اصغر خان کا ایف آئی اے میں بیان ریکارڈ
اسلام آباد: ایف آئی اے نے خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے 1990 کے انتخابات میں سیاستدانوں میں رقوم کی تقسیم کے حوالے سے جمعہ کو تفتیش کا آغاز کیا جہاں ایئر مارشل ریٹائرڈ اصغر خان نے خفیہ ایجنسی کے ہیڈ کوارٹر میں مقدمے کے لیے قائم کمیٹی کو اپنا بیان ریکارڈ کرا دیا ہے۔
ڈان نیوز ٹی وی کے مطابق اصغر خان کا بیان مقدمے کی تفتیش کرنے والی کمیٹی کے سربراہ غالب بندے شاہ نے ریکارڈ کیا۔
ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں ہونے والی اگلی پیشرفت میں کمیٹی سابق آرمی چیف اسلم بیگ اور آئی ایس آئی کے سابق ڈائریکٹر جنرل اسد درانی کو طلب کر سکتی ہے جبکہ مہران بینک کے سابق سربراہ یونس حبیب کو بھی تفتیشی عمل کے دوران طلب کیا جا سکتا ہے۔
نومبر میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے گزشتہ سال سپریم کورٹ کی جانب سے سنائے گئے فیصلے کے تناظر میں مقدمے کی تفتیش کے لیے کمیٹی کے قیام کا اعلان کیا تھا۔
کمیٹی کی سربراہی ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے محمد غالب بندے شاہ کر رہے ہیں جبکہ دیگر اراکین میں ڈاکٹر عثمان انور، قدرت اللہ خان اور نجب قلی شامل ہیں جن کو اعلیٰ عدلیہ کے حکم کے تناظر میں چھ ماہ کے اندر تحقیقات مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
سپریم کورٹ نے 19 اکتوبر 2012 کو تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ اسد درانی اور سابق آرمی چیف اسلم بیگ کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا حکم دیا تھا۔
اس کے علاوہ فیصلے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ جو سیاستدان اس رقم سے مستفید ہوئے ان کے خلاف بھی تحقیقات کی جائے۔
اصغر خان نے 17 سال قبل 1996 میں ایک درخواست دائر کی تھی جس میں آئی ایس آئی پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ اس نے 1990 کے انتخابات میں اسلامی جمہوری اتحاد(آئی جے آئی) کے قیام اور بینظیر بھٹو کی پیپلز پارٹی کو جیت سے روکنے کے لیے سیاستدانوں میں رقوم تقسیم کی تھیں۔
سپریم کورٹ نے گزشتہ سال مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ اس بات کے واضح شواہد موجود ہیں کہ 1990 کے انتخابات میں دھاندلی ہوئی اور اس وقت کے صدر غلام اسحاق خان نے پیپلز پارٹی کو جیت سے محروم رکھنے کے لیے ایک سیاسی سیل بناتے ہوئے آئی جے آئی کے قیام کی حمایت کی۔
فیصلے میں مزید کہا گیا تھا کہ غلام اسحاق خان، اسلام بیگ اور اسد درانی نے آئین کی خلاف ورزی کی۔












لائیو ٹی وی