سجنا گروپ کی ٹی ٹی پی سے علیحدگی

اپ ڈیٹ 28 مئ 2014
اعظم طارق محسود نامعلوم مقام پر بات چیت کر رہے ہیں--- فوٹوظاہر شاہ
اعظم طارق محسود نامعلوم مقام پر بات چیت کر رہے ہیں--- فوٹوظاہر شاہ

پشاور: محسود طالبان کے طاقت ور خان سید سجنا گروپ نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے علیحدگی اختیار کر لی۔

سجنا گروپ کے ترجمان اور طالبان مرکزی شوری کے رکن اعظم طارق نے بدھ کو باظابطہ طور پر محسود طالبان کے ٹی ٹی پی سے علیحدگی کا اعلان کیا۔

وزیرستان میں نامعلوم مقام سے ایک انٹرویو میں طارق نے بتایا کہ ان کے گروپ کے سربراہ خالد محسود عرف خان سید سجنا ہوں گے۔

طارق کے مطابق محسود طالبان نے ٹی ٹی پی میں اصلاح اور اتحاد کی بہت کوششیں کیں لیکن سازشی ٹولہ کامیاب ہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ مسلکی عقائد کی پرچار سے دوسرے طالبان حلقے بدظن ہورہے ہیں۔

طارق نے کہا کہ موجودہ طالبان قیادت جعلی ناموں سے عوامی مقامات پر بم حملے کرنے کے علاوہ مدرسوں اور دوسرے اداروں سے بھتہ وصول کر رہی ہے، جو کسی صورت قابل قبول نہیں۔

انہوں نے دعوی کیا کہ موجودہ ٹی ٹی پی انٹیلجنس ایجنسیوں کے آپریٹر کے طور پر جعلی ناموں سے عوامی مقامات پر بم حملے کرنے اور بعد میں ذمہ داری قبول کر رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ٹی ٹی پی کو دہشت گردی کے لیے بیرون ملک سے فنڈز ملتے ہیں۔

یاد رہے کہ سجنا ڈرون حملے میں مارے جانے والے محسود طالبان کے سابق رہنما ولی الرحمان محسود کے اہم ترین ساتھی رہ چکے ہیں۔

پچھلے سال نومبر میں حکیم اللہ محسود کی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد سجنا ٹی ٹی پی کی سربراہی کے مضبوط امید وار بن کر ابھرے تھے۔

تاہم حکیم اللہ دھڑے کے ٹاپ کمانڈر شہریار محسود نے باجوڑ، مالاکنڈ اور مہمند کے غیر محسود دھڑوں کے ساتھ مل کر ان کی مخالفت کی۔

سجنا اور شہریار دھڑوں کے درمیان پچھلے کئی ہفتوں سے جاری خونی لڑائی میں اب تک درجنوں جنگجو ہلاک ہو چکے ہیں۔

پاکستان اور افغانستان میں طالبان رہنماؤں نے حالیہ ہفتوں میں متعدد بار ان گروپوں کے درمیان اتحاد کی ہنگامی اپیلیں بھی کی تھیں۔

پاکستان اور افغانستان کے سینیئر طالبان قیادت نے بدھ کو بتایا کہ انہوں نے ٹی ٹی پی میں تقسیم سے پیدا ہونے والی صورتحال پر مرکزی شوری کا اجلاس طلب کر لیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

Iqbal Jehangir May 28, 2014 03:09pm
تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی)خونی بھیڑیوں ، ٹھگوں اور مجرموں کی جماعت ہےجس کی بقا ،پنپنا اور پھلنا پھولنا پاکستان میں افرا تفری، بدامنی ،بد نظمگی ،لاقانونیت اور قتل و غارت گری و مار دھاڑ پھیلانے میں مضمر ہے۔ رستم شاہ مہمند کے مطابق اب اور طالبان گروپ بھی تحریک طالبان سے الگ ہو جائیں گے۔محسود قبائل نے سب سے زیادہ نقصان برداشت کیا اور اب وہ حکومت کے ساتھ پر امن طریقہ سے رہنے کے خواہشمند ہیں۔ جنرل طلعت مسعود نے کہا کہ محسود قبائل نے ملا فضل اللہ کو کبھی بھی اپنا لیڈر نہ سمجھا تھا اور یہ کہ محسود گروپ کی علیحدگی، پاکستان کے حق میں بہتر ہوگی اور ملک میں دہشت گردگی کم ہو جائے گی۔ سجنا گروپ ،تحریک طالبان سے علیحدہ https://awazepakistan.wordpres/..
Toofan May 28, 2014 10:28pm
امن مذاكرات پہلے سے ہی كامیاب نہیں تہے اور اب بھی اس كی كامیابی كا كوئی چانس نہیں ہے كیوں كہ طالبان صرف اور صرف لڑائی ، قتل و قتال اور جنگ كو فروغ دینا چاہتے ہیں اور امن كا لفظ ہی نہیں سمجھتے . اور اب تو كسی كو سمجھ ہی نہیں آرہا كہ كس سے بات كرنا چاہیئے اور اس بات كا پتہ بھی نہیں كہ طالبان كتنے اور تكڑے ہو جائینگے . یہ لوگ اپنے درمیاں كے جگڑے ختم نہیں كر سكتے ، خاك پاكستان كو سمبہالینگے . اسلام كا پہلا شرط اتحاد ہے جو ان گروہوں كے در میاں موجود نہیں ہے . اللہ ان سب ملك كی دشمنوں كو برباد كرے