گجرانوالہ: جدید ٹیکنالوجی کے اس دور میں جہاں طالبعلموں کو لیپ ٹاپ اور ٹیبلٹ جیسی چیزیں فراہم کی جا رہی ہیں وہیں صوبہ پنجاب میں ایک اسکول ایسا ہے جہاں مستقبل کے معماروں کو قبرستان میں بٹھا کر تعلیم فراہم کی جا رہی ہے۔

ڈان اخبار کے مطابق ضلع گجرانوالہ جی ٹی روڈ پر ایمان آباد سے تین کلومیٹر دور مشرق میں واقع گورنمنٹ پرائمری اسکول میسان عمارت کے بغیر ایک قبرستان کی زمین پر قائم ہے

ڈان کے نامہ نگار کو علاقے کے رہائشی محمد ارسلان، کامران شیخ اور اسداللہ سمیت دیگر نے بتایا کہ گاؤں میں چھوٹے کسانوں پر مشتمل لوگوں کی آبادی زیادہ ہے جو مویشیوں کے ذریعے کماتے اور اپنی زندگی گزارتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 31 سال قبل قائم کیے گئے اس اسکول میں تقریباً 150 بچے زیرتعلیم ہیں اور وہاں صرف ایک استاد موجود ہے جبکہ سخت موسم کی وجہ سے بہت کم ایسے طلب علم ہیں جو اسکول میں حاضر ہوتے ہیں۔

دیہاتیوں کا کہنا ہے کہ عوامی نمائندے اور محکمہِ تعلیم کے حکام تین دہائیوں میں اس اسکول کے لیے ایک عمارت کو تعمیر کرنے میں ناکام رہے ہیں اور طالبعلموں کے پاس کھلے آسمان کے نیچے ایک قبروستان کی زمین پر تعلیم حاصل کرنے کے سوا اور کوئی راستہ موجود نہیں ہے۔

مقامی افراد اور طالبعلموں نے وزیرِ اعلیٰ شہباز شریف، کمیشنر شمایل احمد خواجہ، ضلعی رابطہ افسر اور دیگر حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مزید کسی بھی تاخیر کے بغیر اس اسکول کی عمارت کو تعمیر کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں