• KHI: Maghrib 6:58pm Isha 8:18pm
  • LHR: Maghrib 6:37pm Isha 8:04pm
  • ISB: Maghrib 6:45pm Isha 8:14pm
  • KHI: Maghrib 6:58pm Isha 8:18pm
  • LHR: Maghrib 6:37pm Isha 8:04pm
  • ISB: Maghrib 6:45pm Isha 8:14pm

بلوچستان میں ایک مرتبہ پھر فرقہ وارانہ دہشت گردی

شائع January 21, 2014 اپ ڈیٹ January 22, 2014

بلوچستان کے علاقے مستونگ میں کم از کم 22 افراد اس وقت ہلاک ہوگئے جب ایک شیعہ زائرین سے بھری بس کو عسکریت پسندوں نے منگل کے روز نشانہ بنایا جسکی ذمہ داری کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی نے قبول کرلی ہے۔

یہ بس پاک۔ایران سرحدی علاقے تافتان سے آرہی تھی جسے مستونگ کے علاقے درین گڑھ میں نشانہ بنایا گیا۔

ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

ریسکیو اہلکار ملبے سے سامان جمع کررہے ہیں—رائٹرز فوٹو۔
ریسکیو اہلکار ملبے سے سامان جمع کررہے ہیں—رائٹرز فوٹو۔
واقعہ ایران پاکستان سرحدی علاقے کے قریب کائٹہ سے تقریباً 60 کلو میٹر دور پیش آیا—اے ایف پی فوٹو۔
واقعہ ایران پاکستان سرحدی علاقے کے قریب کائٹہ سے تقریباً 60 کلو میٹر دور پیش آیا—اے ایف پی فوٹو۔
واقعہ کی ذمہ داری کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی نے قبول کرلی ہے۔—اے ایف پی فوٹو۔
واقعہ کی ذمہ داری کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی نے قبول کرلی ہے۔—اے ایف پی فوٹو۔
حملے کے نتیجے میں تازہ ترین اطلاعات کے مطابق کم از کم 22 افراد ہلاک ہوچکے ہیں—اے ایف پی فوٹو۔
حملے کے نتیجے میں تازہ ترین اطلاعات کے مطابق کم از کم 22 افراد ہلاک ہوچکے ہیں—اے ایف پی فوٹو۔
کالعدم تنظیم اس سے قبل بھی متعدد بار زائرین کو نشانہ بناتی رہی ہے۔ اس حملے میں 20 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے—اے ایف پی فوٹو۔
کالعدم تنظیم اس سے قبل بھی متعدد بار زائرین کو نشانہ بناتی رہی ہے۔ اس حملے میں 20 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے—اے ایف پی فوٹو۔
یہ بس پاک۔ایران سرحدی علاقے تافتان سے آرہی تھی جسے مستونگ کے علاقے درین گڑھ میں نشانہ بنایا گیا—اے ایف پی فوٹو۔
یہ بس پاک۔ایران سرحدی علاقے تافتان سے آرہی تھی جسے مستونگ کے علاقے درین گڑھ میں نشانہ بنایا گیا—اے ایف پی فوٹو۔
واقعے کے باعث ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں—اے ایف پی فوٹو۔
واقعے کے باعث ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں—اے ایف پی فوٹو۔
حملے کے بعد کوئٹہ کے تمام سرکاری ہسپتالوں میں زخمیوں کو فوری طبی امداد پہنچانے کے مقصد سے ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے—اے ایف پی فوٹو۔
حملے کے بعد کوئٹہ کے تمام سرکاری ہسپتالوں میں زخمیوں کو فوری طبی امداد پہنچانے کے مقصد سے ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے—اے ایف پی فوٹو۔
واقعے کے بعد سیکورٹی اداروں نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے لیا اور تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے—اے ایف پی فوٹو۔
واقعے کے بعد سیکورٹی اداروں نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے لیا اور تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے—اے ایف پی فوٹو۔
دھماکے کے بعد بس میں آگ لگ گئی جسے بجھانے کے لیے کوئٹہ سے فائر بریگیڈ کو روانہ کیا گیا—اے ایف پی فوٹو۔
دھماکے کے بعد بس میں آگ لگ گئی جسے بجھانے کے لیے کوئٹہ سے فائر بریگیڈ کو روانہ کیا گیا—اے ایف پی فوٹو۔

تبصرے (1) بند ہیں

Syed Jan 22, 2014 04:12am
اِن تمام دہشتگردانہ کارروائیوں کی ذمہ دار طالبان نواز وفاقی اورصوبائی حکومتیں ہیں جو نہ تو اِن خون کے طالبوں کی نام لے لےکر پُرزور اورکھلی مزمت کرتی ہیں اور نہ ہی سیکیورٹی اداروں کو ان تمام دہشت گردوں اور اِن کے ہمدرد حلقووں کے خلاف بلا تفریق بھرپور آپریشن کرنے کا حکم دیتی ہیں۔۔۔