اسٹریٹ چائلڈ فٹبال ہیروز کی پاکستان واپسی
کراچی: اسٹریٹ چائلڈفٹبال ورلڈ کپ میں شرکت کے بعد پاکستانی آج منگل کی صبح کراچی ایئرپورٹ پہنچ گئی۔
پاکستانی ٹیم جب کراچی ایئرپورٹ پر پہنچی تو اس کا شاندار انداز میں استقبال کیا گیا اور اس موقع پر شائقین کی ایک بڑی تعداد ایئرپورٹ پر موجود تھی۔
ایئرپورٹ پر ننھے فٹبالرز کی آمد ہوتے ہی لوگوں نے ڈھول کی تھاپ پر رقص کرتے ہوئے خوشی کا اظہار کیا۔
پاکستان ٹیم کے کھلاڑی جوں ہی ایئرپورٹ سے باہر آئے لوگوں نے اُن پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں اور پرزور نعروں سے اُنہیں خوش آمدید کہا۔
![][1]
پاکستانی ٹیم کا طیارہ پر لینڈ کرنے سے کچھ گھنٹے قبل ہی شائقین کی ایک بڑی تعداد جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر جمع ہوگئی اور اس موقع پر لوگوں نے موسیقی پر رقص کرتے ہوئے ننھے کھلاڑیوں کا استقبال کیا۔
اس موقع پر لیاری اور ملیر سے تعلق رکھنے والے شائقین سمیر احمد، عبدالرازق، اوربگزیب بابا، سلمان حسین، اویس علی، فیضان فیاض، محمد شعیب، مہر علی اور ان کے کوچ عبدالراشد کی جھلک دیکھنے کے لیے بے چینی سے ان کے منتظر تھے۔
اس موقع پر ٹیم کے ارکان کے بینرز کے علاوہ پاکستان اور مختلف سیاسی جماعتوں کے جھنڈے بھی ایئرپورٹ پر لہرا رہے تھے۔
اس موقع پر لوگوں کی بڑی تعداد ان کھلاڑیوں پر نچھاور کرنے کے لیے بڑے بڑے بیگوں میں پھولوں کی پتیاں اپنے ساتھ لائے تھے لیکن فالئٹ کی آمد کے باوجود ٹیم باہر نہ آئی۔
ہر گزرتے لمحے کے ساتھ عوام پر صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا تھا اور اسی باعث ایئرپورٹ سیکورٹی گارڈز مزید مستعد ہو گئے۔
ایک ایئرپورٹ سیکورٹی گارڈ نے بتایا کہ ہم لوگوں پر رکاوٹوں کے پہلے کھڑے ہونے پر زور دے رہے تھے لیکن وہ بار بار اسے عبور کر رہے تھے۔ ہمیں نہیں پتہ دراصل اس ٹیم نے کیا کارنامہ انجام دیا ہے لیکن عوام کو دیکھتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ انہوں نے کچھ بڑا ہی کیا ہو گا۔
عوام کے درمیان ٹیم کے کوچ عبدالراشد کے والد عبدالغفور اور ان کے چچا لعل بخش بھی موجود تھے۔
ان کے والد نے بتایا کہ میری بیوی اور بہنیں بھی یہاں آئی ہیں لیکن وہ عوام کی دھکم پیل سے بچنے کے لیے کار پارکنگ میں کھڑی ہیں۔ ان لوگوں کو دیکھیں، یہ پاگل ہو رہے ہیں۔ کتنا فرق ہے جب یہ ٹیم ڈیڑھ ہفتہ قبل یہی ٹیم اسٹریٹ چلڈرن ورلڈ کپ میں حصہ لینے کے لیے اسی ایئرپورٹ سے روانہ ہوئی تھی۔
ماڑی پور کے ایک رہائشی ارشاد احمد کا کہنا تھا کہ 'لیاری سے شائقین بسوں کے ذریعے ایئرپورٹ تک پہنچے، جو راستے میں موسیقی اور گانوں سے اپنی خوشی کا اظہار کرتے رہے'۔
ٹیم میں موجود اکثر بچوں کی زندگی پھولوں کی سیج نہیں، انہوں نے اپنے گھروں سے بھاگ کر سخت جدوجہد کا رستہ چنا اور اپنی راہیں تلاش کیں۔
ان میں سے کچھ منشیات کے عادی ہو گئے جبکہ کچھ گلی کے عادی مجرم بن گئے لیکن فٹ بال کی چاہت نے انہیں ایک موڑ پر لے آئی۔
این جی او آزاد فاؤنڈیشن نے ان میں چھپے ٹیلنٹ کو پہچانا اور تربیت فراہم کی۔
اسٹریٹ چائلڈ ورلڈکپ جہاں پر ٹیم میں سات کھلاڑی ہوتے ہیں، میں پاکستان نے ہندوستان کو 13-0 سے عبرتناک شکست دی جس کے بعد گرین شرٹس نے کینیا کو 2-0 اور ماریشیس کو 3-0 سے چت کیا جبکہ آخری لیگ میچ امریکا سے 1-1 گول سے برابر کھیل کر اپنے گروپ کی صف اول کی ٹیم قرار پائی۔
کوارٹر فائنل میں پاکستان نے فلپائن کو 3-2 سے شکست دی لیکن سیمی فائنل میں ان ننھے ہیروز کے قدم ڈگمگا گئے اور وہ برونڈی کے ہاتھوں 4-3 سے شکست کھا کر ٹائٹل کی دوڑ سے باہر ہو گئے۔
تاہم پاکستانی کھلاڑی اس شکست پر افسردہ نہ ہوئے اور انہوں نے امریکا کے خلاف تیسری پوزیشن کے لیے کھیلے جانے والے اگلے میچ میں پینالٹی ککس پر 3-2 سے کامیابی سمیٹ کر کانسی میڈل جیت لیا۔
اس موقع پر ایئرپورٹ پر کھلاڑی محمد سلمان کے کزن ڈاکٹر محمد فہد بھی موجود تھے جنہوں نے سلمان کے ماضی پر ایک نگاہ ڈالتے ہوئے بتایا کہ والدین میں طلاق کے بعد سلمان گھر سے بھاگ گیا تھا لیکن فٹبال نے اس کی زندگی کو بدل دیا۔
ایک اور کھلاڑی مہر علی کے کزن سجاد نے بتایا کہ مہر ہمیشہ سے ایک آزاد بچہ تھا، وہ اپنی دیکھ بھال خود رکھنا چاہتا تھا ، یہی وجہ تھی کہ وہ اکثر مچھلی کے رالر پر سوار ہو کر مچھلی پکڑنے کے لیے چلا جاتا تھا تاکہ کچھ آمدنی ہو سکے لیکن فٹبال کی محبت انہیں بھی خشک زمین پر واپس لے آئی، وہ ڈیاگو میراڈونا کے بہت بڑے شائق ہیں۔
قومی ٹیم کے استقبال کے لیے پیپلز پارٹی کے رہنما عبدالقادر پٹیل، شرمیلا فاروقی، شاہجہان بلوچ اور ثانیہ ناز بھی ایئرپورٹ پر موجود تھے۔
ہجوم میں موجود ایک شخص نے کہا کہ آج سے پہلے کوئی انہیں نہیں پوچھتا تھا لیکن آج دیکھیں ہر کوئی انہیں اپنے میں دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کر رہا ہے۔
پھر انہوں نے اپنی گھڑی کی جانب دیکھتے ہوئے کہا کہ ویسے فلائٹ کو اترے ایک گھنٹے سے زائد گزر چکا ہے، یہ جہاز سے ہی واپس آ رہے ہیں یا لانچ سے؟۔
پھر اسی لمحے شور سنائی دیا اور ہجوم میں سے کسی نے کہا کہ ٹیم انٹرنیشنل فلائٹ سے آنے والے مسافروں کے لیے بنائے گئے دروازے سے باہر آ رہی ہے۔
اس موقع پر میڈیا اور سیاستدانوں سمیت تمام لوگ پہلے دروازے کی جانب بھاگے لیکن اسی لمحے انہیں پتہ چلا کہ وہ پہلے نہیں بلکہ دوسرے دروازے سے باہر آ رہے ہیں۔
لیکن جیسے ہی وہ دوبارہ دوسرے دروازے کی جانب بڑھے، اسی لمحے کسی نے آواز لگاتے ہوئے مقامی فلائٹس سے آنے والے مسافروں کے لیے بنائے گئے دروازے کی جانب اشارہ کیا۔
ایئرپورٹ حکام نے ٹیم کو اس دروازے باہر نکالا۔
اس موقع پر بھگدڑ کا سماں تھا کیونکہ تمام ہی لوگ اپنے جھنڈوں، پھول پتیوں اور بینرز کے ساتھ عمارت کے اس حصے کی جانب بھاگا چلا جا رہا تھا لیکن جب تک عوام کی بڑی تعداد ان تک پہنچی وہ بس میں سوار ہو کر روانہ ہو چکے تھے جہاں سے عوام نے انہیں تالیاں بجا کر رخصت کیا۔












لائیو ٹی وی