فائر فائٹرز ڈھاکے کے نواحی علاقے ساور میں شعلوں میں گھری ایک فیکٹری کی آگ بجھانے میں مصروف ہیں۔ رائٹرز

ڈھاکہ: ایک بنگلہ دیشی فیکٹری میں آگ لگنے کے بعد مرنے والوں کی  تعداد اب ایک سو اکیس ہوگئی ہےجبکہ مدد پر معمور اہلکاروں نے اب تک ایک سو بارہ لاشیں برآمد کرلی ہی ۔ یہ بات فائر فائٹنگ چیف نے خبررساں ایجنسی اے ایف پی کو بتائی ہے۔

' آج صبح تک ہم نے ایک سو بارہ لاشیں تلاش کرلی تھیں،' فائربریگیڈ کے ڈائریکٹر جنرل بریگیڈیئر جبرل ابو نعیم محمد شاہداللہ نے اے ایف پی کو بتایا ۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے آج صبح جب دوبارہ تلاش کا عمل شروع کیا تو فیکٹری عمارت کے مختلف فلورز پر لاشیں موجود تھیں۔

پولیس کے مطابق، ہفتے کی شام کوڈھاکہ کے شمال میں اٹھارہ کلومیٹر دور واقع تزرین فیشن فیکٹری نامی ایک کثیرالمنزلہ عمارت کے گراونڈ فلور میں آگ بھڑک آٹھی تھی جس کی اوپری منزل پر سینکڑوں ملازمین پھنس کر رہ گئے تھے۔

اس سے قبل ایک پولیس انسپکٹر مصطفیٰ کمال نے اے ایف پی سے کہا تھا کہ اس واقعے میں نو کارکن ہلاک اور سو زخمی ہوئے تھے۔

کمال نے بتایا کہ آگ بجھانے کے عملے کی آمد سے قبل ہی کئی کارکنوں نے خود کو بچانے کیلئے عمارت کی کھڑکیوں سے نیچے چھلانگ لگا دی تھی۔

فوری طور پر آتشزدگی کی وجوہ معلوم نہیں کی جاسکیں تاہم اس کی غالب وجہ شارٹ سرکٹ یا بجلی کی ناقص وائرنگ ہوسکتی ہے جو بنگلہ دیشی فیکٹریوں میں ایک عام بات ہے۔

فلائی اوور حادثہ

بنگلہ دیش کے بندرگاہی شہر چٹاگانگ میں تیرہ افراد اس وقت ہلاک ہوگئے جب ایک زیرِ تعمیر پل اچانک ڈھے گیا۔

اب تک پل کے نیچے سے تیرہ لاشیں نکالی جاچکی ہیں جبکہ مزید ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں