'مذہبی تفریق پھیلانے والوں کا راستہ روکنا ہے'

21 دسمبر 2013
وزیر اعظم محمد نواز شریف—فائل فوٹو۔
وزیر اعظم محمد نواز شریف—فائل فوٹو۔

لاہور: وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کی اقلیتوں نے ملک کی ترقی اور دفاع کے لیے قابل فخر کردار ادا کیا ہے، چند گمراہ لوگ فساد برپا کرتے ہیں اور اس کے لیے مذہب جیسے پاکیزہ جذبے کا استحصال کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پشاور کے گرجا گھر میں انسانی جانوں سے خون کی ہولی کھیلنے والے اکثریت کے نمائندے نہیں، ان کے لیے نہ مسجد کی کوئی حرمت ہے نہ گرجا گھر کی۔

وزیراعظم نے کہا ہے کہ پاکستان کا آئین مذہبی بنیادوں پر پاکستانی شہریوں میں کسی امتیاز کی اجازت نہیں دیتا، یہ تمام شہریوں کے بنیادی حقوق کا یکساں احترام کرتا ہے، بعض لوگ مذہب کودنیاوی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیںِ‘ ہم نے ان کا راستہ روکنا ہے اور انہیں ناکام بنانا ہے۔

وہ ہفتہ کو گورنر ہاؤس لاہور میں کرسمس کی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔

اس موقع پر گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور‘ وفاقی وزیر برائے پورٹس اینڈ شپنگ سینیٹر کامران مائیکل‘ صوبائی وزیر اقلیتی امور و انسانی حقوق خلیل طاہر سندھو‘ بشپ آف لاہور عرفان جمیل‘ صوبائی وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن سمیت ممبران قومی و صوبائی اسمبلی کی کثیر تعداد بھی موجود تھی۔

نواز شریف نے کہا کہ یکسانیت کے باوجود اگر مذہبی اختلاف سماجی امن کا مسئلہ ہے تو اس کی صرف ایک وجہ ہے اور وہ ہے مذہب کا استحصال، ہم میں سے بعض لوگ مذہب کودنیاوی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں‘ ان کا مفاد اسی میں ہوتا ہے کہ مذہبی اختلافات نہ صرف زندہ رہیں بلکہ یہ انسانوں کے درمیان امتیاز کا باعث بنیں۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں بھی ایسے لوگ موجود ہیں جن کی وجہ سے فاصلے پیدا ہوتے ہیں اور محبت کی جگہ عداوت لے لیتی ہے،اس لئے ہم نے ان کا راستہ روکنا ہے اور انہیں ناکام بنانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مذہبی منافرت میرے لئے کئی وجوہات کی بناء پر تشویش کا باعث ہے، ایک تو یہ کہ پاکستان کا آئین مذہبی بنیادوں پر پاکستانی شہریوں میں کسی امتیاز کی اجازت نہیں دیتا، یہ تمام شہریوں کے بنیادی حقوق کا یکساں احترام کرتا ہے۔

نواز شریف کے مطابق جان و مال‘ عزت اور آبرو کا تحفظ ہر شہری کا حق ہے‘ چاہے اس کا تعلق کسی مذہب یا جماعت سے ہو۔

وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ پاکستان کی اقلیتوں نے ملک کی ترقی اور دفاع کے لیے قابل فخر کردار ادا کیا ہے، یہ پاکستان کی افواج‘ بیورو کریسی‘ عدلیہ‘ پارلیمان اور حکومت کا حصہ بن رہے ہیں اور بنتے رہیں گے جبکہ

'ان کی خدمات کسی طرح سے دوسرے شہریوں سے کم نہیں۔ پاکستان کی اکثریت ان کی معترف اور قدر دان ہے۔'

انہوں نے کہا 'ہم نے حکومت کی ہر پالیسی میں اس بات کا اہتمام کیا ہے کہ پاکستان کے شہریوں کو آگے بڑھنے کے یکساں مواقع ملیں، اس میں مذہبی حوالے سے کسی کے ساتھ کوئی امتیازی سلوک نہ ہو'

ان کا کہنا تھا کہ حال ہی میں ہم نے نوجوانوں کے لیے ایک سو ارب روپے کی جو روزگار سکیم شروع کی ہے، اس میں بھی ہر طرح کے امتیاز کی سختی سے نفی کی ہے۔

'میں مسیحی نوجوانوں سے کہتا ہوں کہ پورے اعتماد کے ساتھ اس سکیم میں شامل ہوں اور اپنے خاندان کی کفالت کا سبب بنیں۔'

وزیراعظم نے کہا کہ اقلیتوں کے لیے وفاقی ملازمتوں میں 5 فیصد کوٹہ مخصوص کیا گیا ہے، جس سے ہمارے مسیحی بھائی بھرپور فائدہ اٹھاتے ہیں۔

اس کے علاوہ پنجاب حکومت نے اقلیتی آبادیوں کی ترقی کے لیے موجودہ سال 20 کروڑ روپے کی رقم مختص کی ہے اور ساتھ ہی ڈیڑھ کروڑ روپے غریب اور مستحق اقلیتی طالب علموں کے وظائف کے لیے مختص کئے ہیں جبکہ جوزف کالونی میں پیش آنیوالے بدقسمت واقعہ میں متاثرہ خاندانوں کو پانچ لاکھ فی خاندان دیئے گئے اور ان کے گھروں اور گرجا گھر کو دوبارہ تعمیر کیا گیا تاکہ وہ اپنی روزمرہ زندگی ہنسی خوشی گزار سکیں اور عبادت کرسکیں۔

انہوں نے کہا 'پاکستان کو آج جن بحرانوں کا سامنا ہے‘ اس کا ہدف ہم سب ہیں، دہشت گردی نے کسی ایک مذہب کے ماننے والوں کو متاثر نہیں کیا، عزت مذہبی شناخت دیکھ کر دستک نہیں دیتی، جہالت نے کسی خاص فرقے یا مذہب کو نشانہ نہیں بنایا۔'

تبصرے (0) بند ہیں