حب: پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان کی تحصیل حب میں گڈانی کے قریب دو مسافر بسوں اور ایک میں تصادم کے باعث کم سے کم 35 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔

ڈان نیوز نے سرکاری ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ہفتہ کو حادثے کے بعد سے علاقے میں سفر کرنے والے چھ لاپتہ نیوی اہلکاروں سے شام کو رابطہ ہو گیا۔

حکام کا کہنا ہے کہ حادثے کے مقام سے مزید لاشیں بھی نکالی گئی ہیں اور ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔

حادثے میں ہلاک ہونے والوں میں 29 افراد کی لاشیں کراچی کے تیسرے بڑے سرکاری ہسپتال سول منتقل کردی گئی ہیں۔

ابتدائی رپورٹس کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والی ایک بس کا اس کے پیچھلےحصے میں سو رہا تھا، جبکہ بس کا کنڈیکٹر بس چلا رہا تھا، جبکہ بس کا ڈرائیور اس حادثے میں محفظ رہا۔

ہسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سرد خانے میں لاشیں رکھنے کی جگہ کم ہونے کی وجہ سے انہیں مشکل کا سامنا ہے۔

تصادم میں دونوں بسیں مکمل طور پر تباہ ہوگئی ہیں۔

ٹرک اور بسوں میں پیٹرول کے ڈرم خوفناک تباہی کا باعث بنے اور تصادم کے بعد ان میں آگ لگ گئی۔

ایدھی حکام کا کہنا ہے کہ اب تک بسوں میں سے بس کے قریب لاشیں نکالی جاچکی ہیں۔

ذرائع کے مطابق چار گاڑیوں میں کافی دیر تک آگ لگی رہی جو شدت نوعیت کی تھی۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اب بھی لاشوں کو نکالنے کا سلسلہ جاری ہے اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

ڈان نیوز ٹی وی نے ریسکیو ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ زخمی ہونے والے افراد کو حب اور کراچی کے سول ہسپتال پہنچادیا گیا ہے۔

  حب میں ٹریفک حادثے کے بعد ترک اور بس الٹی پڑی ہیں۔ فوٹو اے پی پی
حب میں ٹریفک حادثے کے بعد ترک اور بس الٹی پڑی ہیں۔ فوٹو اے پی پی

یہ واقعہ آر ڈی سی ہائی وے پر پیش آیا، جہاں دو مسافر بسوں اور دو آئل ٹرکوں کے درمیان تصادم کے بعد ان میں آگ لگ گئی۔

نیشنل ہائی وے پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں بسوں میں 50 سے زائد افراد سوار تھے جو جھلس کر ہلاک ہوچکے ہیں، تاہم ہسپتال انتظامیہ نے اس کی ابھی تک تصدیق نہیں کی ہے۔

دوسری جانب صدر ممنون حسین نے اس واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ زخمیوں کو تمام طبی سہولتیں فراہم کی جائیں۔

ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے بھی حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دکھ کی اس گھڑی میں ایم کیوایم کے تمام کارکن لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔

نیوی اہلکار لاپتہ

ڈان نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق، حادثہ کے بعد سے چھ نیوی اہلکار مبینہ طور پر لاپتہ ہو گئے تھے، تاہم اب نیوی ذرائع ان سے رابطہونے کی تصدیق کر رہے ہیں۔

نیوی کے نامعلوم افسران کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ لاپتہ ہونے والے اہلکار اوماڑہ سے کراچی آ رہے تھے لیکن گڈانی میں حادثہ کے بعد ان سے رابطہ منقطع ہو گیا۔

ان اہلکاروں کے نام ایدھی مردہ خانے کی انتظامیہ کو فراہم کر دیے گئے تھے، جہاں بس حادثے میں ہلاک ہونے والوں کی لاشیں موجود ہیں۔

لیکن اب حکام کا کہنا ہے کہ یہ اہلکار محفوظ ہیں۔

حادثہ ہے، سازش نہیں

وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا ہے کہ حب کا سانحہ ایک ایکسیڈنٹ ہے، کوئی سازش نہیں۔

ہفتے کی شام بلوچستان اسمبلی میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے سینئر پولیس افسر کی سربراہی میں ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

انہوں نے سانحے پر حکومتی ردعمل میں تاخیر کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حکام فوری طور پر حادثے کے مقام پر پہنچ گئے تھے اور زخمیوں کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔

'ہم اس واقعے پر بہت افسر اور شاک ہیں، حکومتی پالیسی کے تحت لواحقین کو امداد دی جائے گی'۔

تبصرے (0) بند ہیں