پشاور: پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع کرک کے علاقے دہاب میں پیر کی صبح ایک نجی اسکول کے باہر دھماکے میں کم سے کم تیرہ بچوں سمیت پندرہ افراد زخمی ہو گئے۔

تفصیلات کے مطابق، کچھ نامعلوم شر پسندوں نے دہاب کے علاقے میں واقع ایک نجی اسکول کے گیٹ کے باہر بم نصب کیا تھا جو زور دار دھماکے سے پھٹ گیا جس کے نتیجے میں اسکول پرنسپل سمیت پندرہ افراد زخمی ہو گئے۔

واقعے کے بعد، زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال (ڈی ایچ کیو) منتقل کر دیا گیا.

پولیس نے نامعلوم شرپسندوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے.

پشاور ہوٹل میں دھماکا، ایک زخمی

پشاور کے علاقے نمک منڈی میں واقع تھری اسٹار ہوٹل میں دھماکے کے نتیجے میں ایک شخص زخمی ہو گیا۔

پولیس کے مطابق، دھماکہ ہوٹل کی پہلی منزل کی لابی کے قریب ہوا دھماکے سے ہوٹل کا سیکورٹی گارڈ زخمی ہو گیا۔

جبکہ دھماکے کے نتیجے میں ہوٹل کی کھڑکیاں ٹوٹ گئیں۔

ہوٹل انتظامیہ کے مطابق تین مشتبہ افراد استقبالیہ سے چیکنگ کے بغیر ہوٹل سے باہر نکل گئے تاہم ان کا ریکارڈ انتظامیہ کی پاس موجود ہے۔

پولیس جائے وقوعہ پر پہنچ گئی ہے اور واقعے کی تحقیقات شروع کر دی گئیں ہیں۔

دھماکے کی نوعیت ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی ہیں۔

پشاور خیبر پختونخواہ کا دارالحکومت ہے جو پاکستان کے قبائلی علاقوں کے کنارے واقع ہے جن کے بارے میں واشنگٹن کا کہنا ہے یہ القاعدہ اور طالبان عسکریت پسندوں کی محفوظ پناہ گاہ ہے۔

پچھلے کئی سالوں سے یہاں عسکریت پسند با قاعددگی سے شہریوں، پولیس اہلکاروں اور سیکورٹی فورسز کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Iqbal Jehangir Feb 18, 2014 01:51pm
طالبانائزیشن ایک آ ئیڈیالوجی کا نام ہے اور اس کے ماننے والے وحشی اور درندے طالبان، انتہا پسند،تشدد پسند اور دہشت گرد نظریات و افکار پر یقین رکھتے ہین اور صرف نام کے مسلمان ہیں، جن کے ہاتھ پاکستان کے معصوم اور بے گناہ شہریوں،طلبا و طالبات، اساتذہ اور ہر شعبہ ہائے ذندگی کے لوگوں کے خون میں رنگے ہوئے ہیں۔۔ یہ ہیں ان طالبان کی قبیح حرکات و کرتوت جو پاکستان میں سکولوں کو تباہ کر کے،طلبا ،اساتذہ و دیگر بے گناہ اور معصوم لوگوں کو قتل کرکے اسلامی نظام نافذ کرنے چلے ہیں۔ طالبان نے پاکستانی مسلمانون کی موجودہ اور آئیندہ نسل کو تعلیمی میدان میں جان بوجھ کر پیچھے کی طرف دھکیل دیا ہے اور جرم عظیم کا ارتکاب کیا ہے۔ پاکستان میں عورتوں میں شرح خواندگی ۳۶فیصد اور مردوں میں ۶۳ فیصد ہے۔ خیبر پختونخواہ میں خواندگی کی شرح ۵۰ فیصد ہے اور عورتوں میں شرح خواندگی ۳۰۔۸ فیصد ہے۔ سکولوں کو جلانے کے معاملہ میں طالبان کی سرگرمیاں اسلام کے سراسر خلاف ہیں لہذا ہمیں نہیں چاہئے طالبان کا اسلام جس کی تشریح تنگ نظری پر مبنی ہو اور نہ ہی ہم طالبان کو اس امر کی اجازت دیں گے کہ وہ اپنا تنگ نظری والا اسلام ، پاکستان کی مسلمان اکثریت پر مسلط کریں۔ تعلیم کو نظر انداز کرنے کے نتیجے میں پاکستان مین غربت ، پسماندگی ، جہالت اور انتہا پسندی و دہشت گردی جیسے مسائل مزید گھمبیر ہو جائینگے، تعلیم کے فروغ‌ سے ہم پاکستان میں دہشتگردی و انتہا پسندی کی عفریت پر قابو پا سکتےہیں اور لوگ اس بات کو درست طور پرسمجھ سکیں گے کہ خرابی دین اسلام میں نہیں بلکہ اسلام کی اس غیر معقول اور تنگ نظر طالبانی تشریح میں ہے جس کا ع