پہلی بار خنزیر کے تبدیل شدہ جگر کی مدد سے انسان کا 6 ماہ تک زندہ رہنے کا دعویٰ
چینی ڈاکٹروں نے انکشاف کیا ہے کہ پہلی بار خنزیر کے تبدیل شدہ جگر کی پیوندکاری کروانے والا مریض تقریبا 6 ماہ تک زندہ رہنے کے بعد انتقال کر گیا۔
امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کے مطابق چینی ڈاکٹروں نے مئی 2024 میں ایک 71 سالہ شخص کے جسم میں تبدیل شدہ خنزری کا جگر ٹرانسپلانٹ کیا تھا، مذکورہ شخص کا اپنا جگر ہیپاٹائٹس اور کینسر کے باعث خراب ہو چکا تھا.
خنزیر کے تبدیل شدہ جگر کی پیوندکاری کے بعد مذکورہ شخص 171 دن تک زندہ رہا لیکن بالآخر وہ پیچیدگیوں کی وجہ سے چل بسا۔
ماہرین کے مطابق مریض جن 171 دنوں تک زندہ رہا، ان میں سے 38 دن تک وہ خالصتا خنزیر کے جگر کے ساتھ زندہ رہا لیکن بعد میں ان کے جسم میں اپنا جگر ٹرانسپلانٹ کیا گیا۔
مذکورہ کیس سے قبل خنزیر کے گردوں اور دل کے ٹرانسپلانٹ کے کچھ کامیاب تجربات پہلے ہی ہو چکے ہیں لیکن جگر کا ٹرانسپلانٹ زیادہ پیچیدہ سمجھا جاتا ہے کیونکہ جگر خون صاف کرتا ہے، زہریلے مادوں کو ہٹاتا ہے، غذائی اجزا ہضم کرتا ہے، خون جمنے والی پروٹین بناتا ہے اور خون میں شوگر کی سطح کو کنٹرول بھی کرتا ہے۔
اس سے پہلے 2024 میں چین میں ایک دماغی طور پر مردہ مریض میں خنزیر کا جگر ٹرانسپلانٹ کیا گیا تھا لیکن خاندان کی درخواست پر اسے 10 دن بعد ہٹا دیا گیا، اس دوران مریض میں کوئی بھی منفی ردعمل یا سوزش نہیں دیکھی گئی تھی۔
نئے کیس کے مطابق مذکورہ ٹرانسپلانٹ کا طریقہ کار ان مریضوں کے لیے ایک عارضی حل ہو سکتا ہے جن کا اپنا جگر خراب ہو یا جنہیں انسانی جگر کا عطیہ ملنے تک انتظار کرنا پڑے۔
جس مریض میں خنزیر کے تبدیل شدہ جگر کی پیوندکاری کی گئی وہ ہیپاٹائٹس بی کی بیماری کا شکار تھا اور اس کے جگر میں ایک بڑا غدود بھی تھا اور کیموتھراپی سے ٹیومر کو کم کرنے کی کوشش بھی ناکام ہوچکی تھی۔
ڈاکٹرز کے مطابق مریض کے خاندان سے کوئی جگر کا عطیہ دینے کے لیے موزوں نہ تھا، اس لیے خنزیر کا جگر ٹرانسپلانٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا لیکن پہلے سور کے جگر میں 10 جینیاتی ترامیم کی گئی تھیں تاکہ اسے انسانی جسم قبول کر سکے۔
ٹرانسپلانٹ کے بعد جگر نے کام شروع کیا، خون صاف ہوا اور جگر کے افعال بہتر ہوئے، ابتدائی 10 دنوں میں کوئی منفی ردعمل نہیں دیکھا گیا لیکن 25 ویں دن سے مریض کے دل میں مسائل شروع ہوئے جو کہ خنزیر کے جگر کی وجہ سے تھے اور 38 ویں دن خنزیر کا جگر مریض ہٹا دیا گیا کیونکہ ان کا اپنا جگر اب کام کے قابل ہوچکا تھا۔
ڈاکٹرز کے مطابق اپنے جگر کے بعد 171 ویں دن مریض کی موت معدے سے خون بہنے کی وجہ سے ہوئی۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ مذکورہ تجربے سے ثابت ہوتا ہے کہ خنزیر کا جگر عارضی طور پر انسانی جگر کی جگہ لے سکتا ہے۔ ماہرین نے اس عمل کو ایک امید افزا پیش رفت قرار دیا ہے لیکن مذکورہ معاملے پر ابھی بہت کام کرنا باقی ہے۔











لائیو ٹی وی