سومو پہلوانوں کے ذریعے بچے رُلانے کا مقابلہ

اپ ڈیٹ 28 اپريل 2014

جاپان میں موٹے موٹے سومو پہلوانوں کے ذریعے بچوں کو رلانے کے مقابلے ہوئے، جس میں جو بچہ سب سے زیادہ دیر تک رویا، اسے فاتح قرار دیدیا گیا۔

چار سو سالہ قدیم سالانہ مقابلے میں سومو پہلوان ننھے منے بچوں کو فضا میں بلند کرکے ڈراتے ہیں۔ یہ مقابلے ایک سال سے کم عمر بچوں کے درمیان ہوتے ہیں۔

روتے ہوئے بچے کسی کو اچھے نہیں لگتے لیکن جاپان میں سومو پہلوانوں کے درمیان بچوں کو رلانے کا مقابلہ ہوا۔
روتے ہوئے بچے کسی کو اچھے نہیں لگتے لیکن جاپان میں سومو پہلوانوں کے درمیان بچوں کو رلانے کا مقابلہ ہوا۔
ٹوکیو کے سینسوجی مندر میں موسم بہار کے موقع پر سومو ریسلنگ کے مقابلے ہوتے ہیں۔
ٹوکیو کے سینسوجی مندر میں موسم بہار کے موقع پر سومو ریسلنگ کے مقابلے ہوتے ہیں۔
جاپانی روایت کے مطابق ریسلر ایک سال کی عمر تک کے بچوں کو گود میں اٹھا کر انہیں خوب ہلاتے جلاتے اور ڈراتے ہیں اور اسے رلانے کی کوشش کرتے ہیں۔
جاپانی روایت کے مطابق ریسلر ایک سال کی عمر تک کے بچوں کو گود میں اٹھا کر انہیں خوب ہلاتے جلاتے اور ڈراتے ہیں اور اسے رلانے کی کوشش کرتے ہیں۔
چار سو سال پرانے اس مقابلے میں جو بچہ پہلے روتا ہے وہ مقابلہ جیت جاتا ہے، مقابلہ جاپان کے شہر ٹوکیو میں بچوں کے قومی دن پر منقعد ہوتا ہے۔
چار سو سال پرانے اس مقابلے میں جو بچہ پہلے روتا ہے وہ مقابلہ جیت جاتا ہے، مقابلہ جاپان کے شہر ٹوکیو میں بچوں کے قومی دن پر منقعد ہوتا ہے۔
یہ مقابلہ ایک جاپانی کہاوت پر مبنی ہے جس کے مطابق رونے والے بچے زیادہ تیزی سے بڑے ہوتے ہیں۔
یہ مقابلہ ایک جاپانی کہاوت پر مبنی ہے جس کے مطابق رونے والے بچے زیادہ تیزی سے بڑے ہوتے ہیں۔
جو ریسلر بچے کو پہلے رلا دے وہ کامیاب ہو جاتا ہے جاپانیوں کا ماننا ہے کہ رونا بچے کی صحت کے لئے اچھا ہے۔
جو ریسلر بچے کو پہلے رلا دے وہ کامیاب ہو جاتا ہے جاپانیوں کا ماننا ہے کہ رونا بچے کی صحت کے لئے اچھا ہے۔
اگر دونوں بچے ایک ساتھ رو پڑیں تو زیادہ زور سے رونے والے بچے کو فاتح قرار دے دیا جاتا ہے۔
اگر دونوں بچے ایک ساتھ رو پڑیں تو زیادہ زور سے رونے والے بچے کو فاتح قرار دے دیا جاتا ہے۔