جنم جلی

شائع May 29, 2014 اپ ڈیٹ June 2, 2014

کتنی بیوقوف تھی وہ جو یہ سمجھ بیٹھی کہ لوگ اسکی مدد کو آئیں گے- آخری سانس تک پچیس سالہ فرزانہ اتنی سی بات نہ سمجھ سکی کہ جن لوگوں سے وہ مدد کی بھیک مانگ رہی ہے وہ بھی اسی سماج کا حصّہ ہیں جہاں کسی کی لاچاری کا تماشا تو دیکھا جاسکتا ہے لیکن بے بس کی مدد کے لئے کوئی ہاتھ نہیں بڑھاتا-

وہ بھری سڑک پر، دن دیہاڑے، انصاف کی چوکھٹ کے عین سامنے سنگسار کر دی گئی لیکن کوئی ہاتھ ان ظالموں کو روکنے کو آگے نہ بڑھا، موت کا یہ شرمناک کھیل دیکھ کر سماج کے کسی ٹھیکیدار کی غیرت نہ جاگی- حتیٰ کہ جن کا کام ہی لوگوں کی حفاظت کرنا ہے وہ بھی پتھر کی مورت بنے سب دیکھتے رہے-

عورت ذات تھی نا اس لئے کم عقل تھی، وہ کیا جانتی کہ جن کے آگے اپنی جان بچانے کے لئے گڑگڑا رہی ہے یہ وہی سماج کے ٹھیکیدار ہیں جنہوں نے کاری جیسی مکروہ رسم بنائی ہے- پگلی! وہ کیوں آتے تیری مدد کو، یہ انہی کا تو طفیل ہے کہ تجھے اور تیرے ہونے والے بچے کو نام نہاد 'غیرت' کے نام پر قتل کر دیا گیا-

فرزانہ کیا تو نہیں جانتی تھی کہ یہاں ایک چھوٹی بچی کو 'ونی' کے نام پر اپنے سے کئی گنا بڑی عمر کے مرد سے تو بیاہا جا سکتا ہے لیکن ایک جوان بالغ لڑکی کو اپنی پسند کا جیون ساتھی چننے کا اختیار نہیں- یہاں عورت ذات کا وجود فقط اپنے مردوں کے قرض اتارنے کے لئے استعمال ہو سکتا ہے. اسے یہ حق نہیں کہ اپنے لئے خوشیوں کے خواب بنے-

تو نے یہ کیسے سوچ لیا فرزانہ کہ تو اس تنگ نظر سماج کے عتاب سے بچ جاۓ گی؟ تیرا مقدر ان ہزاروں لڑکیوں سے مختلف کیونکر ہو سکتا تھا جو ہر سال 'غیرت' کے نام پر موت کے گھاٹ اتار دی جاتی ہیں؟

اگر فرزانہ میں ذرا بھی عقل ہوتی تو بھری سڑک پر لوگوں کے آگے گڑگڑانے کی بجاۓ سر سے چادر اتار کر اپنے شوہر کی بانہوں میں بانہیں ڈال کر پھرتی یا کم از کم اسکا ہاتھ ہی پکڑ لیتی پھر دیکھتی یہ 'فحاشی' دیکھ کر کتنوں کی آنکھیں حلقوں سے پھٹ کر باہر نکل آتیں، کتنے خدائی فوجداروں کا خون کھول اٹھتا- تب لوگ فرزانہ کا نوٹس بھی لیتے، کم ازکم اسکے مرنے کا انتظار تو نہ کرتے-

فرزانہ اس دیس کی باسی تھی جہاں ایک مرد اپنے گھر کی عورت کو بیچ چوراہے پر مار مار کر لہو لہان بھی کردے تو کوئی مائی کا لال اسے نہیں روکے گا، ہاں اگر ایک جوان جوڑا کسی پارک میں بیٹھا نظر آجاۓ تو غیرت بریگیڈ ہاتھوں میں کیمرے سنبھالے، بغل میں مائک دباۓ سوال جواب کرنے ان کے سر پر ضرور پنہنچ جاۓ گی، آخر کو 'غیرت' کا معاملہ ہے!

فرزانہ، فرزانہ، فرزانہ!! کتنی بھولی تھی فرزانہ، یہ نہ سمجھ پائی کہ وہ ایک انسان نہیں بلکہ اپنے باپ بھائی چاچوں ماموں کی ملکیت ہے، اسے کوئی حق نہ تھا جینے کا نا ہی آزادی کا، وہ بدنصیب تو دنیا میں آئی بھی انہی کی مرضی سے تھی اور گئی بھی انہی کی مرضی سے-

بدنصیب خود تو مرگئی، قاتل زندہ ہیں اور آزاد ہیں- جو بھاگ سکتے تھے وہ بھاگ گۓ، اب کبھی ہاتھ نہیں آئیں گے. جو پکڑے گۓ وہ معمولی سزا کے بعد چھوٹ جائیں گے- جنم جلی کو اس دنیا میں انصاف نہیں ملا اب موت کے بعد اسکی روح بھی انصاف کے لئے بھٹکتی رہے گی-

حسب معمول محترم وزیر اعظم صاحب نے نوٹس بھی لے لیا ہے. نتیجہ کیا نکلنا ہے سب جانتے ہیں. کل پھر کوئی اور فرزانہ کاری کر دی جاۓ گی پرسوں ایک اور……... اور … اور … اور…!!!

جب تک اس ملک کے بے حس لوگ خاموش تماشائی بنے رہیں گے، اسی طرح بہو بیٹیاں غیرت کی صلیب پر چڑھائی جائیں گی اور مکروہ قاتل اسی طرح سینہ چوڑا کیے دندناتے پھریں گے-

جب تک اس "غیرت" کے خنّاس اور عورت کی ملکیت کے تصوّر کو ان مریض زہنوں سے نکالا نہیں جائے گا، یہ سلسلہ یوں ہی چلتا رہے گا- 'پاک' لوگوں کی اس سرزمین پر جب تک انصاف آنکھوں پر پٹی باندھے، کانوں میں انگلیاں ٹھونسے، لبوں پر تالے لگاۓ ایک بت کی مانند تماشا دیکھتا رہے گا، اس کی چوکھٹ پر بیٹیاں یوں ہی سنگسار ہوتی رہیں گی-


ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

ناہید اسرار

ناہید اسرار فری لانس رائیٹر ہیں۔ انہیں حالات حاضرہ پر اظہارخیال کا شوق ہے، اور اس کے لیے کی بورڈ کا استعمال بہتر سمجھتی ہیں- وہ ٹوئٹر پر deehanrarsi@ کے نام سے لکھتی ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تبصرے (13) بند ہیں

Ali Tahir May 29, 2014 05:14pm
ناہید ! آج آپکا یہ آرٹیکل پڑھ کے ایسا لگ رہا ھے ک جیسے آپ کوئی 40 ، 50 سال کی ایک خاتون ہوں کیونکہ آج آب کا انداز تلخ کے ساتھ ساتھ ادھیڑ عمرکے تجزیے پر مبنی تھا.
qasim May 29, 2014 05:29pm
yeh wakai zulm hy jis ka taluq jahliyat sy hy aur log isko ghairat aur mazhab sy jor dety hein.jab ky yeh sirf sur sirf shaitainiyat hy
Naheed Israr May 29, 2014 08:28pm
@Ali Tahir: ye zulm bhi sadion se raaij hey isi liye is tehreer mein karwaahat bhi sadion puraani hey
aina May 29, 2014 10:03pm
@Ali Tahir: اور آپکا تبصرہ پڑھ کر لگ رہا ہے کہ آپ بھی انہی مردوں میں سے ایک ہیں جو عورت کو انسان نہیں پر کوئی چیز سمجھتے ہیں کتنا اچھا ہوتا اگر آپ ایک انسان کی مضبوط راۓ اور اعلی سوچ کو سرہاتے نہ کہ انکے الفاظ میں انکی عمر ڈھونڈنے کی کوشش کرتے !
Ch. Columbus Khan May 30, 2014 04:05am
Chalti ko Gaadi kahen, Bane doodh ko Khoya Sahi ko Bahi kahen, Ye dekh Kabira Roya. Begairti ka nam Gairat rakha hooa he. warna agar larkay yeh kam karain to kaun saza deta he.
Me Shocked May 30, 2014 08:22am
Naheed Sahiba, I hope you did mange to look at the News headlines today, No, I am not talking about the **Killer husband of the poor sister**, who deserved better, making the headline, but typical new headlines from India and Pakistan: **Honor killing in Pakistan**; **Gang Rape and killing of cousins in India.** The appalling treatment of our mothers and sisters in India, Pakistan and Bangladesh is horrible and disgusting - honor killings, rapes, gang rapes, acid throwing, wife killings for dowry , terminating pregnancy because of gender- all these seems to be very common practices in the subcontinent and have nothing to do with ones religious beliefs; rather it is imbedded in the culture of the land. Granted, these horrific acts are not religion driven, but I am surprised with the lack of concerns shown by the religious parties in preventing this atrocious behavior and human right violation. Surely, it is also condemned in all religions to commit such unholy act.
tariq May 30, 2014 09:19am
@aina: u are perfectly right in our country there is no value of women & every one beat her on her small mistake there is no law to which provide safety from cruel peoples.
tariq May 30, 2014 09:39am
govt should provide safety of women rights to avoid such incidents
Bin Yameen May 31, 2014 12:31pm
ناھید: بہت ھی درد بھرا آرٹیکل بہت خوب۔ کاش کاش ھمارے معاشرے سے ی غلازت نکل جاۓ جانے کیوں ھمارا معاشرا اتنا گھٹیا ھے عورت کو باھر دیکھ کر انکی بےغیرتی جاگتی ہے بببسسسس۔۔
K.B. Khan May 31, 2014 02:38pm
29 مئ, 2014 17:29 yeh wakai zulm hy jis ka taluq jahliyat sy hy aur log isko ghairat aur mazhab sy jor dety hein.jab ky yeh sirf sur sirf shaitainiyat
Ali May 31, 2014 07:23pm
اصل میں ہم ایک منافق معاشرے میں رہ رہے ہیں، جن لوگوں نے یہ سب کیا ، کیا وہ دودھ کے دھلے ہوئے ہیں. قانون کمزور ہو گیا ہے، انصاف ناپید ، اگر فرزانہ نے نکاح پر نکاح بھی کیا تھا تو اس کی بھی کوئی قانونی سزا ہی گی. اگر ان لوگوں کو سزا نھ ہی وہ بھی سخت سزا تو کوئی بعید نہیں کے مستقبل میں اس طرح یا اس سے بھی زیادہ شدت کے کیس سامنے آجائیں. مجھے لکھاری کے لہجے میں تلخی سے زیادہ بےبسی لگی.
Israr Muhammad Jun 01, 2014 01:01am
@Bin Yameen: میں‏ ‏اس‏ ‏قتل‏ ‏کو‏ ‏ظلم‏ ‏کہتا‏ ‏ھوں‏ ‏قابل‏ ‏مزمت‏ ‏ھے‏ واقعی‏ ‏فرزانہ‏ ‏کے‏ ‏ساتھ‏ ‏زیادتی‏ ‏ھوئی‏ ‏قتل‏ ‏احری‏ ‏اور‏ ‏انتہائی‏ ‏سزا‏ ‏ھے‏ ‏جس‏ ‏ک‏‏ی‏ ‏حمایت‏‏ ‏کا‏کوئی‏ ‏جواز‏ ‏نہیں‏ ‏ ‏لیکن‏ ‏اس‏ ‏کے‏ ‏باوجود‏ ‏میں‏ ‏ایک‏ ‏روایت‏ ‏پسند‏ ‏ادمی‏ ‏ھوں‏ ‏ھم‏ ‏سب‏ ‏کو‏ ‏اپنی‏ ‏روایات‏ ‏اور‏ ‏اقدار‏ ‏(‏مزہبی‏ ‏نہیں‏‏)‏کا‏ ‏حیال‏‏ ‏‏رکھنا‏ ‏ھوگا‏ ‏اگراس‏‏ ‏واقعہ‏ ‏سے‏‏ ‏پہلے‏ ‏‏ان‏ ‏عورت‏ ‏ومرد‏ ‏دونوں‏ ‏نے‏ ‏مشرقی‏ ‏روایات‏‏ ‏کا‏ ‏حیال‏ ‏رکھا‏‏ ‏ھوتا ‏تو‏ ‏شاید‏ ‏اس واقعے‏ ‏کی‏ ‏نوبت‏ ‏ہی‏ ‏نہیں‏ ‏آتی‏ ‏‏
Kala Ingrez Jun 01, 2014 04:24am
@Me Shocked: I agree it is cruel act and had nothing to do with religion. We can't comment much about this barbarian act because it appears the sister's husband is also a killer. I will keep mouth shut until more truth reveals.

کارٹون

کارٹون : 25 دسمبر 2025
کارٹون : 24 دسمبر 2025