• KHI: Clear 21.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.9°C
  • ISB: Partly Cloudy 12.1°C
  • KHI: Clear 21.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.9°C
  • ISB: Partly Cloudy 12.1°C

ہندوستانی انتخابات اور ایگزٹ پولز

شائع May 16, 2014

خودمختار سوچ رکھنے والے اور اپنے فیصلے خود لینے کی صلاحیت رکھنے والے نریندر مودی خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں اگر ان کی ذاتی انا کو ٹھیس پہنچے یا ان کی صلاحیتوں پر سوالات اٹھائے جائیں۔

یہ خیالات ہیں ہندوستان کے مشہور جوشی پریم شرما کے نریندر مودی کے مستقبل کے بارے میں جو الیکشنز کے بعد وزیر اعظم کا حلف اٹھانے کے لئے کُرتے کے رنگ کے چناؤ میں مصروف ہیں۔

شرما کے مطابق مودی کا چاند ایسی حالت میں ہے جس کی وجہ سے غیر متوقع نتائج سامنے آسکتے ہیں اور جس کی وجہ سے مودی کو اکثریت حاصل کرنے کے لئے دوسروں پر انحصار کرنا پڑسکتا ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ اس کے لئے انہیں سمجھوتہ بھی کرنا پڑے۔ مگر اگر مودی ڈٹے رہتے ہیں تو ہو سکتا ہے کے وہ اونچی پوسٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں۔

گزشتہ دنوں نریندر مودی نے ریاست گجرات کے علاقے گاندھی نگر میں اپنی جماعت کے لوگوں کے سامنے اپنی زندگی کی منترہ آشکار کی۔ مودی نے کہا کے پارٹی کی جانب سے مجھے جو ذمہ داری بھی سونپی جائیگی۔ میں اس میں سستی نہیں کروں گا۔

مودی کے اتنے اعتماد کے ساتھ اپنی کابینہ کی تشکیل اور مستقبل کے لئے پروگرام بنانے کی وجہ شاید ہندوستانی میڈیا ہے جو انتخابات کے شروع ہونے سے قبل ہی نریندر مودی کو ہندوستان کا اگلا وزیر اعظم گردان رہا ہے۔ اس کے علاوہ اس کی وجہ پچھلے دس سالوں میں ہندوستان کی موروثی جماعت کانگریس کی بری کارکردگی بھی ہے جس کی کارکردگی سے ہندوستانی بے حد مایوس دکھائی دیتے ہیں۔

اگر ہندوستانی میڈیا کو دیکھا جائے تو الیکشنز کی شروعات سے قبل ہی میڈیا نریندر مودی کو وزیراعظم بنائے بیٹھا ہے اور انتخابات کے اختتام پر ہندوستانی میڈیا پر نشر ہونے والے ایگزٹ پولز بھی نریندر مودی کو ہی وزیراعظم کی کرسی پر بٹھوا رہے ہیں۔

تقریبا تمام ہی نیوز چینلز اور اخبارات ایگزٹ پولز میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو دو سو پچاس کے لگ بھگ سیٹیں دلوا رہے ہیں۔ جبکہ نیشنل ڈیموکریٹک الائنس دو سو اسی کے قریب سیٹیوں پر کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب ہورہا ہے۔

اگر اِن ایگزٹ پولز پر یقین کر لیا جائے تو بی جے پی کو مخلوط حکومت بنانے کے لئے این ڈی اے میں شامل جماعتوں کے علاوہ کسی بھی اور جماعت کے آگے سیٹوں کے لئے ہاتھ پھیلانا نہیں پڑیگا مگر ہو سکتا ہے کے این ڈی اے میں شامل کچھ جماعتیں حکومت بنانے کے لئے سپورٹ فراہم کرنے کے عوض کچھ شرائط پیش کریں۔ جن کا ماننا بی جے پی کے لئے لازمی ہو سکتا ہے۔

اگر یہ جماعتیں بی جے پی کے وعدوں کے بعد سپورٹ فراہم کر بھی دیتی ہیں تو بھی بی جے پی کی حکومت کو دھڑکا ہی لگا رہے گا کے اگر مخلوط حکومت میں شامل کسی نے بھی اگر اپنی سپورٹ واپس لی تو بی جے پی حکومت گھر جا سکتی ہے۔ جیسا کے انیس سو اٹھانوے کے الیکشنز کے بعد ہوا تھا۔ بی جے پی تو یہ چاہ رہی ہے کے انھیں انیس سو ننانوے کے انتخابات کی طرح سادی اکثریت ملے تا کہ وہ کسی بھی سیاسی جماعت کے ہاتھوں بلیک میل نا ہو سکے۔ مگر ایسا ہوتا نظر نہیں آرہا۔

ہندوستانی میڈیا نے پندرہ اپریل سے شروع ہونے والے انتخابات کے بعد سے ہی بڑے حوصلے کا مظاہرہ کیا اور انتخابات کے آخری مرحلے کے مکمل ہونے تک ایگزٹ پولز نشر نہیں کئے۔ انتخابات کے آخری مرحلے کے بعد ہر میڈیا گروپ نے ایگزٹ پولز نشر کرنا شروع کر دیئےہیں تاہم تمام میڈیا گروپس کے ایگزٹ پولز کے مطابق بی جے پی ہی ہندوستان میں حکومت بناتی دکھائی دے رہی ہے۔

بیشتر ایگزٹ پولز کے مطابق بی جے پی اِن الیکشنز میں اپنی بہترین کارکردگی دکھاتے ہوئے دو سو سے زائد سیٹیں حاصل کرتی دکھائی دے رہی ہے۔ جبکہ کانگریس تاریخ کی بد ترین شکست کا سامنا کرتے ہوئے سو سے بھی کم سیٹیں اپنی جھولی میں ڈالتی لگ رہی ہے۔

سی این این آئی بی این کے ایگزٹ پولز کے مطابق بی جے پی کا این ڈی اے الائنس دو سو بہتر سے دو سو بیاسی سیٹیں حاصل کرتا دکھائی دے رہا ہے۔ جو کہ لوک سبھا میں حکومت بنانے کے لئے کافی ہے۔ دوسری طرف کانگریس کا یو پی اے الائنس ہندوستان میں دس سال حکومت کرنے کے بعد بانوے سے ایک سو دو سیٹیں حاصل کرتا دکھ رہا ہے۔

بی جے پی کے رہنما اور نریندر مودی کے قریبی ساتھی امیت شاہ نے پیشین گوئی کی ہے کہ بی جے پی اکیلی ہی دو سو بہتر سیٹیں حاصل کرلے گی۔ جبکہ این ڈی اے تین سو سے زائد سیٹوں کے ساتھ سر فہرست ہو گا۔ ہندوستان کی سیاسی آب و ہوا میں یہ خبریں بھی گردش کر رہی ہیں کے اگر نریندر مودی وزیر اعظم بنتے ہیں تو امیت شاہ بی سی سی آئی کے وائس پریزیڈنٹ کی کرسی سنبھال لیں گے۔

اس سلسلے میں بھارتی انتہا پسندتنظیم راشٹریا سوامسیوک سنگھ (آر ایس ایس) جس تنظیم کا حصّہ کبھی نریندر مودی بھی رہے ہیں اور ان الیکشنز میں آر ایس ایس کی بی جے پی کو سپورٹ بھی حاصل رہی ہے نے بھی اپنا ایک سروے کروایا ہے جس کے مطابق بی جے انتخابات میں دو سو چھبیس اور این ڈی اے دو سو انسٹھ سیٹیں حاصل کرنے میں کامیاب رہیں گے۔

ہندوستانی میڈیا کے ایگزٹ پولز میں تمام ریاستوں کے نتائج دکھائے جارہے ہیں۔ جس کے مطابق بی جے پی اتر پردیش میں سب سے زیادہ سیٹیں پینتالیس حاصل کرتی نظر آرہی ہے۔ اس کے علاوہ بہارگجرات مدھیا پردیش اور راجھستان میں بھی بی جے پی اکثریت حاصل کرتی دکھ رہی ہے۔

اگر ماضی میں دیکھا جائے تو ہندوستانی میڈیا کے ایگزٹ پولز بارہا غلط ثابت ہوئے ہیں۔ دو ہزار چار کے انتخابات کے بعد نشر ہونے والے ایگزٹ پولز میں این ڈی اے کو حاصل کردہ سیٹوں سے ارسٹھ سیٹیں زیادہ عنائت کی گئیں۔ جبکہ کانگریس کی حاصل کردہ سیٹوں سے چھتیس سیٹیں کم دکھایا گیا۔

دو ہزار سات کے انتخابات کے بعد پیش کئے جانے والے ایگزٹ پولز نے تو سارے ریکارڈ ہی توڑ دیئے۔ جس کے مطابق اتر پردیش میں مایا وتی کی بہوجن سماج پارٹی کو صرف ایک سو چالیس سیٹیں نوازیں گئی۔ مگر جب الیکشن کمیشن نے نتائج کا اعلان کیا تو بھوجن سماج پارٹی چار سو تین سیٹوں کی اسمبلی میں سادہ اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔

میڈیا کے ایگزٹ پولز کسی کو بھی جیتوا دیں۔ کسی کو بھی ہروا دیں۔ بی جے پی اور نریندر مودی تب تک لوک سبھا میں اقتدار حاصل نہیں کر سکتے جب تک کے ہندوستانی الیکشن کمیشن انتخابات کے نتائج کا اعلان نہیں کردیتا۔

نوید نسیم

بلاگرکا تعلق الیکٹرانک میڈیا سے ہے، مگر وہ اخراجِ جذبات، خیالات و تجزیات کے لیے ذریعہ بلاگ کا استعمال بہتر سمجھتے ہیں۔ انہیں ٹوئٹر پر فالو کریں۔ : navid_nasim@

[email protected]

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2025
کارٹون : 20 دسمبر 2025