’طویل نکبہ‘ اسرائیل کے قیام پر لاکھوں فلسطینیوں کی بے دخلی کو 77 سال مکمل
اسرائیل کے قیام پر لاکھوں فلسطینیوں کی بے دخلی کو 77 سال مکمل ہونے پر بھی فلسطینی شہری ’ایک طویل نکبہ‘ کا سامنا کر رہے ہیں۔
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق فلسطینیوں نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں نکبہ، یا ’تباہی‘ کی یاد میں احتجاجی مارچ کیا، 1948 میں اسرائیل کے قیام کے دوران لاکھوں فلسطینیوں کو بے دخل کردیا گیا تھا۔
اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ میں 52 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، اور امداد کو روکنے کے لیے ڈھائی ماہ کی طویل ناکہ بندی قحط کا خطرہ پیدا کر رہی ہے، جب کہ اسرائیلی رہنما فلسطینیوں سے یہ علاقہ خالی کروانے کی خواہش کا اظہار کر رہے ہیں۔
1967 سے اسرائیل کے قبضے میں موجود مغربی کنارے میں اسرائیلی افواج نے بڑے فوجی آپریشن کے حصے کے طور پر مہاجر کیمپوں سے ہزاروں کو بے گھر کر دیا ہے، یہ سال نکبہ کے 77 ویں سال مکمل ہونے کا ہے، جب اسرائیل نے اس علاقے میں خود کو ایک آزاد ریاست قرار دیا تو اس دوران تقریباً ساڑھے 7 لاکھ فلسطینیوں کو اپنی زمینیں چھوڑنی پڑی تھیں، یا انہیں جبری بے گھر کیا گیا تھا۔
رام اللہ شہر میں نوجوان سڑکوں پر فلسطینی جھنڈے اور واپسی کے نشان والے کالے جھنڈے لہرا رہے تھے، جب کہ اسکول کے بچوں کو شہر کے مرکز میں تقریب میں شرکت کے لیے بسوں میں منتقل کیا گیا۔
ایک تقریب میں نوجوان فلسطینی ’کفایہ‘پہنے ہوئے جھنڈے لہرا رہے تھے، اور بڑی چابیاں تھامے ہوئے تھے، جو اس بات کی علامت ہے کہ یہ ان کے کھوئے ہوئے گھروں کی چابیاں ہیں، جو اب اسرائیل میں ہیں اور یہ خاندان اپنے گھروں کی طرف واپس آنے کی امید رکھتے ہیں۔

غزہ میں اس حوالے سے کوئی پروگرام ترتیب نہیں دیا جاسکا، کیوں کہ وہاں 19 ماہ سے زیادہ کی جنگ اور اسرائیلی بمباری نے رہائشیوں کو بے گھر اور محتاج کر دیا ہے۔
موامن الشربینی، جنوبی غزہ کے شہر خان یونس کے رہائشی ہیں، انہوں نے خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ وہ محسوس کرتے ہیں کہ تاریخ خود کو دہرا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے غزہ میں زندگی ’ایک طویل نکبہ‘ بن چکی ہے، عزیزوں کو کھو دینا، ہمارے گھروں کا تباہ ہونا، ہمارے روزگار کا ختم ہونا، اس کی واضح علامات ہیں۔
غزہ کے 24 لاکھ لوگوں میں سے تقریباً سب کو اسرائیل کی جنگ کے دوران کم از کم ایک بار بے گھر کیا جاچکا ہے۔












لائیو ٹی وی