جیل میں صادقین آرٹ سکول

شائع May 26, 2014

کراچی: کراچی کے ضلع ملیر کی جیل میں انگریزی زبان کا مرکز، صادقین آرٹ سکول اور ایک کمپیوٹر لیب قائم کی گئی ہے۔

انگریزی زبان کے مرکز میں تعلیم حاصل کرنے والے چوبیس طالب علموں میں شامل خضر رحیم نے بتایا کہ انہیں غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے الزام میں پکڑا گیا تھا۔

رحیم کے مطابق وہ جیل میں اپنا وقت برباد ہونے سے بچنے کے لیے یہاں مرکز میں انگریزی سیکھ رہےہیں۔

'انگریزی زبان سیکھنا بہت اچھا آپشن ہے ، اس طرح ایک دن جیل سے چھوٹنے کے بعد میں بھی معاشرے میں سر اٹھا کر چل سکوں گااور میری بھی عزت ہو گی'۔

اسی کلاس میں موجود ریحان علی نے بتایا کہ وہ بھی بچپن میں دوسرے بچوں کی طرح سکول جانا چاہتے تھے، لیکن انہیں مجبوراً ایک درزی کی دکان پر کام سیکھنا پڑا۔

'میں نے کڑھائی کا کام سیکھ رکھا ہے لیکن میری ہمیشہ سے خواہش تھی کہ میرے پاس بھی تعلیمی قابلیت ہو'۔

ریحان نے مسکراتے ہوئے کہا 'لگتا ہے اب میری خواہش پوری ہونے جا رہی ہے'۔

پچھلے آٹھ مہینوں سے جیل میں موجود ایک ہندوستانی مچھیرہ دیا بھائی بھی مرکز میں آتے ہیں۔

انہوں نے کاپی کے پہلے صفحے پر انگریزی میں اپنا نام لکھ کر دکھایا اور کہا : میں تھوڑی بہت ہندی اور گجراتی لکھنا جانتا ہوں لیکن اب مجھے انگریزی بھی لکھنا آ گئی ہے۔

مرکز کے ساتھ ہی موجود کمپیوٹر لیب میں ستائیس طالب علم مختلف انگریزی اخبارات کی خبریں ایم ایس ورڈ میں دوبارہ ٹائپ کر رہے ہیں۔

وائیٹ کالر جرم میں قید کاٹنے والے استاد وقاص شیروانی نے بتایا کہ وہ جلد ہی ضمانت پر رہا ہو جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ دوسروں کو کمپیوٹر سکھانا جیل میں وقت گزارنے کا بہراین طریقہ ہے۔

انہوں نے اپنے نائب استاد وصی احمد خان کو متعارف کرایا اور کہا کہ 'یہ قیدیوں کے لیے وقت گزارنے کا بھی اچھا طریقہ ہے'۔

شیروانی کے جیل سے رہا ہونے کے بعد وصی ان کی جگہ ذمہ داری سنبھال لیں گے۔

انہوں نے کلاس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا 'یہ بہرحال ایک جیل ہے، جہاں ایک آتا تو دوسرا جاتا ہے۔ میں بھی جلد ہی چھوٹ جاؤں گا اور پھر کوئی دوسرا میری جگہ لے لے گا۔ ہو سکتا ہے کہ انہیں طالب علموں میں سے کوئی استاد بن جائے'۔

کورس کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ یہاں موجود کمپیوٹرز پر ونڈو ایکس پی چل رہی ہے اور وہ قیدیوں کو تین مہینے پر مشتمل کورس میں ایم ایس آفس اور اردو ان پیج سیکھاتے ہیں۔

اس کے علاوہ یہاں چھ مہینے کے ایک کورس میں آڈوب فوٹو شاپ بھی سکھائی جاتی ہے۔قیدی پانچ دن سافٹ ویئرز کی تعلیم حاصل کرتے ہیں جبکہ ہفتہ کو کمپیوٹر ہارڈ ویئر کی کلاس اور اتوار چھٹی ہوتی ہے۔

اس کے علاوہ، جیل کے ہرے بھرے صحن میں ایک فائن آرٹ کی کلاس بھی جاری ہے، یہاں پندرہ طالب علم پنسلوں سے تصویریں بنانے میں مگن ہیں۔

جیل میں قیدیوں کی خوبصورت اور شاندار فن پاروں سے سجی صادقین آرٹ سکول کی گیلری بھی ہے۔

یہ تصاویر برائے فروخت ہیں اور فن پاروں کے معیار کو دیکھ کر بہت مشکل سے یقین ہوتا ہے کہ انہیں بنانے والے قیدی ہیں۔

یہاں پر نیلسن منڈیلا کی سلاخوں کے پیچھےایک تصویر آپ کی توجہ ضرور اپنی جانب کھینچ لیتی ہے۔

کراچی سینٹرل جیل کے قیدی احسان خیری ایک مصور ہیں، تاہم انہیں دو دوسرے مصوروں کاظم رضا اور حسین رضا کے ہمراہ ملیر جیل منتقل کیا گیا ہے تاکہ یہاں موجود قیدیوں کو مصوری کی جانب راغب کیا جا سکے۔

خیری نے بتایا کہ انہوں نے لاہور کے ایچی سن کالج او رایف سی کالج میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد انگلینڈ سے بی ای کی ڈگری حاصل کی۔

بعد میں خیری نے کپڑے برآمد کرنے کا کاروبار شروع کیا لیکن انہیں ایک فراڈ کیس میں سات سال سزا سنا دی گئی۔

'جیل میں، میں نے اپنے اندر کا مصور ڈھونڈا۔ ہر عظیم شخص جیل جا چکا ہے، اور مجھے یہاں آنے پر شرمندہ نہیں ہونا چاہیے'۔

سینٹرل جیل ، خواتین اور بچوں کی جیلوں میں فائن آرٹ سکول بنانے کا آئیڈیا آئی جی جیل خانہ جات سندھ نصرت حسین منگن کا تھا۔

سینٹرل جیل میں آرٹ سکول کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے انہوں نے ملیر جیل میں بھی اسی طرح کی سہولت متعارف کرانے کا فیصلہ کیا۔

آئی جی منگن نے بتایا کہ جیلوں میں اصلاحات کی اشد ضرورت ہے، بالخصوص کراچی اور سندھ میں۔

'اس طرح کے سکولوں سے قیدیوں کو بہت مدد ملی ہے ،تاہم ہمیں ابھی بہت کچھ کرنا ہے'۔

جیل میں صادقین آرٹ سکول کا قیام کراچی میں آرٹ کونسل پاکستان کی پرنسپل ناہید رضا کی مدد سے ہی ممکن ہوا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ فارغ ذہن شیطان کا گھر ہوتا ہے اور اکثرجیلیں جرائم کی یونیورسٹیاں بھی بن جاتی ہیں لیکن آرٹ سکول اور دوسری تعلیمی سہولیات کی وجہ سے یہ ایک تعلیمی یونیورسٹی بن چکی ہے۔

اسی طرح ملیر جیل میں کمپیوٹر لیب اور انگریزی زبان کا مرکز الخدمت کی تعاون سے چل رہا ہے۔

الخدمت کے سیکریٹری جنرل عبدالعزیز نے بتایا کہ وہ اپنے رضاکاروں کے ساتھ مل کر جیل میں اصلاحات کی کوششوں پر بہت خوش ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2025
کارٹون : 20 دسمبر 2025