نظرثانی کا اعلان کیا، جبکہ بڑی معیشتوں نے مایوس کن اعداد و شمار کی روشنی میں اپنی شرح نمو کے اندازے کم کر دیے تھے۔
اپریل کے اوائل میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکا کو درآمد کی جانے والی زیادہ تر اشیا پر 10 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے ساتھ ساتھ درجنوں حریفوں اور اتحادیوں پر بھی بہت زیادہ محصولات عائد کرنے کے اقدام نے عالمی تجارتی جنگ کو تیز کر دیا تھا۔
16 اپریل کو امریکا اور چین کے درمیان جاری تجارتی جنگ مزید شدت اختیار کرگئی تھی، ٹرمپ انتظامیہ نے کہا تھا کہ چین کو اب 245 فیصد تک نئے محصولات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
18 اپریل کو ٹرمپ انتظامیہ نے گریٹ لیکس، کیریبین اور امریکی علاقوں میں خدمات انجام دینے والے ملکی برآمد کنندگان اور بحری جہازوں کے مالکان کو چین میں تیار کردہ بحری جہازوں پر عائد کی جانے والی پورٹ فیس سے استثنیٰ دے دیا تھا۔
23 اپریل کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے ساتھ اپنی تجارتی جنگ پر ممکنہ یوٹرن کا اشارہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ چینی مصنوعات پر زیادہ محصولات ’کافی حد تک کم‘ ہوجائیں گے، لیکن یہ صفر نہیں ہوں گے۔












لائیو ٹی وی