پاپ موسیقی کی پاکستانی ملکہ کی یادگار تصاویر

برصغیر میں پاپ میوزک کو فروغ دینے والی پاکستانی گلوکار نازیہ حسن کی 18 ویں برسی آج منائی جا رہی ہے۔ ان کے ہر گیت اور ہر ادا سے لوگ محبت کرتے تھے نازیہ کو اپنے کریئر میں اتنی شہرت ملی جس کی لوگ صرف خواہش ہی کرسکتے ہیں۔

آج وہ ہم میں نہیں مگر ان کی میٹھی آواز ہمیشہ ہمار ے کانوں میں رس گھولتی رہے گی۔

تصاویر بشکریہ ہیرالڈ اور وائیٹ اسٹار۔

تین اپریل 1965 کو کراچی میں پیدا ہونے والی ننھی سی گڑیا کے بارے میں کسی کو گمان نہیں تھا کہ وہ آگے چل کر اپنا اور ملک کا نام روشن کرے گی۔
تین اپریل 1965 کو کراچی میں پیدا ہونے والی ننھی سی گڑیا کے بارے میں کسی کو گمان نہیں تھا کہ وہ آگے چل کر اپنا اور ملک کا نام روشن کرے گی۔
نازیہ حسن کو یقین ہی نہیں تھا کہ ان کے کام کو دنیا بھر میں پذیرائی ملے گی 1980 میں پندرہ سال کی عمر میں وہ شہرت کی بلندیوں پر پہنچ گئیں۔
نازیہ حسن کو یقین ہی نہیں تھا کہ ان کے کام کو دنیا بھر میں پذیرائی ملے گی 1980 میں پندرہ سال کی عمر میں وہ شہرت کی بلندیوں پر پہنچ گئیں۔
نازیہ نے اپنے فنی کریئر کا آغاز پاکستان ٹیلی وژن کے مشہور پروگرام 'سنگ سنگ چلیں' سے کیا جس میں ان کے بھائی زوہیب حسن بھی ان کے ساتھ شرکت کرتے تھے، دونوں نے گلوکاری کے ساتھ ساتھ اعلیٰ تعلیم بھی حاصل کی۔
نازیہ نے اپنے فنی کریئر کا آغاز پاکستان ٹیلی وژن کے مشہور پروگرام 'سنگ سنگ چلیں' سے کیا جس میں ان کے بھائی زوہیب حسن بھی ان کے ساتھ شرکت کرتے تھے، دونوں نے گلوکاری کے ساتھ ساتھ اعلیٰ تعلیم بھی حاصل کی۔
عالمی سطح پر نازیہ حسن کو اس وقت شہرت ملی جب انہوں نے ہندوستانی موسیقار بدو کی موسیقی میں فلم قربانی کا مشہور نغمہ 'آپ جیسا کوئی میری زندگی' میں آئے ریکارڈ کروایا، اس نغمے نے مقبولیت کے نئے ریکارڈ قائم کئے اور اس پر انہیں ہندوستان کا مشہور فلم فیئر ایوارڈ بھی ملا۔ وہ یہ ایوارڈ حاصل کرنے والی پہلی پاکستانی شخصیت تھیں۔
عالمی سطح پر نازیہ حسن کو اس وقت شہرت ملی جب انہوں نے ہندوستانی موسیقار بدو کی موسیقی میں فلم قربانی کا مشہور نغمہ 'آپ جیسا کوئی میری زندگی' میں آئے ریکارڈ کروایا، اس نغمے نے مقبولیت کے نئے ریکارڈ قائم کئے اور اس پر انہیں ہندوستان کا مشہور فلم فیئر ایوارڈ بھی ملا۔ وہ یہ ایوارڈ حاصل کرنے والی پہلی پاکستانی شخصیت تھیں۔
فلم 'قربانی' کے اس نغمے کی مقبولیت کے بعد نازیہ اور زوہیب حسن کا مشہور البم 'ڈسکو دیوانے' ریلیز ہوا۔ اس کیسٹ نے بھی فروخت اور مقبولیت کے نئے ریکارڈ قائم کئے، دیگر مقبول البمز میں 'بوم بوم اور ینگ ترنگ' کے نام شامل ہیں جبکہ اس دوران ان کے گانے ویسٹ انڈیز، لاطینی امریکا، برطانیہ اور روس کے میوزک چارٹس میں بھی سرفہرست رہے۔
فلم 'قربانی' کے اس نغمے کی مقبولیت کے بعد نازیہ اور زوہیب حسن کا مشہور البم 'ڈسکو دیوانے' ریلیز ہوا۔ اس کیسٹ نے بھی فروخت اور مقبولیت کے نئے ریکارڈ قائم کئے، دیگر مقبول البمز میں 'بوم بوم اور ینگ ترنگ' کے نام شامل ہیں جبکہ اس دوران ان کے گانے ویسٹ انڈیز، لاطینی امریکا، برطانیہ اور روس کے میوزک چارٹس میں بھی سرفہرست رہے۔
میں اور زوہیب بالکل جڑواں بہن بھائیوں کی طرح ہیں، ہماری سوچ، ہماری پسند ایک جیسی ہے۔ ہم ایک ہی جگہ بیٹھ کر زیبو کی ٹیون سنتے اور مل جل کر گانوں کے بول لکھ لیتے، نازیہ حسن۔
میں اور زوہیب بالکل جڑواں بہن بھائیوں کی طرح ہیں، ہماری سوچ، ہماری پسند ایک جیسی ہے۔ ہم ایک ہی جگہ بیٹھ کر زیبو کی ٹیون سنتے اور مل جل کر گانوں کے بول لکھ لیتے، نازیہ حسن۔
نازیہ بتاتی تھیں کہ اگر زیبو کوئی المیہ گیت لکھتا تھا تو اس کی وجہ ہماری آپسی لڑائی ہوتی تھی، ان کا خیال تھا کہ چونکہ وہ اپنا زیادہ تر وقت لندن میں گزارتی ہیں شاید اسی وجہ سے پاکستان اور ہندوستان میں ان کے خلاف افواہیں پھیلائی جاتی ہیں۔
نازیہ بتاتی تھیں کہ اگر زیبو کوئی المیہ گیت لکھتا تھا تو اس کی وجہ ہماری آپسی لڑائی ہوتی تھی، ان کا خیال تھا کہ چونکہ وہ اپنا زیادہ تر وقت لندن میں گزارتی ہیں شاید اسی وجہ سے پاکستان اور ہندوستان میں ان کے خلاف افواہیں پھیلائی جاتی ہیں۔
جب بھی ہم اپنا البم ریلیز کرتے تو اپنی سانسیں روک لیتے تھے اور ایک دوسرے سے کہتے تھے کہ کہیں یہ البم ہمیں تباہ تو نہیں کر دے گا، نازیہ حسن۔
جب بھی ہم اپنا البم ریلیز کرتے تو اپنی سانسیں روک لیتے تھے اور ایک دوسرے سے کہتے تھے کہ کہیں یہ البم ہمیں تباہ تو نہیں کر دے گا، نازیہ حسن۔
1997 میں نازیہ کی شادی مرزا اشتیاق بیگ سے ہوئی جو ناکام رہی اور چار اگست 2000 کو ان کی طلاق ہوگئی، کینسر کے مرض میں مبتلا باصلاحیت گلوکار طلاق کے صرف نو دن بعد یعنی تیرہ اگست 2000 کو ایک بیٹے اور لاکھوں مداحوں کو سوگوار چھوڑ گئیں 2002 میں بعد از وفات نازیہ حسن کے لئے حکومتِ پاکستان کی جانب سے ملک کا سب سے بڑا اعزاز پرائڈ آف پرفارمنس دیا گیا جبکہ دو ہزار تین میں ان کی یاد میں نازیہ حسن فاوٴنڈیشن قائم کی گئی۔
1997 میں نازیہ کی شادی مرزا اشتیاق بیگ سے ہوئی جو ناکام رہی اور چار اگست 2000 کو ان کی طلاق ہوگئی، کینسر کے مرض میں مبتلا باصلاحیت گلوکار طلاق کے صرف نو دن بعد یعنی تیرہ اگست 2000 کو ایک بیٹے اور لاکھوں مداحوں کو سوگوار چھوڑ گئیں 2002 میں بعد از وفات نازیہ حسن کے لئے حکومتِ پاکستان کی جانب سے ملک کا سب سے بڑا اعزاز پرائڈ آف پرفارمنس دیا گیا جبکہ دو ہزار تین میں ان کی یاد میں نازیہ حسن فاوٴنڈیشن قائم کی گئی۔
ایک انٹرویو میں زوہیب حسن دل گرفتہ کہہ رہے تھے'میں اسے کبھی بھلا نہ پاؤں گا'۔’
ایک انٹرویو میں زوہیب حسن دل گرفتہ کہہ رہے تھے'میں اسے کبھی بھلا نہ پاؤں گا'۔’
نازیہ حسن کی صلاحیتوں کے اعتراف میں انہیں فلم فیئر، پلاٹینیم، ڈبل پلاٹینیم اور گولڈن ڈسکس ایوارڈز سے بھی نوازا گیا، آج وہ ہم میں نہیں مگر ان کی میٹھی آواز ہمیشہ ہمار ے کانوں میں رس گھولتی رہے گی۔
نازیہ حسن کی صلاحیتوں کے اعتراف میں انہیں فلم فیئر، پلاٹینیم، ڈبل پلاٹینیم اور گولڈن ڈسکس ایوارڈز سے بھی نوازا گیا، آج وہ ہم میں نہیں مگر ان کی میٹھی آواز ہمیشہ ہمار ے کانوں میں رس گھولتی رہے گی۔