قابلِ احترام رہنما

20 جنوری 2014
مرحوم سیّدنا محمد برہان الدین۔—تصویر بشکریہ وکی پیڈیا
مرحوم سیّدنا محمد برہان الدین۔—تصویر بشکریہ وکی پیڈیا

مرحوم سیّدنا محمد برہان الدین، دنیا بھر میں پھیلے ایک ملین سے زیادہ باشندوں پر مشتمل مضبوط، داؤدی بوہرہ جماعت کے تقریباً نصف صدی تک روحانی و مذہبی رہنما رہے۔ ان کی ذات، روحانی پیشوااور کمیونٹی سربراہ، دونوں کا مجموعہ تھی۔ سن اُنیّس سو پینسٹھ میں اپنے والد سیف الدین کی وفات کے بعد وہ داعی المطلق کے مرتبے پر فائز ہوئے تھے۔

ان کے پیروکار دنیا بھرمیں پھیلے ہوئے ہیں۔ اگرچہ بوہرہ برادری کی اکثریت برِ صغیر میں مقیم ہے لیکن عالمگیریت نے دنیا کے دوسرے حصوں سے بھی ان کا مضبوط تعلق قائم کردیا ہے۔

اب تریپن ویں داعی، سیّدنا کا مقام سنبھالیں گے اور بھائی چارے، امن و مفاہمت کی اُن پالیسیوں کو جدید دنیا کی ضرورتوں سے ہم آہنگ کرکے جاری رکھیں گے جو بوہرہ برادری کے طرزِ حیات کی پہچان ہے۔

سیّدنا نے دین و دنیا کے درمیان جس طرح توازن برقراررکھا، اس سے دیگر مذہبی رہنما بھی بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔

بوہرہ برادری کی جڑیں فاطمی خلافت میں تلاش کی جاسکتی ہیں، جس نے دسویں اور بارھویں صدی کے دوران اپنے جنم کے شہر قاہرہ سے، مسلم دنیا کے مختلف حصوں پر حکمرانی کی تھی۔ سیّدنا برہان الدین کی قیادت میں بوہرہ برادری نے نہایت کامیابی کے ساتھ اپنے اسلامی فاطمی ورثے کی جدیدیت سے آمیزش کی۔

بوہرہ برادری نے برصغیر کے شہروں، جیسے کراچی اور ممبئی، کی معاشی ترقی میں نہایت اہم کردارادا کیا ہے۔ خود سیّدنا کو بھی اپنے پیروکاروں کی معاشی و سماجی ترقی کا بہت خیال تھا۔ بوہرہ برادری کی اپنے روحانی پیشوا سے لگاؤ اور تعلق کو دیکھنا ہے تو سنیچر کو، ذرا سیّدنا کی تدفین کے موقع پر موجود مجمعے کو ہی ملاحظہ کرلیجیے۔

تاہم یہ بات باعثِ افسوس ہے کہ اپنے پیشوا کو آخری نذرانہِ عقیدت پیش کرنے کے لیے وہاں آنے والوں میں بھگڈر کے سبب، اٹھارہ افراد اپنی جانوں سے گئے۔

اگرچہ بوہرہ برادری بڑے پیمانے پر ایک غیر سیاسی کمیونٹی ہے لیکن پاکستان میں، عسکریت پسندوں نے انہیں بھی نہیں بخشا۔ ماضی میں، کراچی کے اندر ایک بوہرہ مسجد پر بم حملہ کیا گیا جبکہ سندھ کے دارالحکومتی شہر اور حیدرآباد میں بھی، بوہرہ برادری کے ارکان کا اہدافی قتل کیا گیا۔

ریاست کو چاہیے کہ ملک کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار اداکرنے والی بوہرہ برادری اور باقی دیگر اقلیتوں کو نہ صرف مکمل تحفظ فراہم کرے بلکہ یہ بھی یقینی بنائے کہ وہ بنا کسی رکاوٹ کے، اپنے مذہبی عقائد کے مطابق زندگی بسر کرسکتے ہیں۔

سیّدنا برہان الدین نے اپنے پیروکاروں کے لیے خاصی مضبوط میراث چھوڑی ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ بوہرہ برادری کے نئے پیشوا کے فائز ہونے کا عمل ہمواری سے مکمل ہوگا اور سیّدنا کے پیروکار اُن کی میراث کو بدستور آگے لے کر چلیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں