ایران کی پاکستان میں فورسز بھیجنے کی دھمکی

اپ ڈیٹ 17 فروری 2014
ایرانی وزیر داخلہ عبدالرضا رحمانی فضلی—تصویر بشکریہ مسعود بہادری، کری ایٹو کامنس۔
ایرانی وزیر داخلہ عبدالرضا رحمانی فضلی—تصویر بشکریہ مسعود بہادری، کری ایٹو کامنس۔

تہران: ایران کے وزیر داخلہ نے پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ ایرانی فورسز مغوی سرحدی محافظوں کو بازیاب کروانے کے لیے پاکستانی یا افغانی حدود میں داخل ہوسکتی ہیں۔

یہ بیان ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب گزشتہ ہفتے جیش العدل نامی تنظیم نے پاکستان کے قریب پانچ ایرانی محافظوں کو اغوا کرنے کا دعویٰ کیا تھا جس کی تصویر گروہ نے ٹوئٹر پر بھی شائع کی تھی۔

عبدالرضا رحمانی فضلی نے کہا کہ پاکستان معاملے سے سنجیدگی سے نمٹے یا پھر پاکستان اور افغانستان کےدور دراز علاقے تک ایرانی فورسز کے داخلے کی اجازت دے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ایسا نہیں ہوتا تو پھر ہم اپنے محافظوں کی حفاظت کے لیے مداخلت کرنے کے بارے میں غور کریں گے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز نے ایرانی فوج کے ڈپٹی چیف میجر جنرل حسین حسنی سعدی کے حوالے سے بتایا کہ ایران اس معاملے پر سخت موقف اختیار کرے گا۔

انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس مسئلے پر نرم موقف نہیں رکھنے والے اور ہمارے پڑوسی ملک کو اس حوالے سے کچھ کرنا چاہئے۔

سعدی کے مطابق محافظ ابھی بھی زندہ ہیں اور انہیں بازیاب کروانے کے لیے 'سیاسی اور فوجی' اقدامات کیے جارہے ہیں۔

اس سے قبل بھی ایران اس حوالے سے پاکستانی کردار پر اپنے تحفظات کا اظہار کرچکا ہے۔

دس فروری کو ایران نے اس کے پانچ سرحدی محافظوں کی پاکستانی سرحد کے قریب اغواء پر پڑوسی ملک پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی سرحدوں کی حفاظت کرنے میں ناکام رہا۔

خبر رساں ادارے فارس نے پولیس چیف اسمائیل احمدی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم ہمارے محافظوں کے اغواء اور انکی پاکستان منتقلی پر پاکستانی حکومت کے کردار پر ناخوش ہیں۔

اغوا کا یہ واقعہ سستان بلوچستان میں پیش آیا تھا تاہم بعد میں انہیں بلوچستان کے راستے پاکستان میں نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق تہران نے پاکستانی سفیر کو طلب کرکے دہشت گرد گروہ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔

اس سے قبل جیش العدل نے نومبر میں ایک مقامی پراسیکیوٹر اور اکتوبر میں 14 ایرانی سرحدی محافظوں کی ہلاکت کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی۔

جواب میں ایرانی حکام نے 16 'باغیوں' اور آٹھ منشیات فروشوں کو موت کی سزا دی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں