مسلسل اپنے بارے میں سوچنے کا ڈپریشن سے تعلق دریافت
امریکی ماہرین کی مختصر مگر دلچسپ تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ جو لوگ مسلسل اپنی ذات سے متعلق سوچتے رہتے ہیں، ایسے افراد میں ڈپریشن یا اضطراب جیسی کیفیت پیدا ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں
طبی ویب سائٹ کے مطابق کولمبیا یونیورسٹی کے محققین نے ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا کہ خود پر مرکوز سوچ (سیلف پری آکیوپیشن) سے دماغ کے مخصوص حصے زیادہ متحرک ہوجاتے ہیں جو کہ ڈپریشن اور اضطراب جیسے نفسیاتی مسائل سے جڑے ہوتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق دوران ماہرین نے دماغ کے اس حصے کی شناخت کی جو اس وقت متحرک ہوتا ہے جب کوئی شخص اپنے بارے میں زیادہ سوچتا ہے۔
ماہرین کے مطابق جب کوئی انسان اپنی ذات، اپنی پریشانیوں یا اپنی زندگی کے بارے میں زیادہ سوچتا ہے تو اس کا دماغ کا ایک حصہ متحرک ہوجاتا ہے، جس سے ڈپریشن ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
ماہرین نے 32 افراد پر مشتمل ایک گروپ کا مطالعہ کیا اورپایا کہ دماغ میں ایک مخصوص سرگرمی اس وقت ہوتی ہے جب کوئی شخص اپنے بارے میں یکسوئی سے زیادہ سوچنے لگتا ہے۔
محققین نے دیگر 1,086 افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ بھی کیا اور نتائج سے پتہ چلا کہ جن افراد میں خود پر مرکوز سوچ کا رجحان زیادہ تھا، آرام کے دوران بھی ان کے دماغ میں سرگرمیاں جاری رہیں۔
ماہرین نے نتیجہ اخذ کیا کہ زیادہ خود پر سوچنا ڈپریشن اور بے چینی کا سبب بن سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ مسلسل سوچتے رہنے سے دماغ کے مخصوص حصوں میں اہم سرگرمی ہوتی ہے، جسے سمجھ کر سائنسدان یہ جان سکتے ہیں کہ کوئی شخص ڈپریشن یا اضطراب کا شکار ہو سکتا ہے یا نہیں۔؟
ماہرین نے مذکورہ معاملے پر مزید تحقیق کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ نئے طریقے سے ڈپریشن کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔











لائیو ٹی وی