كینیڈا میں آباد سكھوں كى تاریخ سو سال سے بھى پرانى ہے مگر ایک قابل ذكر تعداد ایسى بھى ہے جو تقسیم ہند كے بعد پاكستان سے ہندوستان اور پھر ہندوستان سے كینیڈا ہجرت كرگئى ۔

ہر سال ان سكھوں كى ایک بڑى تعداد كینیڈا سے پاكستان اپنے آبائى علاقوں كو دیكھنے بڑے شوق سے جاتى ہے۔

پاكستانى پنجاب كى تحصیل پھالیہ كے قریب واقع گاؤں لالہ پنڈى میں پیدا یونے والے رگبیر سنگھ كى كہانى بھى كچھ ایسى ہی ہے جو امن اور ماحولیات كے فروغ كے لیے سائیكل پر سارى دنیا كے گرد چكر لگانے كے بعد سن انیس سو پچھتر میں كینیڈا آ بسے۔

میں ان سے ملنے برامپٹن شہر گیا تو بہت خوشى سے اپنے سفر كے بارے میں بتاتے ہوئے انھوں نے كہا کہ قیام پاكستان كے وقت ان کی عمر پانچ برس كے لگ بھگ تھى اور انہیں اپنے گھر كے پیچھے بہنے والى نالى بہت یاد آتى ہے۔

'ہم اس وقت كے ضلع گجرات كى تحصیل پھالیہ سے چھ كلومیٹر دور واقع گاؤں لال پنڈى میں رہتے تھے'۔

جیب میں اكیس روپےِ، ایک سائیكل اور بہت سارے حوصلے كے ساتہ دنیا كے گرد چكر لگانے والے رگبیر كے سفر كى گھریلو لائبریری میں داخل ہوا تو اپنے ہندوستانی پاسپورٹ پر لكھى جائے پیدائش لالہ پنڈى ضلع گجرات پاكستان بتاتے ہوئے ان كى آنكھوں میں ایک عجیب سى چمك آ گئی۔

دوران سفر رگبیر نے ویت نام كى جنگ كے دوران استعمال شدہ گولیوں سے ایک گھنٹى بنا ركھی تھی جس كو بجا كرراہگیر ان كے امن كے فروغ كے لیے اس سفر میں ساتھ دیتے۔

رگبیرسنگھ فوج میں رہے اور ویت نام میں قید بھى ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ ان كى لوگ اتنى عزت كرتے تھے كہ وہ روز كے مسائل بھول جاتے تھے۔

دوران سفر رگبیر نے لوگوں كو پگڑى باندھ كر دكھانے كے عوض معاوضہ بھى حاصل كیا اور اخبارات و ٹى وى پر كافى شہرت پائى۔

دنیا كا چكر لگا كر واپسى كے دوران ان كو پاكستان كا ویزہ نہ مل سكا جس كا ذكر كرتے ہوئے وہ افسردہ ہو گئے۔

مجھے ویزا دینے سے انكار كرنے والے ویزا افسر كا تعلق بھى پاكستانى گجرات سے تھا۔ اس كا ویزا دینے سے انكار مجھے اچھا نہ لگا۔

چند برس پہلے رگبیر كینیڈین شہریت پر پاكستان میں اپنے گاؤں كو دیكھنے گئے تو چائے كى پیالى میں اپنے گھر کی مٹى اٹھا لائے جو وہ ہر مہمان كو بڑے انہماک سے دكھاتے ہیں۔

گھر میں قرآن پاک كے ساتھ ساتھ تمام مذاہب كى كتابوں كا ایک ذخیرہ ركھنے والے رگبیر پاكستانیوں سے مل جل كر رہنے اور مل کر كام كرنے كو ایک نعمت قرار دیتے ہیں۔

رگبیر اپنى خوشحال زندگى كا راز لوگوں سے مل جل كر رہنے كو قرار دیتے ہیں۔ آج بھى ان كى دنیا بھر میں نو ہزار افراد سے خط وكتابت ہے جنہیں وہ دوران سفر ملے۔ وہ اپنى بیوى كے ہمراہ برامیٹن شہر میں كاروبار چلا رہے ہیں۔ وہ نو زبانیں بول سكتے ہیں اور انہیں اردو كے كئى شعر یاد ہیں اور ابرار الحق ان كے پسندیدہ گلوكار ہیں۔

رگبیر نے اپنى ہنس مكھ بیوى كومل كے سامنے شرماتے ہوئے بتایا كہ ان كو دوران سفر سات عورتوں نے شادى كى پیشكش كى جو انہوں نے ٹھكرا دى۔

دوران سفر ان كى سائیكل كئى بار ٹوٹى اور ترانوے ہزار میل كا سفر كرتے ہوئے اُنہوں نے اڑسٹھ ٹائر تبدیل كیے۔

ان كے پاسپورٹ پر پیشہ مسافر لكھا تھا۔ تہیٹى نامى ملک میں دوران سفر وہاں فرانسسیسى حكومت جوہری بم كا تجربہ كر رہى تھى، انہوں نے سائیكل پر "بین دى بم" لكھ دیا تو پولیس نے ان كى سائیكل ضبط كرلى۔

انھوں نے مقامى پولیس سٹیشن كے سامنے بھوک ہڑتال كردى جس كے بعد ان كے مقامى میزبان كى مداخلت پر ان كى سائیكل واپس كردى گئى۔

رگبیر نے كہا کہ پاكستان ان كا وطن ہے اور ان كو اپنے گاؤں كى بہت یاد آتى ہے۔

انتیس سال كى عمر میں سارى دنیا كا چكر مكمل كرنےوالے رگبیر اس عمر میں بھی سائیکل چلا كر مریضوں كے لے چندہ جمع كرتے ہیں اور ان كى زندگى كى آخرى خواہش ہےخدمت خلق اور پاكستان ہندوستان دوستى۔

تصاویر بشکریہ مصنف۔


mohsin-abbas-80 محسن عباس پاکستانی نژاد کینیڈین صحافی ، فلم ساز اور آزاد صحافت کے متحرک رکن ہیں۔ محسن مختلف زبانوں میں شائع ہونے والے ہفتہ روزہ اخبار ڈائورسٹی رپورٹر کے ایڈیٹر ہیں۔ آج کل محسن پورے کینیڈا میں جنوبی ایشیائی کینیڈین باشندوں کی کہانیوں کو قلم بند کر رہے ہیں۔

[email protected]

تبصرے (1) بند ہیں

shamshad haider Oct 25, 2012 04:04pm
i belong to phalia happy to know that man belong to lala pindi who travel in many country on bicycle.