ٹور میچ: جنوبی افریقی بلے بازوں کا پاکستان کو انتباہ

شارجہ: جنوبی افریقی بلے بازوں نے پاکستان اے ٹیم کے خلاف تین روزہ ٹور میچ کے پہلے روز شاندار بلے بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پہلے ٹیسٹ میچ سے قبل اپنے عزائم ظاہر کر دیے ہیں۔
اب یہ سوال اب تمام ہی ذہنوں میں کوند رہا ہے کہ کیا واقعی ساؤتھ افریقی ٹیم بھی انگلینڈ ہی ثابت ہو گی یا اس مرتبہ پاکستان کو اس مرتبہ عالمی نمبر ایک کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ٹور میچ کا پہلا دن ختم ہونے پر افریقی ٹیم نے پہلی اننگز میں 5 وکٹوں کے نقصان پر 332 رنز بنا کر اپنی پوزیشن مستحکم کر لی تھی۔
منگل کو شارجہ کرکٹ سٹیڈیم میں شروع ہونے والے تین روزہ ٹور میچ میں پاکستان ٹیم کے کپتان عمر امین نے ٹاس جیت کر پہلے مہمان ٹیم کو بیٹنگ کی دعوت دی۔
حریف کپتان گریم اسمتھ ابتدا میں ہی ایک کیچ ڈراپ ہونے کے باوجود صرف دو رنز بنا کر احسان عادل کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہو گئے۔
اس کے بعد آنے والے تمام بلے بازوں نے بہترین بلے بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے خوب میچ پریکٹس کی، ہاشم آملا 50 اور الویرو پیٹرسن 58 رنز بنانے کے بعد ریٹائرڈ آؤٹ ہوئے۔
اس کے علاوہ تجربہ کار جاک کیلس نے 70 اور اے بی ڈی ویلیئرز 58 رنز بنائے، دونوں کھلاڑیوں کو بالترتیب صہیب مقصود اور عثمان قادر نے آؤٹ کیا۔
جب پہلے دن کا کھیل ختم ہوا تو جنوبی افریقہ نے پہلی اننگز میں 5 وکٹ پر 332 رنز بنا لئے تھے، جے پی ڈومینی 49 اور فاف ڈیو پلیسی 25 رنز کے ساتھ وکٹ پر موجود ہیں۔
جنوبی افریقی بلے بازوں کی اس شاندار کارکردگی نے ماہرین کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ آیا پاکستانی ٹیم واقعی انگلینڈ کی طرح افریقی ٹیم کو بھی شکست دے سکی گی یا پھر اس مرتبہ کایا ہی پلٹ جائے گی۔
اگر جنوبی افریقی ٹیم کا جائزہ لیا جائے تو وہاں گریم اسمتھ، ہاشم آملا، جاک کیلس اور اے بی ڈی ویلیئرز جیسے شاندار بلے باز موجود ہیں خصوصاً آملا اور کیلس اسپنرز کو انتہائی اعتماد سے کھیلتے ہیں اور ہندوستان جیسی ٹیم کو اسی کی سرزمین پر اپنی بیٹنگ کی بدولت مشکلات سے دوچار کر چکے ہیں۔
ان چاروں بلے بازوں کا ساتھ دینے کے لیے الویرو پیٹرسن، جے پی ڈومینی اور ڈیو پلیسی جیسے بلے باز بھی موجود ہیں جنہیں کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
اسی تناظر میں دیکھا جائے تو اس وقت کی عالمی نمبر ایک انگلینڈ کی ٹیم کے پاس اسپنرز کو کھیلنے والے اتنے بہترین بلے باز نہ تھے اور یہی وجہ تھی کہ وہ سعید اجمل، عبدالرحمان اور محمد حفیظ پر مشتمل اسپن اٹیک کا مقابلہ نہ کر سکے۔
اس سلسلے میں ایک اور اہم بات یہ کہ انگلینڈ کو جنوبی افریقہ جیسا باؤلنگ اٹیک بھی میسر نہ تھا، یہ بات درست ہے کہ گریم سوان ایک بہترین اسپنر ہیں لیکن فاسٹ باؤلنگ میں ڈیل اسٹین اور مورنے مورکل ان مردار وکٹوں پر بھی پاکستان کو مشکلات سے دوچار کرنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔
یہ بات اس لیے بھی درست معلوم ہوتی ہے کہ کیونکہ چند ماہ قبل اس باؤلنگ اٹیک نے پاکستانی بیٹنگ لائن کو دن میں تارے دکھاتے ہوئے گرین شرٹس کو تین میچوں کی سیریز میں کلین سوئپ شکست سے دوچار کیا تھا۔
پاکستانی کپتان مصباح الحق بھی بیٹنگ لائن کی ناکامی سے اتفاق کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ پاکستان کو زیادہ تر بیٹنگ لائن کی وجہ سے شکست سے دوچار ہونا پڑا اور ایسی صورتحال میں جنوبی افریقہ جیسی ٹیم کے خلاف کامیابی یقیناً ایک بہت بڑا چیلنج ہو گا کیونکہ کاغذ پر جنوبی افریقہ کی بیٹنگ لائن پاکستان سے کافی مضبوط نظر آتی ہے۔
پاکستان کے لیے واحد مثبت بات یو اے ای کی گرم آب و ہوا اور اسپن وکٹیں ہوں گی لیکن ان وکٹوں پر بھی بیٹنگ کو باؤلنگ کا کا بھرپور ساتھ نبھاتے ہوئے قابل قدر مجموعہ اسکور بورڈ کی زینت بنانا ہو گا بصورت دیگر نتیجہ شاید گزشتہ سیریز سے مختلف نہ ہو۔










لائیو ٹی وی