بھٹہ مزدور خواتین

اپ ڈیٹ 08 مارچ 2014

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں یوم خواتین منایا جا رہا ہے، ملک میں آج بھی ہزاروں خواتین جبری مشقت پر مجبور ہیں۔ دن بھر تپتی دھوپ میں کام کرنے والی ان خواتین کے بچے بھی اسکول نہیں جا پاتے، یہ خواتین محض تین سو پچاس روپے روزانہ پر بھٹہ مزدوری کرتی ہیں۔

چار بچوں کی ماں یاسمین کہتی ہے کہ وہ سولہ سولہ گھنٹے کام کرتی ہے لیکن پھر بھی بچوں کی ضروریات پوری کرنے سے قاصر ہے۔
چار بچوں کی ماں یاسمین کہتی ہے کہ وہ سولہ سولہ گھنٹے کام کرتی ہے لیکن پھر بھی بچوں کی ضروریات پوری کرنے سے قاصر ہے۔
پاکستان میں کئی خواتین ایسی ہیں جو خاندان کا قرضہ چکانے کیلئے بھٹہ مزدوری کرنے پر مجبور ہیں۔
پاکستان میں کئی خواتین ایسی ہیں جو خاندان کا قرضہ چکانے کیلئے بھٹہ مزدوری کرنے پر مجبور ہیں۔
بھٹہ مزدور اور گھروں میں کام کرنے والی خواتین جو 20سال سے کام کررہی ہیں اپنے لیے جھونپڑی بھی نہ بنا سکی۔
بھٹہ مزدور اور گھروں میں کام کرنے والی خواتین جو 20سال سے کام کررہی ہیں اپنے لیے جھونپڑی بھی نہ بنا سکی۔
دن بھر تپتی دھوپ میں کام کرنے والی ان خواتین کے بچے بھی اسکول نہیں جاپاتے، یہ خواتین محض تین سو پچاس روپے روزانہ پر  بھٹہ مزدوری کرتی ہیں۔
دن بھر تپتی دھوپ میں کام کرنے والی ان خواتین کے بچے بھی اسکول نہیں جاپاتے، یہ خواتین محض تین سو پچاس روپے روزانہ پر بھٹہ مزدوری کرتی ہیں۔
ملک کے مختلف علاقوں میں بھٹہ مالکان کی من مانیاں، پورے خاندان کو یرغمال بنانے اور خواتین کے ساتھ زیادتی کے واقعات سامنے آتے رہتے ہیں۔
ملک کے مختلف علاقوں میں بھٹہ مالکان کی من مانیاں، پورے خاندان کو یرغمال بنانے اور خواتین کے ساتھ زیادتی کے واقعات سامنے آتے رہتے ہیں۔
آج پاکستان میں بھٹے پر بھی زیادہ عورتیں ہی اینٹیں بنا رہی ہیں یا پھر بچے ہیں جو اس سخت ترین کام کی نہایت قلیل اور شرم ناک اجرت وصول کرتے ہیں اور یہ جبری مشقت غلامانہ دور کی یاد دلاتی ہے۔
آج پاکستان میں بھٹے پر بھی زیادہ عورتیں ہی اینٹیں بنا رہی ہیں یا پھر بچے ہیں جو اس سخت ترین کام کی نہایت قلیل اور شرم ناک اجرت وصول کرتے ہیں اور یہ جبری مشقت غلامانہ دور کی یاد دلاتی ہے۔
غریب مزدور خواتین غریب تر ہوتی جارہی ہیں انسانی حقوق پامال کئے جارہے ہیں  جبکہ بھٹہ اور گھروں میں کام کرنی والی خواتین کو اُجرت کم دی جارہی ہے۔
غریب مزدور خواتین غریب تر ہوتی جارہی ہیں انسانی حقوق پامال کئے جارہے ہیں جبکہ بھٹہ اور گھروں میں کام کرنی والی خواتین کو اُجرت کم دی جارہی ہے۔
بھٹے پر اینٹیں بنانے والی خواتین اپنے خاندان سمیت بے پناہ مسائل کا سامنا کرتی ہیں، اُجرت سے لے کر اوقات کار تک مشکلات اور دشواریوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ ہے سب سے زیادہ تکلیف دہ بھٹہ مالکان کا رویہ ہے۔
بھٹے پر اینٹیں بنانے والی خواتین اپنے خاندان سمیت بے پناہ مسائل کا سامنا کرتی ہیں، اُجرت سے لے کر اوقات کار تک مشکلات اور دشواریوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ ہے سب سے زیادہ تکلیف دہ بھٹہ مالکان کا رویہ ہے۔
عموماً یک مشت ادائیگی کے بعد بھٹہ مالکان پورے خاندان کو اپنا غلام بنا لیتے ہیں اور اُن سے ادائیگی سے کہیں زیادہ مشقت لیتے ہیں۔
عموماً یک مشت ادائیگی کے بعد بھٹہ مالکان پورے خاندان کو اپنا غلام بنا لیتے ہیں اور اُن سے ادائیگی سے کہیں زیادہ مشقت لیتے ہیں۔
پاکستان  میں کام کرنے والی عورتیں تو اور زیادہ دوہرے تہرے استحصال کا شکار ہیں گھریلوں مشقت اور بچوں کی دیکھ بال کے علاوہ انھیں ضروریات زندگی کے حصول کے لیے باہر بھی کام کرنا پڑ تا ہے۔
پاکستان میں کام کرنے والی عورتیں تو اور زیادہ دوہرے تہرے استحصال کا شکار ہیں گھریلوں مشقت اور بچوں کی دیکھ بال کے علاوہ انھیں ضروریات زندگی کے حصول کے لیے باہر بھی کام کرنا پڑ تا ہے۔
حکومت کو ملک کی معیشت میں کردار ادا کرنے والی ان خواتین کے حقوق کیلئے اقدامات لینے کی ضرورت ہے۔
حکومت کو ملک کی معیشت میں کردار ادا کرنے والی ان خواتین کے حقوق کیلئے اقدامات لینے کی ضرورت ہے۔